Nai Baat:
2025-02-07@07:22:56 GMT

غزہ پر قبضہ۔ ایک غیر انسانی فعل

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

غزہ پر قبضہ۔ ایک غیر انسانی فعل

غزہ کی پٹی پچھلے ستر سال سے فلسطینی عوام کی جدوجہد کا مرکز رہی ہے۔ یہ وہ خطہ ہے جہاں غاصب اسرائیلی حکومت اور فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پہ ظلم و ستم، ان پہ مسلط جنگیں اور انکے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس علاقے کی اہمیت صرف اس کی جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ یہاں کے عوام کی عزت نفس، خود مختاری اور قومی تشخص کا معاملہ بھی ہے۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ فلسطین پہ قابض صیہونیوں کی مسلسل جارحیت اور اس کے ساتھ امریکہ اور کچھ مغربی حکومتوں کی جانب سے اسرائیل کی مسلسل پشت پناہی نے اس خطے کے رہائشی فلسطینی عوام کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے۔ طاقت کے زور پہ صیہونیوں نے فلسطین کے ستر فیصد سے زائد علاقے پہ زبردستی قبضہ کر رکھا ہے۔ جس کے خلاف نہتے فلسطینی اب تک مزاحمت کرتے آئے ہیں۔ چند روز قبل امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے ایک نیا، انتہائی متنازع اور یک طرفہ فیصلہ کیا ہے جس سے بلا شبہ صیہونی ظلم کی چکی میں پستے غزہ کے فلسطینی عوام کی حالت مزید بدتر ہو جائیگی۔ اس فیصلہ میں نا صرف امریکہ نے غزہ پہ اپنا قبضہ قائم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بلکہ غزہ کے پچھلے ایک سال سے دربدر شہریوں کو ان کے وطن سے جبری بے دخل کر کے انہیں دیگر ہمسایہ ممالک میں بھیجنے کی دھمکی دے دی ہے۔ یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی اور عالمی قوانین کی کھلی پامالی ہے، اور اس کے عالمی سطح پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ کیونکہ اس طرح پوری دنیا میں ’’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘‘ والا اصول لاگو ہو جائیگا۔ پھر کوئی بھی طاقتور کسی بھی کمزور کو اس کی مرضی کے خلاف بے دخل کر کے اسکی زمین پہ قابض ہو سکے گا۔ غزہ کی پٹی ایک چھوٹا سا، لیکن انتہائی اہم خطہ ہے، جس کی سرحدیں اسرائیل اور مصر سے ملتی ہیں۔ یہاں پر 2.

