امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ان لوگوں پر اقتصادی اور سفری پابندیوں کی اجازت دی ہے جو امریکی شہریوں یا اسرائیل جیسے اتحادیوں کے خلاف عالمی عدالت انصاف کی تحقیقات پر مامور ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس نوعیت کی کارروائی صدر ٹرمپ اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران بھی کرچکے ہیں، تاہم ان کا یہ حالیہ اقدام اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے واشنگٹن کے دورے کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اپنے سابق وزیر دفاع اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے رہنما کے ساتھ غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف یعنی آئی سی سی کو مطلوب ہیں۔

یہ واضح نہیں تھا کہ امریکا کتنی جلدی ان لوگوں کے ناموں کا اعلان کرے گا جن پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:

واضح رہے کہ 2020 میں صدر ٹرمپ کی پہلی مدت کے کے دوران، واشنگٹن نے اس وقت کی پروسیکیوٹر فاتو بینسودا اور ان کے ایک اعلیٰ معاون پر افغانستان میں امریکی فوجیوں کے مبینہ جنگی جرائم کی عالمی عدالت انصاف کی تحقیقات پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

امریکی صدر کے اس اقدام پر عالمی عدالت انصاف کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے، اعلان کردہ ان پابندیوں میں نامزد افراد کے کسی بھی امریکی اثاثے کو منجمد کرنا اور انہیں اور ان کے اہل خانہ کو امریکا آنے سے روکنا بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں:

125 رکنی عالمی عدالت انصاف ایک دائمی عدالت ہے، جو انفرادی اشخاص کے خلاف جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی اور رکن ممالک کی سرزمین یا ان کے شہریوں کے خلاف جارحیت کے جرم کا مقدمہ چلا سکتی ہے۔ امریکا، چین، روس اور اسرائیل اس کے رکن نہیں ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اس ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جو گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ کے ڈیموکریٹس نے جنگی جرائم کی عدالت کو نشانہ بنانے والی پابندیوں کی حکومت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کی ریپبلکن قیادت کی کوشش کو روک دیاتھا۔

مزید پڑھیں:

میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے عملے کو ممکنہ امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جس میں 3 ماہ قبل تنخواہوں کی ادائیگی بھی شامل ہے، کیونکہ امریکی مالی پابندیاں جنگی جرائم کے ٹریبونل کو معذور کر سکتی ہیں۔

گزشتہ برس دسمبر میں، عالمی عدالت اںصاف کے صدر جج ٹوموکو اکانے نے خبردار کیا تھا کہ پابندیاں تمام حالات اور مقدمات میں عدالتی کارروائیوں کو تیزی سے کمزور کرتے ہوئے اس کے وجود کو خطرے سے دوچار کردیں گی۔

مزید پڑھیں:

روس نے بھی عالمی فوجداری عدالت کو نشانہ بنایا ہے، جس نے 2023 میں صدر ولادیمیر پیوٹن کے لیے گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا، جس میں ان کیخلاف یوکرین سے سینکڑوں بچوں کو غیر قانونی طور پر ملک بدر کرنے کے جنگی جرم کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

روس نے آئی سی سی کے چیف پروسیکیوٹر کریم خان کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں اور آئی سی سی کے 2 ججوں کو مطلوبہ فہرست میں شامل کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی وزیر اعظم امریکی اثاثے امریکی صدر جج ٹوموکو اکانے جنگی جرائم حماس سفری پابندی صدر ٹرمپ عالمی عدالت انصاف نسل کشی نیتن یاہو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر اعظم امریکی اثاثے امریکی صدر جنگی جرائم سفری پابندی عالمی عدالت انصاف نیتن یاہو عالمی عدالت انصاف امریکی صدر جنگی جرائم مزید پڑھیں کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

جوہری پروگرام کے فروغ کا الزام، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر نئی پابندیاں لگادیں

امریکا نے ایران پر دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں، واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد ایران پر پہلی مرتبہ نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

جمعرات کو امریکی محکمہ خزانہ نے ان پابندیوں کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ ایران کے تیل کے نیٹ ورک کو نشانہ بنانے کے لیے لگائی گئی ہیں۔ یہ اقدامات ان کمپنیوں، بحری جہازوں اور افراد پر لاگو کیے گئے ہیں جو پہلے سے امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والے اداروں سے منسلک ہیں۔

مزید پڑھیں: ایران کی فلسطینیوں کی نقل مکانی سے متعلق ٹرمپ کے منصوبے کی مذمت

سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں بھی امریکا ایسے اقدامات کرتا رہا تھا تاکہ پہلے سے عائد پابندیوں کو مؤثر بنایا جاسکے۔

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک بیان میں یہ الزام عائد کیا کہ ایرانی حکومت تیل کی آمدنی سے نہ صرف اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھا رہی ہے بلکہ مہلک بیلسٹک میزائل اور ڈرون بنانے اور خطے میں دہشتگرد گروہوں کی حمایت کے لیے بھی استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ایسی تخریبی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔

محکمہ خزانہ کے مطابق، یہ نئی پابندیاں چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات میں موجود افراد اور اداروں کو بھی شامل کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ یہ پابندیاں ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب 2 روز قبل صدر ٹرمپ نے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے۔ یہ وہی پالیسی ہے جو انہوں نے 2018 میں ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کو ختم کرنے کے بعد اپنی پہلی مدت میں اپنائی تھی۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کردیں

یہ معاہدہ 2015 میں طے پایا تھا، جس کے تحت ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں اقتصادی پابندیوں سے نجات ملنی تھی۔

بائیڈن انتظامیہ نے اس معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کی، لیکن ایران کے ساتھ کئی دور کی بالواسطہ سفارتی بات چیت کے باوجود وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد مذاکرات مزید تعطل کا شکار ہوگئے۔

ریپبلکن جماعت نے بائیڈن پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ایران پر عائد پابندیوں کو مؤثر طریقے سے نافذ نہیں کرسکے اور نہ ہی ایرانی تیل کی فروخت کو روکا جاسکا۔

اب ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکی حکام کو پابندیوں کا جائزہ لے کر انہیں مزید سخت بنانے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ ایران کی تیل کی برآمدات کو مکمل طور پر صفر تک لایا جاسکے۔

مزید پڑھیں: کیا صدر ٹرمپ امریکا کو تنہا اور کمزور بنا رہے ہیں؟

ایک طرف ٹرمپ نے ایران پر دباؤ بڑھانے کے اقدامات اٹھائے ہیں تو دوسری جانب انہوں نے تہران کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ بھی کھلا رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر نے کہا وہ چاہتے ہیں کہ ایران ایک عظیم اور کامیاب ملک بنے، مگر ساتھ وہ ایسا بھی ملک بھی ہو جوہری ہتھیار حاصل نہ کرسکے۔

امریکی پابندیوں پر ایران کا مؤقف ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کررہا، لیکن امریکی پابندیوں کے جواب میں تہران یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کررہا ہے، جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے بنیادی عنصر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں لگادیں
  • جوہری پروگرام کے فروغ کا الزام، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر نئی پابندیاں لگادیں
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کر دیں
  • امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت پرپابندیاں عائد کردیں
  • امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندی لگانے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا عالمی فوجداری عدالت پر پابندی لگانے کا فیصلہ
  • ٹرمپ کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت پر پابندی کی تیاری بھی آخری مراحل میں
  • ٹرمپ کا بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں لگانےکا فیصلہ