پاکستان میں گدھے کے گوشت کی باقاعدہ پیداوار شروع
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ گوادرمیں گدھوں کیلئے سلاٹر ہاؤس قائم کردیا گیا ہے اور اس سے پیداوار بھی شروع ہو گئی ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران وزارت تحفظ خوراک کے حکام کا کہنا تھا کہ گوادر میں گدھوں کا سلاٹر ہاؤس قائم کردیا گیا ہے اور اس سے پیداوار بھی شروع ہو گئی ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ گدھے کی کھال اور ہڈیوں سے متعلق معاہدہ ہوا ہے، گوادر میں چینی کمپنی یہ کام کرے گی، اس موقع پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے وزارت خوراک و تحفظ کے حکام سے سوال کیا کہ زندہ گدھوں کو چین ایکسپورٹ کیوں نہیں کرتے۔
جس کے جواب میں حکام نے کہا کہ زندہ گدھوں کی ایکسپورٹ مشکل کام ہے، حکام نے بتایا کہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی گدھوں کے سلاٹر ہاؤس کیلئے درخواستیں آ رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی چینی کمپنیوں سے گدھوں کے سلاٹر ہاؤس سے متعلق بات چیت ہو رہی ہے۔
خاتون کی معجزاتی زچگی، بچے کے پیٹ میں دوسرے بچے کے پرورش پانے کا حیران کن واقعہ
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی اطلاعات کا پیکا ایکٹ پر صحافیوں کے خدشات دور کرنے کیلئے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے پیکا ایکٹ پر صحافیوں کے خدشات دور کرنے کیلئے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیاجبکہ کمیٹی چیئرمین پولین بلوچ نے کہاہے کہ تمام فریقین کے ساتھ بیٹھ کر مسائل کا حل نکالا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کمیٹی اجلاس کے دوران کہاکہ پیکا ایکٹ صرف ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے ہے اور اس سے اخبارات یا ٹی وی چینلز متاثر نہیں ہوں گے، کیونکہ وہ پہلے ہی قواعد و ضوابط کے تحت چل رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ڈیجیٹل میڈیا پر کروڑوں کمانے والے افراد کو بھی ملکی قوانین کے تحت کچھ دینا ہوگا جبکہ اس ایکٹ سے روایتی میڈیا کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔(جاری ہے)
عطا تارڑ نے کہا کہ اگر کسی کو پیکا میں کوئی متنازع شق نظر آتی ہے تو اسے واضح کیا جائے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سنگین دھمکیاں دی گئیں، لیکن ان پر کوئی کارروائی نہ ہوئی۔
اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما امین الحق نے کہا کہ فیک نیوز ایک حقیقت ہے اور صحافی بھی اس کے خلاف ہیں تاہم اس قانون پر صحافیوں کو ساتھ بٹھا کر بات کی جائے۔ انہوں نے یاد دلایاکہ سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنانے کی کوشش کی تھی۔کمیٹی چیئرمین پولین بلوچ نے اعلان کیاکہ حکومت صحافیوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کے خدشات سنے گی اور ان کا حل نکالا جائے گا۔