Jasarat News:
2025-04-30@18:08:51 GMT

امریکی صدر کا پاگل پن پر مبنی اعلان

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

امریکی صدر کا پاگل پن پر مبنی اعلان

ایک محوری دنیا کے مدار مہام امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہایت ڈھٹائی سے انتہائی شرمناک بلکہ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا کہ پاگل پن پر مبنی اعلان کیا ہے جسے نہ صرف پوری دنیا نے مسترد کر دیا ہے بلکہ اپنے اور پرائے، حامی اور مخالف سب ہی شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے وائٹ ہائوس میں خصوصی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا طویل عرصہ کے لیے غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے، ہمارا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا ہے، میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کو ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے، فلسطینیوں کے لیے منصوبے کے تحت اردن اور مصر کے رہنما جگہ فراہم کریں گے۔ مشرق وسطیٰ کے دیگر رہنمائوں سے بات ہوئی ہے انہیں فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کا پروگرام پسند آیا ہے، میں اپنے منصوبے کے بعد غزہ میں دنیا بھر کے لوگوں کو آباد ہوتے دیکھتا ہوں، میں اسرائیل غزہ اور سعودی عرب کا دورہ کروں گا، بہت سے ممالک جلد ہی ابراہام معاہدے میں شریک ہوں گے۔ سعودی عرب اس معاملہ میں بہت مدد گار ثابت ہو گا، ضرورت پڑی تو امریکی فوج غزہ میں تعینات کی جائے گی۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جس وقت امریکی صدر اور اسرائیل کے وزیر اعظم یہ پریس کانفرنس کر رہے تھے، اس وقت واشنگٹن میں وائٹ ہائوس کے باہر فلسطین کے حامی ان کے منصوبہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچم اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر فلسطین کی آزادی کے حق میں اور نیتن یاہو کے خلاف ’’جنگی مجرم کی میزبانی بند کرو‘‘ کے نعرے درج تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے محسوس یوں ہوتا ہے کہ طاقت کے نشے میں ہوش و حواس کھو چکے ہیں، اقتدار سنبھالنے ہی انہوں نے کینیڈا، پاناما میکسیکو اور چین وغیرہ کے خلاف جارحانہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے ان ممالک کی آزادی و خود مختاری کا لحاظ رکھے بغیر انہیں دھمکیاں دے ڈالیں، اب انہوں نے فلسطین اور غزہ کی پٹی سے متعلق اپنا یہ مضحکہ خیز منصوبہ پیش کر دیا ہے جو کسی طرح بھی نہ تو فلسطینی باشندوں کے لیے قابل قبول ہو سکتا ہے اور نہ ہی بین الاقوامی برادری کی تائید اسے حاصل ہو سکتی ہے، خود امریکا کے اندر سے اس کے خلاف فوری طور پر رد عمل سامنے آیا ہے اور امریکی، ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے اسے ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر امریکی حملہ ہزاروں امریکی فوجیوں کے قتل اور مشرق وسطیٰ میں کئی دہائیوں کی جنگ کا سبب بنے گا۔ عالمی سطح پر بھی ٹرمپ کے اس منصوبے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور پوری عالمی برادری نے یک آواز ہو کر اسے کلی طور پر مسترد کر دیا ہے حتیٰ کہ ہر طرح کے حالات میں امریکا کا ساتھ دینے والے اس کے اتحادی ممالک بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے کو ہضم نہیں کر سکے اور برطانیہ، فرانس، جرمنی اور آسٹریلیا تک بھی امریکا کے ساتھ کھڑے ہونے پر آمادہ نہیں ہیں جب کہ روس اور چین نے بھی واضح الفاظ میں ٹرمپ منصوبے کی مخالفت کی ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے غزہ پر کنٹرول کے اعلان سے انہیں شدید دھچکا لگا۔ چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں بتایا چین غزہ کے لوگوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت کرتا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹار مر نے ایوان نمائندگان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے فلسطینی آبادی کی غزہ سے جبری نقل مکانی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پٹی کو کسی تیسری پارٹی کی جانب سے کنٹرول نہیں کیا جانا چاہیے۔ روس میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوو کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کوئی بھی حل اس وقت ممکن ہے جب دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس کی طرح غزہ بھی فلسطینیوں کا شہر فلسطینیوں کو ایک طرف کر کے مسئلہ کا کوئی حل ممکن نہیں۔ مسلم دنیا میں امریکی صدر کے اس اعلان نے غم و غصہ کی زبردست لہر دوڑا دی ہے۔ ٹرمپ نے اگرچہ اپنی پریس کانفرنس میں یہ تاثر دیا ہے کہ ان کی بعض عرب ممالک کی قیادت سے اس منصوبے پر مشاورت ہوئی ہے اور ان ممالک کی تائید و حمایت اور تعاون بھی اس منصوبے کو حاصل ہو گا تاہم اب تک کسی عرب یا مسلم ملک کی طرف سے ٹرمپ کو غزہ پر زبردستی قبضہ کی حمایت حاصل نہیں ہو سکی بلکہ سعودی عرب سمیت تمام مسلمان ممالک نے کھل کر اس منصوبے کی مخالفت کی ہے۔ فلسطینی تحریک حماس کے عہدیدار سمیع ابوزہری نے امریکی صدر کے بیان کو مضحکہ خیز اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے غیر مناسب خیالات خطے میں آگ بھڑکا سکتے ہیں۔ پاکستان میں حماس کے ترجمان خالد قدومی نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ دوبارہ بنے گا اور پہلے سے زیادہ مضبوط بن کر اٹھے گا، فلسطینیوں کے حقوق پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا، اسرائیلی فوج کا غزہ میں وجود نہیں ہو گا۔ دوسری طرف پانچ عرب ممالک نے امریکی وزیر خارجہ کو ایک مشترکہ خط ارسال کیا ہے، جس میں فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کے صدر ٹرمپ کی تجویز کی مخالفت کی گئی ہے۔ خط پر اردن، مصر، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ فلسطینی صدارتی مشیر حسین الشیخ نے بھی دستخط کیے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اپنی سرزمین پر ہی رہیں گے اور اس کی تعمیر نو میں مدد کریں گے۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی ایلچی ریاض منصور نے کہا کہ عالمی رہنمائوں اور لوگوں کو فلسطینیوں کی غزہ میں رہنے کی خواہش کا احترام کرنا چاہیے۔ سعودی عرب نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔ سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق سعودی عرب کا موقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد سلطنت کے موقف کی کھلے اور دو ٹوک انداز سے تصدیق کرتے ہیں، سعودی عرب کے موقف کی کسی بھی حالت میں کسی تشریح کی اجازت نہیں۔ ترکی کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو کسی بھی منصوبے سے باہر رکھنا تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔ اردن کے شاہ عبداللہ نے زمین کے الحاق اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی کوشش کو مسترد کر دیا جب کہ مصر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو بے دخل کیے بغیر غزہ کی بحالی کے لیے آگے بڑھنا ہو گا۔ یہاں یہ امر توجہ طلب ہے کہ پاکستانی حکومت اور دفتر خارجہ کی طرف سے امریکی صدر کے اس احمقانہ منصوبہ کے بارے میں پہلے تو کسی رائے یا رد عمل کا اظہار ہی نہیں کیا گیا۔ خاموشی گویا نیم رضا کے مترادف تھی۔ جمعرات کے روز بھی دفتر خارجہ کی بریفنگ میں امریکی صدر کے اس منصوبہ کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد اور اس کی مذمت کرنے کے بجائے گول مول بات کر کے اس قدر اہم معاملہ پر نہایت کمزور موقف اختیار کیا گیا۔ حالانکہ قائد اعظم محمد علی جناح، دیگر بانیان پاکستان اور پوری پاکستانی قوم کا یہ واضح موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے فلسطین کی سرزمین پر فلسطینی باشندوں کا حق ہے اور یہاں اسرائیل کے ناپاک وجود کو کسی صورت تسلیم اور برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکی صدر کے فلسطینیوں کو ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہوئے کہا ٹرمپ کے کے خلاف نہیں ہو کہا کہ ہے اور کر دیا دیا ہے کے لیے

پڑھیں:

