آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کیخلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر عائد اعتراضات کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کیخلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر عائد اعتراضات کالعدم قرار دے دیئے،آئینی بنچ نے کہاکہ جو کیس دل کیا سن لیا ورنہ کہہ دیا پہلے ہائیکورٹ جائیں،براہ راست درخواستیں سنتے رہے تو آرٹیکل 199 غیرموثر ہو جائے گا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کیخلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی بنچ نے سماعت کی،عدالت نے کہاکہ ترامیم کیخلاف پہلے ہائیکورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیاگیا؟وکیل نے کہاکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے لوگوں کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں،عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ آرٹیکل184/3میں قوانین کیخلاف درخواستیں مرضی سے سنتی رہی،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ جو کیس دل کیا سن لیا ورنہ کہہ دیا پہلے ہائیکورٹ جائیں،براہ راست درخواستیں سنتے رہے تو آرٹیکل 199 غیرموثر ہو جائے گا، وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ یہ فیصلہ رجسٹرار نہیں، عدالتی کر سکتی ہے،عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر عائد اعتراضات کالعدم قراردیتے ہوئے باضابطہ نمبر الاٹ کرنے کی ہدایت کردی،عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونےپر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔
گھروں میں گاڑیوں دھونے والوں کو 10ہزار روپے جرمانہ کریں،لاہو ہائیکورٹ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کی درخواست پر ا فیشل سیکرٹ ایکٹ ترامیم کیخلاف عدالت نے نے کہاکہ
پڑھیں:
ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور عدالت طلب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کرنے، ویڈیو بنانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل میاں علی حیدر نے بتایا کہ قصور میں حالیہ پیش آنے والے واقعہ سے متعلق مواد درخواست کے ساتھ لگایا ہے مگر رجسٹرار آفس نے اس مواد کو ساتھ نہیں لگانے دیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ مواد ساتھ لگا دیں، درخواست کی اعتراض سمیت سماعت کریں گے۔سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ قصور میں ڈانس پارٹی کے بعد پولیس کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز دیکھی ہیں، اس کیس میں رپورٹ منگوا لیتے ہیں، یہ بہت تکلیف دہ بات ہے، زیر حراست ملزمان کو پوری دنیا کے سامنے ایکسپوز کر دیا۔(جاری ہے)
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ ان کا پورا مستقبل تباہ ہو گیا ہے، اس کیس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو بھی نوٹس جاری کیا جانا چاہیے، کوئی بھی سرکاری اہلکار زیر حراست ملزم کی ویڈیو بنا پر سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کر سکتا۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالتی حکم کے باوجود زیر حراست ملزمان کی ویڈیوز بنانے پر عدالت ڈی پی او قصور، متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔بعدازاں عدالت نے ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