جنوری ،6 کم عمر بچوں سمیت 11 کشمیری شہید
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
بھارتی فورسز نے جنوری 2025 کے دوران 6 کم عمر بچوں سمیت 11 کشمیریوں کو شہید کر دیا ان میں سے آٹھ ضلع راجوری کے گائوں بدھل میں شہید ہوئے جہاں بھارتی فوجیوں نے پینے کے پانی میں زہریلا مادہ شامل کیا تھا۔ زہر آلود پانی پینے سے شہید ہونے والوں میں بیشتر بچے جبکہ ایک عمر رسیدہ جوڑا بھی شامل تھا۔
بھارتی فوجیوں، پیرا ملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں نے اس عرصے کے دوران 37 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباشامل تھے۔ گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔
دوسری جانب لوگوں نے قابض بھارتی انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہر ے کئے ہیں، ضلع بڈگام میں لوگوں نے قابض بھارتی انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف ایک زبردست احتجاج مظاہرہ کیا۔ ضلع کے کئی دیہات کے رہائشیوں نے چیک کائوسہ گائوں میں اکھٹے ہوکر سمارٹ بجلی میٹروں کی تنصیب کے خلاف شدید احتجاج کیا۔مظاہرے میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک تھیں۔ انہوںنے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے کی گئی نئے سمارٹ میٹروں کی تنصیب نے ان کی زندگی مزید مشکل بنا دی ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما وحید پرہ نے وقف ترمیمی ایکٹ کوبھارت کے مسلمانوں پر ایک حملہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ اس بل سے مسلمان مزید پسماندہ ہوں گے۔ بھارت میں مسلمان پہلے ہی سب سے پسماندہ ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی جماعت جموں وکشمیر ماس موومنٹ نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی فوج کی بڑھتی ہوئی ظالمانہ کارروائیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی غاصب فوج نے کشمیریوںکا جینا مشکل بنا دیاہے کشمیریوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ بھارت سے اپنے بنیادی حق کا مطالبہ کررہے ہیں جس کا وعدہ بھارتی حکمرانوں نے ان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کررکھا ہے۔کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے جدوجہد کررہے ہیں اور اس کے لئے انہوں نے اپنے جان ومال کی قربانیاں دی ہیں اور قربانیوں کا یہ سلسلہ جاری ہے۔
مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست2019کو غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں بھارتی ریاستی دہشت گردی، ماورائے عدالت قتل،جبری گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔ اگست 2019کے بی جے پی کی بھارتی حکومت کے اس غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کے بعد سے بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ جنوری تک مقبوضہ علاقے میں28 لڑکوں سمیت 857 کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بابائے حریت سید علی گیلانی، محمد اشرف صحرائی اور الطاف احمد شاہ ان درجنوں کشمیریوں میں شامل ہیں جو جیلوں میں غیر قانونی نظربندی کے دوران وفات پا گئے۔ اس عرصے کے دوران بھارتی فوجیوں، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے پرامن مظاہرین پر فائرنگ، پیلٹ گنزاور آنسو گیس سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 2ہزار416کشمیری شدیدزخمی ہوئے۔
رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ 05اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نہتے کشمیریو ں کے قتل عام کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے اور یہ تعداد 2011سے 2015اور 2019میں شہید کئے گئے کشمیریوں سے کہیں زیادہ ہے۔ شہید ہونیوالے بیشتر کشمیریوںکو جعلی مقابلوں اور محاصرے اور تلاشی کی پرتشددکارروائیوں میں یا حراست کے دوران قتل کیا گیا۔بہت سے نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اغوا کرنے کے بعد مجاہدین یا مجاہد تنظیموںکا کارکن قراردیکر قتل کردیاگیا۔بیشتر گرفتار نوجوانوں کیخلاف بھارتی فورسز نے پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے۔
05 اگست 2019 کے بعد سے ابتک فوجیوں کے ہاتھوں ہونیوالی شہادتوں کی وجہ سے 65 خواتین بیوہ اور 180بچے یتیم ہو ئے ہیں۔ فوجیوں نے اس عرصے کے دوران مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں ایک ہزار116سے زائد مکانوں اوردیگر عمارتوں کو تباہ کیا اور 133خواتین کی بے حرمتیاں کیںاور 22ہزار490کشمیریوں کو جبری طور پر گرفتار کیا۔
ادھر بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ جنوری میں 317کشمیریوں کو گرفتار اوروحشیانہ تشدد سے3 کو زخمی کردیا۔پورے مقبوضہ کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جہاں ہزاروں حریت رہنمائوں اور کارکنوں ، مذہبی و سیاسی رہنمائوں ، تاجروں اور سول سوسائٹی کے ارکان اورکشمیری نوجوانو ں کو گرفتار کرلیاگیا اور وہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی متعددجیلوںمیں قید ہیں۔
بھارت مقبوضہ کشمیرمیں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔مودی حکومت مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے کشمیریوں سے انکی املاک ، جائیدادیں ، زمینیں اورسرکاری نوکریاں چھین رہی ہے۔بھارتی قابض انتظامیہ اور اسکی فوج کشمیریوں کو اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارایت کے مطالبے سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنے کیلئے ان کی جائیدادیںا ور اراضی ضبط کر رہی ہے۔تاہم بھارت تمام تر مظالم کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے میںبری طرح ناکام رہا ہے۔کشمیری عوام اپنے پیدائشی حق خودارادیت سمیت تمام بنیادی حقوق کے حصول کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کشمیریوں کو فوجیوں نے کے بعد سے کے دوران کے خلاف
پڑھیں:
بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں مزید 2 کشمیری نوجوان شہید
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جارحیت میں مزید دو کشمیری نوجوان شہید ہوگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی فوج نے جنت نظیر وادی کے ضلع بارہ مولا کے ایک علاقے میں داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے سرچ آپریشن کیا۔
اس دوران ایک مال بردار ٹرک نے مال اتار لینے کے لیے علاقے میں داخل ہونے کے لیے ٹرن لیا جس پر بھارتی فوج نے براہ راست فائرنگ کردی۔
قابض بھارتی فوج کی فائرنگ میں ٹرک ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ ڈرائیور کی لاش سمیت ٹرک کو پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا۔
اسی طرح ایک اور واقعے میں ضلع کٹھوا کے رہائشی نوجوان کو بھارتی فوج نے اسپیشل فورس کے ہمراہ کی گئی ایک کارروائی میں گرفتار کیا تھا۔
بعد ازاں نوجوان کی تشدد زدہ لاش ویران علاقے سے برآمد ہوئی۔ لواحقین نے لاش کو سڑک پر رکھ کر بھارتی فوج کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے یومِ کشمیر منایا گیا تھا۔
قابض بھارتی فوج نے اس دن بھی پورے مقبوضہ کشمیر کو جیل خانے میں تبدیل کردیا تھا۔ چپے چپے پر اہلکار تعینات تھے۔
اس کے باوجود غیور اور بہادر کشمیریوں نے پاکستانی وزیراعظم ، آرمی اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم کی تصاویر کے پوسٹرز لگائے اور جدوجہد آزادی کشمیر کے حق میں ریلیاں نکالیں۔