3 ملین سے زائد فلسطینی عوام بستے ہیں، اور یہ دنیا کے سب سے زیادہ گھنے آباد علاقوں میں سے ایک ہے۔ غزہ کے عوام کی زندگی سالہا سال سے اسرائیلی جارحیت اور غیر انسانی سلوک کا شکار ہے۔ پہلے اسرائیل نے غزہ کو ایک طویل عرصے سے محصور کر رکھا تھا جس کے نتیجے میں اس علاقے کی معیشت تباہ اور بنیادی ضروریات کی فراہمی مشکل بلکہ نا ممکن ہو چکی تھی اور اب رہی رہی کسر پچھلے ایک سال سے جاری صیہونی جارحیت نے پوری کر دی ہے۔ غزہ جو ایک سال پہلے تک آباد تھا آج کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے اس نسل کشی کے نتیجے میں ہزاروں نہتے فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور نوے فیصد غزہ تباہ ہو چکا ہے۔ امریکی ٹرمپ انتظامیہ کا غزہ پر قبضہ کرنے کا فیصلہ ایک آزاد، خود مختار فلسطینی قوم کے حقوق کی کھلی پامالی ہے۔ امریکہ نے غزہ کے شہریوں کو اپنے وطن سے بے دخل کرنے کا جو متنازع فیصلہ کیا ہے اس فیصلے کو اب عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ یہ نہ صرف فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی نفی ہے بلکہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر، جنیوا کنونشن برائے انسانی حقوق سمیت دیگر بین الاقوامی قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ غزہ کے عوام نے پچھلی کئی دھائیوں سے اپنی اس چھوٹی سی سر زمین کی حفاظت کے لیے لاکھوں جانوں کی قربانی دی ہے کئی جنگوں کا سامنا کیا ہے لیکن اپنی آزادی و خود مختاری پہ کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اور اب امریکہ کا انہیں ان کی مرضی کے خلاف انکی سر زمین سے بے دخل کرنے کا فیصلہ فلسطینی عوام کی آزادی و خود مختاری پہ حملہ ہے کیونکہ دیگر آزاد ممالک کے شہریوں کی طرح فلسطینی عوام اور بالخصوص غزہ کے باسیوں کا بھی حق ہے کہ وہ اپنے وطن میں آزادی سے زندگی گزاریں، اور ان کے اس بنیادی حق کو تسلیم کرنا عالمی برادری کی اولین ذمہ داری ہے۔ غزہ پہ قبضے کی امریکی پالیسی نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر اور جنیوا کنونشن برائے انسانی حقوق کی ذیلی شقوں کے بھی خلاف ہے۔ اقوام متحدہ نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کی ہے اور ان کی ریاست پہ صیہونیوں کے غیر قانونی قبضے کی مذمت کی ہے۔ یہاں یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ اس متنازع فیصلے سے امریکہ کا عالمی سطح پر ایک انصاف اور امن پسند عالمی طاقت کے طور پہ تصور اور موقف عالمی برادری کی نظر میں مزید کمزور ہو گا اور نتیجتاً فلسطینیوں کی آزادی و خود مختاری کی جدوجہد کو عالمی سطح پر مزید پذیرائی ملے گی۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلسل اسرائیلی محاصرے، جنگوں اور اقتصادی مشکلات کا شکار غزہ کے باسی صاف پانی کی قلت، صحت کی بنیادی سہولتوں کے فقدان، تعلیم اور روزگار کی کمی جیسے مسائل کا سامنا کرتے آئے ہیں وہیں ان پابندیوں نے غزہ کی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ رہی سہی کسر پچھلے ایک سال سے صیہونی حکومت کی غزہ پہ مسلط جنگ نے نکال دی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں غزہ کے عوام پہلے ہی در بدر اور سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ ان حالات میں امریکی افواج کا غزہ پر قبضہ کرنا اور فلسطینیوں کو اپنے وطن سے بے دخل کرنا اٹھارہ لاکھ سے زائد مکینوں کی مشکلات کو مزید بڑھا دے گا۔ بنیادی سہولتوں سے محروم، گھر بار کی تباہی کے بعد اب ان کے لیے بے دخلی جیسا فیصلہ صرف زمین سے محرومی نہیں بلکہ ان کی شناخت، ثقافت اور عزت نفس کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ہو گا اور وہ کبھی اس کو قبول نہیں کرینگے بلکہ اس ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔ یقینا امریکہ کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر ایک غیر اخلاقی اقدام ہے جو نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ پوری دنیا میں رائج الوقت انسانیت کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ دوسری طرف امریکہ کی جانب سے ایسی پالیسی کو عالمی برادری کی طرف سے سخت مزاحمت کا بھی سامنا کرنا چاہیے۔ کیونکہ اگر امریکہ نے اس پالیسی پر عمل درآمد کیا تو اس کا اثر صرف غزہ اور فلسطین تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ اس کے پورے مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں امن و استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ ایک چنگاری، آگ کی شکل اختیار کر لے گی جسے روکنا پھر کسی کے بس کی بات کی بات نا ہو گی۔ پاکستان نے اسرائیل کے ناجائز قیام سے لیکر اب تک ہمیشہ ہر انٹرنیشنل فورم پہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے حقوق کی حمایت کی ہے اور عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کے لیے آواز بلند کی ہے۔ پاکستان کا شروع دن سے یہ موقف رہا ہے کہ فلسطینی عوام کو اپنے وطن میں آزادی سے رہنے کا حق حاصل ہے اور صیہونی اس خطے میں غاصب ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی بھی کھل کر مذمت کی ہے اور فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت اور انکی اخلاقی، سفارتی اور مالی مدد کی ہے۔ پاکستان کا اس ضمن میں دو ٹوک موقف ہے کہ امریکہ کو اس متنازع فیصلے کو فوری واپس لینا چاہئے اور اس کی جانب سے اسرائیل کے کہنے پہ فلسطینیوں کے حقوق کی مزید پامالی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ اسی طرح کئی دیگر مسلم ممالک کی طرف سے بھی اس فیصلے پہ کڑی تنقید کی گئی ہے اور فلسطینیوں کی اخلاقی و سفارتی مدد کا اعادہ کیا گیا ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس متنازع و یک طرفہ فیصلے کے خلاف، امریکہ کے اندر سے اور بیرونی دنیا سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ عالمی برادری کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ فیصلہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کے عمل کو تقویت اور دوام بخشنے کی کوشش ہے جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسی طرح عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ نے بھی اس فیصلے کی مذمت کی ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ٹرمپ کا غزہ پر قبضہ کرنے کا فیصلہ عالمی سطح پر امریکہ کے انصاف پسند طاقت ہونے کے موقف کو بھی کمزور کرتا ہے۔ فلسطینی عوام کو اپنے وطن میں آزادی سے زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے اور عالمی برادری بشمول مسلم ممالک، یہ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینیوں کے اس حق کی حفاظت کریں۔ یقینا امریکہ کے اس غیر منصفانہ، متعصبانہ فیصلے کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھانا ضروری ہو گیا ہے تاکہ غزہ کے باسی فلسطینی عوام نا صرف اپنے وطن کو دوبارہ تعمیر کر سکیں بلکہ اپنی سر زمین میں بلا خوف و خطر، امن و سکون سے زندگی گزار سکیں۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: فلسطینی عوام کے حق فلسطینی عوام کی عالمی برادری عالمی سطح پر اقوام متحدہ کو اپنے وطن خود مختاری کی جانب سے کے حقوق کی خلاف ورزی امریکہ کا امریکہ کے قوانین کی کی ہے اور کے عوام ایک سال کے خلاف مذمت کی کرنے کا غزہ کے کے لیے اور اس اور ان سال سے

