کرکٹ ٹیم کو کرکٹرصائم ایوب کی یاد ستانے لگی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
لاہور(نیوزڈیسک)قومی ٹیم کے نائب کپتان سلمان علی آغا نے کہا ہے کہ صائم ایوب کی کمی کو محسوس کریں گے مگر امید ہے کہ خوش دل شاہ اُن کی کمی کو پورا کردیں گے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نائب کپتان سلمان علی آغا نے کہا کہ صائم ایوب کی کمی محسوس کریں گے، امید ہے خوشدل شاہ ان کی کمی کو پورا کریں گے۔انہوںنے کہا کہ سب کھلاڑی پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی اور تین ملکی سیریز کا ایونٹ کھیلنے کیلئے پرجوش ہیں۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کے بولنگ کوچ جیکب اورم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم لمبار سفر کر کے پاکستان پہنچے، ایک دن آرام کے بعد تمام کھلاڑی آج سے ٹریننگ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی سے قبل ٹرائی نیشن سیریز کھیلنا بہت مفید ہو گا، پاکستان آ کر خوش ہیں ہماری ٹیم کے کھلاڑی پہلے بھی یہاں آ کر کھیل چکے ہیں۔
فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیت ایک بار پھر معطل کردی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی کمی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
اسکاٹ لینڈ ویمن کرکٹ ٹیم میں سابق پاکستانی کرکٹر کی نواسی شامل
آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائیر کے لیے پاکستان میں موجود اسکاٹ لینڈ ویمن کرکٹ ٹیم میں پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر، مینجر اور سلیکٹر کرنل ریٹائرڈ نوشاد کی نواسی مریم فیصل بھی شامل ہیں۔
19 سالہ مریم فیصل 1 ون ڈے اور 6 ٹی ٹوئنٹی میچز میں اسکاٹ لینڈ کی نمائندگی کر چکی ہیں۔
لاہور میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مریم فیصل نے بتایا کہ اپنے نانا کی وجہ سے میں اور میرے جڑواں بھائی نے کرکٹ شروع کی، نانا کو میں پیار سے بابا کہتی تھی، انہوں نے مجھے بہت سپورٹ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بابا دبئی میں سری لنکا کے خلاف سیریز میں پاکستان ٹیم کے منیجر تھے، ہم دیکھنے گئے تھے وہاں سے مجھے کرکٹ کا شوق ہوا، ویسے تو مجھے کرکٹ بالکل پسند نہیں تھی، میچ کے دوران میں سو گئی تھی، واپس آئے تو بھائی نے کلب جوائن کیا تو پھر میں نے بھی کرکٹ شروع کر دی۔
مریم فیصل نے بتایا کہ میں انڈر 19 میں فلاپ ہو گئی تو بابا نے حوصلہ افزائی کی پھر اگلا سیزن اچھا کھیلا، بابا نے مجھے اور میرے بھائی کو کبھی زبردستی کرکٹ کھیلنے کے لیے نہیں کہا تھا، وہ چاہتے تھے کہ بس ہم کھیلوں میں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آ کر کھیلنا اچھا لگ رہا ہے، یہ ایک مختلف احساس ہے کیونکہ جہاں سے آپ کا تعلق ہو وہاں کھیلنا ایک خواب ہوتا ہے تو میرا یہ خواب پورا ہو رہا ہے۔
مریم فیصل کا کہنا ہے کہ دیسی لڑکیاں کھیل میں نہیں آتیں، شاید فیملی کی وجہ سے یا ان کی خود دلچسپی نہیں ہوتی، میرا خیال ہے کہ دیسی لڑکیوں کو یہ بتانا چاہیے کہ وہ کہیں بھی جا کر کچھ بھی کر سکتی ہیں۔
Post Views: 4