کلائمیٹ کورٹ ضروری، موسمیاتی تبدیلی پر قابو کیلئے آزاد، مضبوط عدلیہ کی ضرورت: جسٹس منصور
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد+پشاور (خصوصی رپورٹر+نمائندہ خصوصی+بیورورپورٹ+نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں کلائمیٹ جسٹس پر کام کرنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کیلئے ایک آزاد اور مضبوط عدلیہ کی ضرورت ہے۔ بریتھ پاکستان کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ پاکستان ہندو کش و ہمالیہ کے گلیشیئرز پر انحصار کرتا ہے۔ یہ گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ملک کو پانی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ملک کو فوڈ سکیورٹی، خشک سالی، ہیٹ ویو کا سامنا ہے۔ ہمیں کلائمیٹ جسٹس پر کام کرنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کیلئے ایک آزاد عدلیہ اور مضبوط عدلیہ کی ضرورت ہے۔ کلائمیٹ فنانس اور کلائمیٹ سائنس کی ضرورت ہے۔ مقامی سطح پر موسمیاتی تبدیلی پر کام کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ کلائمیٹ کورٹ کی بہت ضرورت ہے۔ آلودگی پھیلانے والے بارڈر سے باہر بھی بیٹھے ہیں۔ کلائمیٹ جسٹس کو ایک وسیع تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔ کلائمیٹ جسٹس میں کمشن نئی چیز ہے۔ قرآن پاک میں بھی ماحولیاتی تحفظ کا درس دیا گیا ہے۔ اسلام اصراف سے منع کرتا ہے۔ کلائمیٹ چینج عدالت کا بھی مسئلہ ہے۔ کلائمیٹ چینج کے معاملے میں جوڈیشری کا کام صرف سزائیں دینا نہیں ہے۔ پاکستانی عدالتیں ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے حکومت کو ہدایات دیتی رہی ہیں۔ کلائمیٹ جسٹس آج کل کلائمیٹ فنانس سے جڑی ہوئی ہے۔ دو دن پہلے سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا ہے، اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کلائمیٹ فنانسنگ بنیادی حقوق میں شامل ہے۔ میرے علم میں نہیں کہ تین ارب ڈالر جو سیلاب زدگان کیلئے آئے وہ متاثرین تک پہنچے یا نہیں۔ ہمارے ملک میں کلائمیٹ چینج اتھارٹی اور کلائمیٹ چینج فنڈ نہیں ہے۔ ایک سائل ہمارے پاس آیا اور کہا کہ 2017ء میں قانون بنا اور قانون بننے کے باوجود تاحال نہ کلائمیٹ چینج اتھارٹی بنی اور نہ ہی فنڈ قائم ہوا۔ زراعت کے شعبے سے منسلک افراد متاثر ہو رہے ہیں، معائنہ کا وقت گزر گیا ہے، ہمیں کلائمیٹ سائنس سمجھنی ہو گی، ہمیں ہوم گرون حل تلاش کرنے ہوں گے، موسمیاتی عدالت کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں ماحولیاتی مسائل کا فوری طور پر تدارک کرنا ہو گا، موسمیاتی احتساب کا نظام لانا ہو گا تاکہ ہر ڈالر کا احتساب ہو، ماحولیاتی انصاف کے لیے فوری اقدامات بہت ضروری ہیں، جو آلودگی پھیلا رہے ہیں وہ ہماری حدود سے باہر ہیں۔ عدالت آج کل کیا کر رہی اس پر بتاتا ہوں، ماضی میں ہائی کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ اٹھایا تو حکومت اس سے آگاہ ہی نہیں تھی، موسیماتی تبدیلی انصاف کا معاملہ ہے، کوئی حکومتی ادارہ نہیں کہتا کہ فنانشل وسائل کی کمی ہے، عدلیہ کے فیصلے اور حکومت کے فنانس کی حالات مختلف تھے، فنڈ کے بغیر یہ ایک خواب ہے۔ موسمیاتی تبدیلی انسان کی ہر چیز کو متاثر کرتی ہے، موسمیاتی فنانس ایک بنیادی حق ہے، اس کی ایک ضرورت ہے،گلوبل فنڈز نہیں آرہے، ہمیں اپنے فنانس پیدا کرنے ہوں گے، نیچر فنانس ایک نیا تصور ہے، کلائمیٹ جمہوریت بہت ضروری ہے،یہ سکوک فنڈنگ کے لیے بہترین ہو گا۔ دنیا کو موسمیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہمیں موسمیاتی احتساب کا نظام لانا ہوگا۔ موسمیاتی عدالت کے قیام کی بھی ضرورت ہے۔ نمائندہ ورلڈ بینک والیری ہکی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی غریب لوگوں کیلئے خطرہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی لوگوں کو غربت سے باہر نکالنے کا عمل روک دے گی۔ پاکستان کی وجہ سے لاس اینجلس میں آگ نہیں لگی۔ ورلڈ بینک فوڈ سکیورٹی کیلئے پاکستان کو فنانس دے گا۔ وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ کے پی کے واحد صوبہ ہے جو پورے پاکستان کا 15 فیصد کاربن صاف کرتا ہے، صوبوں کو ان کا شیئر دیا جائے، ہم کے پی کو گرین صوبہ بنائیں گے اور عمارتوں کو سولر پر منتقل کریں گے۔ ہم نے 675 ملین روپے فاریسٹ پر خرچ کیے،کے پی میں 25 فیصد جنگلات موجود ہیں، ہم پاکستان کا کاربن سنک ہیں کیوں کہ کے پی کے پاکستان کا 15 فیصد کاربن صاف کرتا ہے۔ کلائمیٹ چینج ایک بڑا چیلنج ہے، صوبوں کو ان کا شیئر دینا چاہیے، ہم نے جنگلات لگانے میں 1 لاکھ 75 ہزار نوکریاں دی ہیں، پانچ بلین سے مہمند ڈیم پروجیکٹ بنا رہے ہیں، ہم 4 بڑے منصوبے بنا چکے ہیں، 1 لاکھ 75 ہزار زیتون کے پودے لگا چکے ہیں، بی آر ٹی کی بنا پر 178 فیصد کم کاربن پیدا ہوا۔ چیلنجز کو دیکھ کر ہم کام کر رہے ہیں، ہمارے صوبے کی آبادی بھی کنٹرول میں ہیں، ہیلتھ کے شعبہ میں صحت کارڈ سے پچیس فیصد دل کی سرجری ہورہی ہیں، ہم نے صوبہ خیبر پی کے کا گرین بجٹ دیا۔ وزیرِ خزانہ اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی میدان میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، معاشی شعبے میں بنیادی اصلاحات پر عمل پیرا ہیں، صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس کے حوالہ سے قانون سازی قابل تعریف اور درست سمت میں کلیدی قدم ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ گزشتہ ایک سال میں پاکستان نے کلی معیشت کے محاذ پر نمایاں پیش رفت کی ہے، جنوری کے اختتام پرمہنگائی کی شرح 2.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی پر کلائمیٹ چینج کلائمیٹ جسٹس میں کلائمیٹ کی ضرورت ہے پاکستان کا تبدیلی کے رہے ہیں کرتا ہے کیلئے ا نے کہا کام کر کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
موسمیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے صرف ایک خطرہ نہیں اب ایک حقیقت بن گئی ہے: احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال—فائل فوٹووفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے صرف ایک خطرہ نہیں اب ایک حقیقت بن گئی ہے، ہمیں گرین پاکستان کی طرف جانا ہو گا، ہم تاخیر نہیں کر سکتے۔
اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی پر بین الاقوامی کانفرنس خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی پر پالیسی سے اب عملدرآمد کی طرف جانا ہو گا۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ہمیں انفرادی کوشش سے اجتماعی ذمے داری کی طرف جانا ہو گا، آلودگی میں ہمارا حصہ بہت کم ہے لیکن ہم سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی کا شکار ملک ہیں۔
سیاسی نفرت سے پاکستان بدنام ہو رہا ہے: احسن اقبالبرمنگھم میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو بڑی معاشی طاقت بنائیں گئے، اقتصادی میدان میں پاکستان آڑان بھر رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسموگ اب ایک قومی بڑا مسئلہ بن گئی ہے، پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی پالیسی اور پلان لایا، پالیسی پر عملدرآمد کرنا ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اڑان پاکستان پروگرام میں موسمیاتی تبدیلی شامل ہے، موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ ایک ملک اکیلے حل نہں کر سکتا، دنیا کو اکٹھا ہونا ہو گا۔
احسن نے یہ بھی کہا کہ ہمیں دوسروں کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، پاکستان کو لیڈ لے کر مثال قائم کرنا ہو گی۔