ریگولیٹری اتھارٹی سے ڈیجیٹل میڈیا ریگولیٹ ہو گا: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹا ف رپو رٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے پیکا قانون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے نیک نیتی سے پیکا ایکٹ کی قانون سازی کی ہے، ڈیجیٹل میڈیا پر چیک نہ ہونے سے سنگین سماجی مسائل جنم لے سکتے ہیں، کمیٹی مناسب سمجھے تو صحافتی تنظیموں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے حوالے سے اجلاس بلائے۔ ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی ہے۔ اداروں کو مالی بحران سے نکالنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ وزارت کے کرایہ پر موجود دفاتر ختم کرکے پاک چائنہ فرینڈ شپ سینٹر میں منتقل کر دیا ہے۔ صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ نجی ٹی وی چینلز کی طرح پی ٹی وی کو بھی اشتہارات دیئے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں رکن قومی اسمبلی پولین بلوچ کی زیر صدارت منعقدہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ پر ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے پیکا قانون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے میڈیا قوانین سے متعلق خدشات دور کرنے کے لئے سٹیک ہولڈرز بشمول پریس کلبوں سے مشاورت کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ آئندہ ہفتے فالو اپ میٹنگ منعقد کی جائے گی جس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات، قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین اور میڈیا کے سٹیک ہولڈرز اس مسئلے کا جامع حل وضع کرنے کے لئے شامل ہوں گے۔ اجلاس کے دوران وزارت اطلاعات و نشریات کے رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی کا جائزہ لیا گیا۔ دیہی علاقوں میں سرکاری میڈیا نیٹ ورک کو وسعت دینے کیلئے اضافی بجٹ کی ضرورت ہے، اس بجٹ سے موجودہ الیکٹرانک آلات کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔ انہوں نے 14 ماہرین پر مشتمل تھینک ٹینک کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نجی میڈیا اداروں جو اپنے عملے کو وقت پر تنخواہوں کی ادائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں، کے برعکس اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا ہے۔ وفاقی وزیر نے گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں پی ٹی وی سینٹر کے بڑے منصوبے کا بھی ذکر کیا جو خطے کے طلباکو انٹرن شپ کی سہولت فراہم کرے گا۔ پی ٹی وی سپورٹس ریٹنگ میں تمام سپورٹس چینلز سے آگے ہے۔ ادارے سے کرپٹ عناصر کو ہٹا دیا گیا ہے، ایک مضبوط ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں کوریج بڑھانے پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کی کارکردگی کو بڑھانے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی دور میں ہونے والے مالی نقصانات کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک متنازعہ ٹھیکے کے حوالے سے کیس عدالت میں چل رہا ہے، امید ہے یہ متنازعہ کنٹریکٹ منسوخ ہونے سے پی ٹی وی کی آمدن میں دو گنا اضافہ ہو جائے گا۔ قومی نشریاتی ادارے صوبائی حکومتوں کو وسیع کوریج فراہم کرتے ہیں لیکن صوبائی حکومتوں کی جانب سے پی ٹی وی اور ریڈیو کے لئے اشتہارات مختص نہیں کئے جاتے۔ اجلاس میں ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کی جائیدادوں کے کرایوں کے معاملات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وفاقی سیکریٹری اطلاعات عنبرین جان نے اجلاس کو بتایا کہ سرکاری اداروں کی جائیداد کے کرایوں کا تعین وزارت ہائوسنگ کرتی ہے۔ کمیٹی نے دونوں اداروں کے کرائے پر لی گئی جائیدادوں کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کرلیں۔ کمیٹی کے اراکین نے پاکستان میں میڈیا انڈسٹری کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین سحر کامران، آسیہ ناز تنولی، کرن عمران ڈار، سید امین الحق، مولانا عبدالغفور حیدری کے علاوہ وفاقی سیکریٹری اطلاعات عنبرین جان، پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن سمیت وزارت کے دیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پیکا ایکٹ پر تحفظات:حکومت اور صحافیوں کے درمیان مذاکرات کا فیصلہ
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے صحافتی تنظیموں کی جانب سے احتجاج اور شدید ردعمل کے بعد پیکا ایکٹ سے متعلق خدشات دُور کرنے کے لیے صحافیوں کے ساتھ مل کر ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں حکومت اور صحافیوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمیٹی کے چیئرمین پولین بلوچ نے اس حوالے سے کہا کہ پیکا ایکٹ کے تحت جن تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے، انہیں ذیلی کمیٹی میں تفصیل سے سنا جائے گا اور حل نکالا جائے گا۔
وزیر اطلاعات و نشریات نے کمیٹی اجلاس میں کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے بعدڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو باقاعدہ ضوابط کے تحت لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کا مقصد صرف ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا ہے، جب کہ اخبارات اور ٹی وی چینلز پہلے سے ہی قواعد و ضوابط کے تحت کام کر رہے ہیں، لہٰذا ان پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اربوں روپے کمانے والے افراد کو بھی ملکی قوانین کے تحت اپنی ذمے داریاں پوری کرنی ہوں گی۔ نئے نظام میں ڈیجیٹل رائٹس ٹریبونل اور کونسل آف کمپلینٹس میں صحافیوں کی نمائندگی بھی یقینی بنائی جائے گی۔
اس دوران ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی امین الحق نے نشاندہی کی کہ فواد چودھری بھی ماضی میں پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کی کوشش کر چکے ہیں اور فیک نیوز کا مسئلہ واقعی موجود ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو صحافتی تنظیموں اور پریس کلب کے نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر معاملے کا حل نکالنا چاہیے۔
وزیر اطلاعات نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر وقت صحافیوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے اعلان کیا کہ صحافیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد مسائل کا قابلِ قبول حل نکالا جائے گا۔