UrduPoint:
2025-02-07@08:14:36 GMT

لڑکیوں کے ختنوں کی ظالمانہ رسم کے خلاف مہم تیز کرنے پر زور

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

لڑکیوں کے ختنوں کی ظالمانہ رسم کے خلاف مہم تیز کرنے پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 فروری 2025ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ لڑکیوں کے جنسی اعضا کی بریدگی (ایف جی ایم) کو روکنے کے لیے بروقت ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 تک مزید دو کروڑ 70 لاکھ بچیاں اور نوعمر خواتین اس تکلیف دہ اور مکروہ رسم کا نشانہ بن سکتی ہیں۔

'ایف جی ایم' کے خلاف عالمی دن پر ادارے کا کہنا ہے کہ بہت سے مثبت اقدامات کے باوجود صرف 31 ممالک ایسے ہیں جو آئندہ پانچ برس میں اس مسئلے پر قابو پانے سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب درست سمت میں گامزن ہیں۔

Tweet URL

اس دن پر اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا میں 230 ملین سے زیادہ لڑکیاں اور خواتین 'ایف جی ایم' کی متاثرہ ہیں جو صنفی عدم مساوات کی انتہائی وحشیانہ شکل ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ 'ایف جی ایم' کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرنے کے لیے سبھی کو متحد ہو کر کوششیں کرنا ہوں گی تاکہ ہر جگہ تمام خواتین اور لڑکیوں کے لیے روشن تر، صحت مند اور مزید منصفانہ مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔ ایسا کرنا بہت ضروری اور ممکن ہے۔

'ایف جی ایم' کیا ہے؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، 'ایف جی ایم' خواتین کے جنسی اعضا (اندام نہانی) کے بیرونی حصے کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے یا غیرطبی وجوہات کی بنا پر ان کے جنسی اعضا کو زخمی کرنے یا نقصان پہنچانے کا نام ہے۔

ڈبلیو ایچ او، جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) اور عالمی ادارہ برائے اطفال (یونیسف) توثیق کر چکے ہیں کہ 'ایف جی ایم' کا کوئی طبی فائدہ نہیں ہوتا اور اس سے شدید انفیکشن، زچگی کی پیچیدگیاں، جسمانی تکلیف اور نفسیاتی صدمے جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔

پیش رفت اور مسائل

2008 سے یو این ایف پی اے اور یونیسف نے ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے 'ایف جی ایم' کے خلاف اپنے مشترکہ پروگرام کے تحت تقریباً 70 لاکھ لڑکیوں اور خواتین کو اس عمل سے تحفظ دینے اور اس کی روک تھام کے لیے خدمات مہیا کی ہیں۔

اس اقدام کے تحت نچلی سطح پر 12 ہزار تنظیموں کو متحرک کیا گیا اور مقامی سطح پر ایک لاکھ 123 ہزار طبی کارکنوں کو تربیت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں، اس پروگرام کی بدولت 48 ملین لوگوں نے 'ایف جی ایم' کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

تاہم،، افریقی ملک گیمبیا میں 'ایف جی ایم' پر پابندی کو ختم کرنے کی کوششوں سے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سالہا سال سے کی جانے والی کوششوں کو نقصان کا خدشہ ہے۔

'رفتار بڑھائیں‘

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ایسے نقصان دہ رویوں، اعتقادات اور صنفی حوالے سے دقیانوسی تصورات کو ختم کرنےکے لیے عالمگیر تحریکوں کو مضبوط کرنا ہو گا۔

گزشتہ سال ستمبر میں منظور کیا جانے والا 'مستقبل کا معاہدہ' اس کوشش کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے صنفی امتیاز اور نقصان دہ سماجی رسومات پر قابو پانے اور اپنے قوانین اور پالیسیوں کو دنیا بھر میں 'ایف جی ایم' کے خاتمے کی کوششوں سے ہم آہنگ کرنے کا عزم کیا ہے۔

'رفتار بڑھائیں' امسال اس دن کا خاص موضوع اور 'ایف جی ایم' کا خاتمہ کرنے اور اسے دوام دینے والی نقصان دہ صنفی و سماجی رسومات کو مٹانے کی پکار ہے۔

بے عملی کی قیمت

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ 'ایف جی ایم' کا خاتمہ کرنے میں ناکامی کے سنگین سماجی، معاشی اور طبی نتائج ہو سکتے ہیں کیونکہ خواتین کے جنسی اعضا کی بریدگی سے پیدا ہونے والی طبی پیچیدیگوں کے علاج پر سالانہ 1.