پڑھیں:

چین کا آزاد تجارتی نظام اورکثیرالجہتی پر قائم ر ہنے کا اعلان

چین کا آزاد تجارتی نظام اورکثیرالجہتی پر قائم ر ہنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز

بیجنگ :
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان حہ یونگ چھیئن نے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکہ کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو پر اضافی ٹیرف کو ملتوی کرنے کے حوالے سے کہا کہ امریکہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر عائد کردہ ٹیرف عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔یہ یکطرفہ طرز عمل ہے اور اس نے عالمی تجارتی نظام کو سنگین طور پر نقصان پہنچایا ہے اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین میں خلل پیدا کیا ہے۔


چین آزاد تجارت اور کثیرالجہتی کی مضبوطی سے حمایت کرنے اور بین الاقوامی تجارت کی منظم اور مستحکم ترقی کے تحفظ کے لیے متعلقہ ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی مخالفت کے باوجود ٹرمپ نے بیان دہرا دیا
  • امریکہ چین تجارتی محاذ آرائی سے عالمی معیشت کو خطرہ
  • امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندی لگانے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے
  • چین کا آزاد تجارتی نظام اورکثیرالجہتی پر قائم ر ہنے کا اعلان
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کو ملکیت میں لینے کی تجویز پر دنیابھر میں شدید ردعمل پرامریکا کی پسپائی
  • فلسطین میں قبضہ کاکوئی بھی منصوبہ قابل قبول نہیں، اوآئی سی کی امریکی صدر کے بیان کی مذمت
  • ایف آئی اے کی لاہور میں کارروائی، 2 انسانی اسمگلر گرفتار
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام بنیادی حقوق سے محروم ،وہ منظم ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں، وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ
  • عرب ممالک کا غزہ سے فلسطینیوں کی مجوزہ بےدخلی کے خلاف خط