حکومت کا ایک سال، انتخاب عالم، ڈینس للی اور شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) یوم تعمیر وترقی حکومت کی اولین سالگرہ،انتخاب عالم، ڈینس للی اور شہباز شریف ،میں انتخاب عالم کی طرح جسم پر تیز ترین گیندیں کھاتارہا اور میرے پارٹنر کہہ رہے تھے ʼویلڈنʼ – تقریب کشت زعفران کا منظر بن گئی۔
وزیراعظم کو چٹ ملی، انکی تقریر میں جوش بھر گیا،سبزہ زار پر سخت سردی ہے میں گرما گرم تقریر کر رہا ہوں،پروفیسر احسن اقبال اکثر اجلاس میں تاخیر سے آتے ہیں میرا کہنا ہوتا “اقبال ہمیشہ دیر سے آتا ہے”چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کی صلاحیتوں اور دیانت و محنت کو خراج تحسین ،ہم نے 2022 میں حکومت سنبھالی تو ملک داخلی طور پر ڈیفالٹ کر چکا تھا ہم نے سخت محنت سے اسے دیوالیہ ہونے سے بچا یا۔
پروفیسر احسن اقبال کا انکشاف،حکومت کی اولین سالگرہ کے حوالے سے جمعرات کو ایوان وزیراعظم کے سبزہ زار پر منعقدہ تقریب اس وقت کشت زعفران کا منظر پیش کرنے لگی جب ملک کے مختلف حصوں سے آئی کاروباری شخصیات اور ارکان پارلیمنٹ میں وزرا ءبھی شامل تھے۔
آسٹریلیا کے تیز ترین بائولر ڈینس للی اور پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان انتخاب عالم کا پرتھ کے میدان میں پیش آیا واقعہ سناکر خود کو انتخاب عالم سے مشابہہ قرار دیا ۔
انہوں نے بتایا کہ پرتھ ٹیسٹ میں آخری دن کا کھیل جاری تھا اور پاکستان کی آخری جوڑی انتخاب عالم اور سلیم الطاف کی شکل میں کریز پر موجود تھی اوور بھی چند ہی رہ گئے تھے آسٹریلوی کپتان نے ڈینس للی کو بائولنگ دیدی جنہوں نے انتہائی تیز رفتاری سے انتخاب عالم کو گیند کرانے شروع کردیئے اس اوور کی تمام گیندیں ان کے جسم پر لگیں کندھے ، چھاتی، ر ان ، ٹانگوں اور سر پر لگنے کے بعد اوور ختم ہوا تو دوسرے اینڈ سے سلیم الطاف انتخاب عالم کے پاس گئےجو گیند لگنے کی تکلیف سے نڈھال تھے۔
انہوں نے انتخاب عالم کو مخاطب ہوکر کہا کہ ’’ویلڈن کپتان‘‘۔ انتخاب عالم نے اس کا شکریہ ادا کرنے کی بجائے سلیم الطاف سے دریافت کیا باہر جانے اور پویلین کا راستہ کدھر ہے۔
یہ روداد سناکر شہباز شریف نے کہا کہ معیشت کو سنبھالنے کے لئے میں نے اپنے جسم پر ہر ضرب سہی ہے یہ سلسلہ اپریل 2022میں حکومت سنبھالنے کے بعد شروع ہوا میرے رفقاء آکر کہتے ہیں ’’ویلڈن‘‘ جواباً میں ان سے پوچھتا ہوں یہ تو بتائیں باہر نکلنے کا راستہ کدھر ہے۔ اس پر زور دار قہقہہ پڑا اور تقریب گاہ تالیوں سے گونج اٹھی۔
وزیراعظم جنہیں تقریر کے وسط میں ایک چٹ دی گئی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ رمضان شوگر ملز میں ان کی اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کی بریت کے بارے میں اطلاع تھی شہباز شریف نے چٹ کو پڑھ کر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا تاہم ان کے جوش اور حس مزاح میں اضافہ ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ آج یہاں سردی بہت ہے اس لئے گرما گرم تقریر کر رہا ہوں اپنے رفقا ءکی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پروفیسر چوہدری احسن اقبال (وفاقی وزیر برائےمنصوبہ بندی و ترقیات) اکثر سرکاری اجلاس میں تاخیر سے آتے ہیں تو میرا تبصرہ ہوتا ہے کہ اقبال دیر سے آتا ہے۔
انہوں نے وفاقی وزیر کی صلاحیتوں اور محنت کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ وہ بھی بہت لائق فائق ہیں میرے گورنمنٹ کالج کے کلاس فیلو ہیں لیکن مجھ سے پانچ چھ سال سینئر ہیں اس پر دوبارہ قہقہہ پڑا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انتخاب عالم شہباز شریف انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستانی مزدورں کی ہلاکت، وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران سے کارروائی کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں ایرانی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ''بہیمانہ فعل‘‘ کے محرکات کو منظر عام پر لائیں اور ہلاک شدگان کی لاشیں ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کے انتظامات کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں زور دیا کہ ایرانی حکام فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کریں اور انہیں سزا دیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔
انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائے گی۔ واقعے کی تفصیلاتہفتے کے روز نامعلوم مسلح افراد نے ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے میں واقع ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا، جہاں وہ سو رہے تھے۔
(جاری ہے)
حملہ آوروں نے ان مزدوروں کو باندھ کر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ بلوچستان لبریشن آرمی کا دعویٰبلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، جو پاکستان میں علیحدگی کی تحریک چلا رہی ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ گروپ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور غیر مقامی مزدوروں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ بلوچستان، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، مسلمان شدت پسندوں، فرقہ وارانہ گروہوں اور قوم پرست علیحدگی پسندوں کے حملوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ایرانی سفارت خانے کا ردعملپاکستان میں ایرانی سفارت خانے نے اتوار کے روز اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ''غیر انسانی اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔ سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی خطے کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی نے گزشتہ چند عشروں میں ہزارہا بے گناہ انسانوں کی جانیں لی ہیں۔
بلوچستان میں کشیدگیپاکستانی صوبہ بلوچستان، جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، طویل عرصے سے بدامنی کا شکار ہے۔ تازہ خونریز واقعہ پاک-ایران تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک سرحدی مسائل اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کر رہے ہیں۔
بی ایل اے کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچستان کے وسائل کا استحصال کر رہی ہے، جبکہ مقامی بلوچوں کو ان کے معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
بی ایل اے پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی منصوبے 'سی پیک‘ کو بھی بلوچ وسائل کی ''لوٹ‘‘ قرار دیتی ہے اور اس کے تحت مختلف منصوبوں کو نشانہ بناتی آئی ہے۔پاکستانی حکومت بی ایل اے کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتی ہے، جو قومی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ حکومت پاکستان بی ایل اے کی سرگرمیوں کو پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت قرار دیتی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا الزام ہے کہ بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، تاہم بھارت ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ سی پیک جیسے منصوبے بلوچستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں اور بی ایل اے انہیں سبوتاژ کر کے صوبے کو پسماندہ رکھنا چاہتی ہے۔
ادارت: مقبول ملک