4 ارب ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔

'ایف جی ایم' کی متاثرین کو زندگی بھر ذہنی و جذباتی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے باعث ان کی تعلیم، روزگار اور مجموعی بہبود بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

دنیا بھر سے اس رسم کا خاتمہ کرنے کے ہدف تک پہنچنے کے لیے پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اور ایسے میں اقوام متحدہ مضبوط اتحادوں، بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور 'ایف جی ایم' کے خلاف آگاہی بیدار کرنے کے لیے پائیدار اقدامات پر زور دے رہا ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے جنسی اعضا اقوام متحدہ خاتمہ کرنے ایف جی ایم کے خلاف کرنے کے کے لیے ایچ او

پڑھیں:

قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی اداروں کی نجکاری حکومت کے اُڑان پاکستان اقدام کا حصہ ہے، ملک کے قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارت تنازعہ کشمیر پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کرے، وزیراعظم شہباز شریف

سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کی نگرانی کے حوالے سے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ سسٹم کے جائزہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہے، پاکستانی عوام کے قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دوں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں، کاروبار و سرمایہ کاری کے لیے پالیسی اقدمات اور سہولت فراہم کرنا ہے، ملکی اداروں کی نجکاری حکومت کے اُڑان پاکستان اقدام کا حصہ ہے، بروقت ضروری اصلاحات سے ہی معیشت کی بہتری کی جانب تیزی سے گامزن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت رواداری اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ کے لیے پرعزم ہے، وزیراعظم شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ نجکاری کے عمل میں قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اچھی شہرت کے وکلا کی خدمات لی جائیں، نجکاری کے عمل کی خود نگرانی کر رہا ہوں، کسی قسم کا تعطل قبول نہیں کروں گا،  متعین کردہ اداروں کی نجکاری کے عمل کو شفافیت پر سمجھوتا کیے بغیر تیز کیا جائے۔

اجلاس میں وزیرِ اعظم کو نجکاری کے حوالے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ سسٹم کا جائزہ پیش کیا گیا اور مختلف اداروں کی نجکاری کی معینہ مدت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے نجکاری کمیشن (ترمیمی) آرڈیننس 2023 جاری کردیا

بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے اداروں کی نجکاری کو 3مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں 10 ادارے، دوسرے مرحلے میں 13 جبکہ تیسرے مرحلے میں باقی ماندہ اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔

وزیرِاعظم نے متلعقہ حکام کو ہدایت کی کہ نجکاری کے عمل کو تیز کرکے مقررہ مدت میں نجکاری مکمل کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ادارے پاکستان شہباز شریف ملکی وسائل نجکاری کمیشن نقصان وزیراعظم

متعلقہ مضامین

  • قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم
  • شیخ حسینہ کے خطاب کے خلاف شدید مظاہرے، ڈھاکہ میں فیملی میوزیم اور آبائی گھر کو نقصان پہنچا
  • وادی نیلم میں خواتین رضا کاروں کی پولیو کے خلاف جرأت مندانہ جدوجہد
  • باجوڑ کی قانونی حیثیت کی تبدیلی بھی لڑکیوں کو انصاف نہ دلواسکی
  • امریکا میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف کارروائی پر بھارتی میڈیا کا واویلا
  • افغانستان میں 1200سے زائد حاملہ خواتین کی جان کو خطرہ لاحق، اقوام متحدہ
  • امریکی فنڈنگ رُکنے سے جنوبی ایشیا میں لاکھوں خواتین متاثر ہونگی، اقوام متحدہ
  • ایجنسیوں کا کام سیاست میں مداخلت نہیں ہے
  • پاکستان میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی،اقوام متحدہ نے خبردار کردیا