مودی کی پوری سیاست مسلمان دشمنی اور مذہبی انتہا پسندی پر مبنی ہے، طلال چودھری

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان پر حملے کی کسی صورت غلطی نہیں کرے گا، اگر بھارت نے مہم جوئی کی غلطی کی تو پھر پاکستان کے جواب کو تاریخ یاد رکھے گی، پاکستانی قوم اور مسلح افواج ہر طرح کی جارحیت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاکستان کی امن کی خواہش کو ہرگز کمزوری نہ سمجھا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر بھارت کے فالز فلیگ آپریشن کو جواز بنا کر اگر بھارت نے مہم جوئی کی غلطی کی تو پاکستان کے جواب کو تاریخ یاد رکھے گی۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں پاکستانی میڈیا کا کردار قابل تحسین ہے، پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کو پاکستانی میڈیا نے بیک فٹ پر کر دیا، بھارت میں سوشل میڈیا پر اب فالز فلیگ آپریشن پر کڑی تنقید ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی کی پوری سیاست مسلمان دشمنی اور مذہبی انتہا پسندی پر مبنی ہے، پہلگام فالز فلیگ آپریشن مودی سرکار کی پہلی واردات نہیں ہے، پہلگام واقعہ کے بعد مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے گھر گرائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مودی کے بطور وزیراعلیٰ گجرات، مسلمانوں پر مظالم دنیا ابھی بھولی نہیں ہے، بھارت میں مسلمانوں پر زمین تنگ کردی گئی ہے، مودی سرکار کی تمام تر قانون سازی مسلمان دشمنی پر مبنی رہی، آج 2 قومی نظریے کا ایک ایک حرف سچ ثابت ہو رہا ہے۔ طلال چودھری کا کہنا تھا کہ پہلگام فالز فلیگ آپریشن کر کے پاکستان کا پانی بند کرنے کا بہانہ بنایا گیا، سندھ طاس معاہدے کی معطلی مودی کی سیاسی بڑھک ہے، عملاً بھارت پاکستان کے پانی کی ایک بوند بھی نہیں روک سکتا، پاکستان کا پانی روکنے کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار نے دریا میں پانی چھوڑ دیا ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ مودی کی پہلگام فالز فلیگ آپریشن جیسی وارداتوں کا مقصد اپنی سیاست کو دوام بخشنا ہے، امید ہے بھارت کسی قسم کی غلطی نہیں کرے گا، ہم امن چاہتے ہیں لیکن کمزور نہیں، نہ ہی ڈرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت پاکستان پر حملے کی کسی صورت غلطی نہیں کرے گا، اگر بھارت نے مہم جوئی کی غلطی کی تو پھر پاکستان کے جواب کو تاریخ یاد رکھے گی، پاکستانی قوم اور مسلح افواج ہر طرح کی جارحیت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاکستان کی امن کی خواہش کو ہرگز کمزوری نہ سمجھا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • مجھے پوپ بنایا جائے ، ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا مطالبہ
  • ٹرمپ کے دور صدارت کے 100 دن مکمل ہونے پر عوامی مقبولیت کا سروے جاری
  • امریکی صدر ٹرمپ قطر میں اپنے پہلے رئیل اسٹیٹ منصوبے کا آج اعلان کرینگے
  • ’100 دن‘ مکمل ہونے پر جشن، صدر ٹرمپ کا امریکا مقدم رکھنے کا عزم
  • ٹرمپ کی صدارت کے 100 دن مکمل، کارکردگی کو تاریخی قرار دے دیا
  • یوکرینی صدر روس سے جنگ بندی چاہتے ہیں، پیوٹن معاہدے کیلئے تیار نہیں، ٹرمپ
  • پہلگام حملے کے 5 منٹ بعد پاکستان پر الزام نامناسب، دنیا پاک بھارت کشیدگی کم کرائے، سابق امریکی نائب وزیر خارجہ
  • امریکی سٹوڈنٹ ویزا، طالبعلموں کےلیے اچھی خبر
  • ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کی طرف سے کریمیا کے جزیرے سے دستبرداری کے حوالے سے پرامید
  • مودی کی پوری سیاست مسلمان دشمنی اور مذہبی انتہا پسندی پر مبنی ہے، طلال چودھری