راولپنڈی: تجاوزات کا خاتمہ، متاثرین کے لیے وینڈر زون بنائے جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے ایک بڑا آپریشن کر کے مختلف مارکیٹس خصوصاً راجہ بازار اور موتی بازار سے تجاوزات کا خاتمہ کردیا تاہم اس عمل میں بیروزگار ہونے والوں کے لیے ایک متبادل منصوبہ بھی تیار کرلیا گیا ہے جس کے تحت مخلتف علاقوں میں وینڈر زون بنادیے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کیے جانے والے اس اینٹی انکروچمنٹ آپریشن کو بہت سے لوگ احسن اقدام قرار دے رہے ہیں کیونکہ تجاوزات کی وجہ سے ان بازاروں میں شاپنگ کرنا انتہائی مشکل ہو چکا تھا۔ ان بازاروں کی گلیاں پہلے سے ہی تنگ ہیں جبکہ جا بجا ٹھیلوں اور پتھاروں کے باعث وہاں سے گزرنا مزید مشکل ہوچکا تھا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے راولپنڈی کے اسسٹنٹ کمشنر حاکم خان نے کہا کہ آپریشن راجہ بازار، لیاقت روڈ اور سرکلر روڈ پر کیا گیا اور اس دوران متعدد دکانیں بھی سیل کی گئیں کیونکہ ان کی وجہ سے عوام کو دشواریوں کا سامنا تھا۔
ویںڈر زون بنائے جائیں گے، اسسٹنٹ کمشنرایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ریڑھی بان و دیگر محنت کش بیروزگار نہیں رہیں گے کیوں کہ ان کے لیے پنجاب حکومت الگ سے ریڑھی بازار بنانے جا رہی ہے جہاں یہ تمام لوگ بآسانی اپنا روزگار چلا سکیں گے۔
دریں اثنا موتی بازار میں ٹھیلے اور پتھارے لگانے والوں کا کہنا ہے کہ وہ بیروزگار ہو چکے ہیں جس کی ذمے دار پنجاب حکومت ہے۔
دوسری جانب ان علاقوں میں خریداری کی غرض سے آنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اب وہاں شاپنگ کرنا نہ صرف آسان ہو چکا ہے بلکہ انتہائی خوشگوار تجربہ بھی ثابت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے وہاں جم غفیر میں چوری کا خدشہ بھی رہتا تھا لیکن اب بغیر ٹینشن کے شاپنگ کی جاسکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
راجہ بازار راولپنڈی راولپنڈی تجاوزات ریڑھی بازار وینڈر زون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: راولپنڈی راولپنڈی تجاوزات ریڑھی بازار وینڈر زون کے لیے
پڑھیں:
میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ میانمار میں زلزلے کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہونے کے باوجود فوج کی جانب سے مخالفین پر حملے جاری ہیں۔
ادارے کی ترجمان روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں تمام تر توجہ امدادی سرگرمیوں پر ہونی چاہیے لیکن فوج لوگوں پر زمین اور فضا سے حملے کر رہی ہے۔
یہ کارروائیاں ان علاقوں میں بھی جاری ہیں جو زلزلے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ Tweet URLاطلاعات کے مطابق، 28 مارچ کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد فوج نے حکومت مخالف گروہوں کے زیرانتظام علاقوں میں 120 حملے کیے ہیں جن میں نصف 2 اپریل کو اس کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد کیے گئے۔
(جاری ہے)
ان میں گنجان شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت دوران جنگ متناسب شدت کی عسکری کارروائی کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔امداد میں رکاوٹیںترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے میانمار کی فوج پر زور دیا ہے کہ وہ امداد کی فراہمی میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرے اور عسکری کارروائیوں کو روک دے۔
زلزلے سے بری طرح متاثرہ شہر سیگانگ پر حکومت مخالف فورسز کا قبضہ ہے جہاں متاثرین کا امداد کے لیے تمام تر انحصار مقامی آبادی پر ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ تھنگیانگ تہوار اور اتوار کو نئے سال کے آغاز کے موقع سبھی کو ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ ادارے نے ملک کی فوج سے اپیل کی ہےکہ وہ فروری 2021 کے بعد گرفتار کیے گئے تمام لوگوں کو رہا کر دے جن میں سٹیٹ قونصلر آنگ سان سو کی اور صدر یو ون میئنٹ بھی شامل ہیں۔
بیماریاں پھیلنے کا اندیشہاقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ ملک میں ادارے کے طبی شعبے کے سربراہ ایرک ریبائرا نے کہا ہے کہ اس آفت سے پہلے بھی ملک کو ایسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا سامنا تھا جنہیں ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔ ان میں خسرہ، ملیریا، ڈینگی اور اسہال جیسے امراض شامل ہیں۔
انہوں نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کے لیے یہ صورتحال کہیں زیادہ خطراناک ہے۔ زلزلہ آنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جو اب گنجان پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جبکہ پانی اور نکاسی آب کا نظام تباہ ہو گیا ہے اور آلودہ پانی پینے سے لوگوں کی صحت خطرے میں پڑ گئی ہے۔
تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے اور گردوغبار کے باعث بچوں میں سانس کی بیماریاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔
ادارہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہے جبکہ حاملہ خواتین کو محفوظ زچگی کے لیے درکار سازوسامان بھی مہیا کیا جا رہا ہے۔امدادی وسائل کی اپیلاقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے میانمار میں ایک کروڑ 10 لاکھ لوگوں کے لیے 275 ملین ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔ زلزلے سے پہلے بھی ملک میں تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی جبکہ زلزلے کے بعد ان میں مزید 20 لاکھ کا اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اداروں، شراکت داروں اور رکن ممالک نے متاثرین کے لیے طبی سازوسامان، پناہ کے لیے درکار اشیا، صاف پانی، صحت و صفائی کا سامان اور امدادی خوراک جمع کرنے کے تیزرفتار اقدامات کیے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی اقدامات کو مزید موثر بنانے کے لیے ہنگامی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کے مرکزی فنڈ (سی ای آر ایف) کے تحت پانچ ملین ڈالر مہیا کیے گئے ہیں جبکہ اس سے پہلے بھی اتنی ہی مقدار میں وسائل جاری کیے جا چکے ہیں۔