جب بھی ضرورت پڑی مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان ہمارے پاس آسکتے ہیں: رانا ثناء اللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ—فائل فوٹو
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ جب بھی ضرورت پڑی مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان ہمارے پاس آسکتے ہیں، ہم ان کے پاس جا سکتے ہیں۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پرانے دوستوں کو نہیں بھولے، ہمیشہ سے یاد ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کو 26ویں آئینی ترمیم میں ساتھ لے کر چلے، ہم ان کے بغیر آئینی ترمیم کے لیے آگے نہیں بڑھے۔
رہنما ن لیگ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا رویہ پاکستان کی سیاست میں خلل ہے، پی ٹی آئی حقیقت تو ہے لیکن سیاسی جماعت نہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جو بھی مطالبات ہیں، ان پر سیاستدانوں کو بیٹھنا چاہیے، سیاست دان اگر آپس میں بیٹھیں گے تو معاملات سلجھیں گے الجھیں گے نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ابتداء میں ہم سے تھوڑی سی کوتاہی ہوئی اس کا ہم نے ازالہ کیا، مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر سیاستدانوں سے بھی بات ہو گی۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کسی کا مطالبہ من و عن مان تسلیم کر لیں، کچھ مانا جاتا ہے کچھ منوانا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا ثناء الل
پڑھیں:
عمران کا آرمی چیف کو خط، مقصد فوج و عوام کے درمیان فرق ڈالنا ہے، رانا ثنا
اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے آرمی چیف کے نام خط لکھنے کا مقصد فوج اور عوام کے درمیان فرق ڈالنا ہے۔ایک انٹرویومیں راناثناء اللہ نے کہاکہ عمران خان کے اس خط کا مقصد فوج اور اس کی کمانڈ کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ خط جیل سے لکھے جا رہے ہیں یا کہیں اور سے آرہے ہیں؟ اگر عمران خان کو سیاسی جدوجہد کرنی ہے تو اسے پارلیمنٹ میں کریں۔رانا ثناء اللہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کے تبادلوں پر بھی بات کرتے ہوئے کہاکہ کیا یہ اقدام آئین سے ماورا ہے؟ ۔انہوں نے آرٹیکل 200 اور 26ویں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر سوالات اٹھانے ہیں تو ججز کے خط پر بھی بڑے سوالات اٹھتے ہیں۔مشیروزیراعظم نے کہاکہ جسٹس بابر ستار اور جسٹس طارق جہانگیری کی تعیناتی رکوانے کیلئے پی ٹی آئی کی حکومت نے پوری کوشش کی تھی، تو کیا اب متعلقہ چیف جسٹس اور جج غلط ہیں اور جنہوں نے خط لکھا ہے وہ ٹھیک ہیں؟۔