ٹرمپ کا بیان ناانصافی پر مبنی ،پاکستان فلسطینیوں کے ساتھ کھڑاہے ،دفتر خارجہ کاردعمل
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
٭بلاول کی ناشتے پر ٹرمپ سے ملاقات کا علم نہیں، ان کی ملاقاتوں کے بارے میں ان کی پارٹی بتا سکتی ہے ، فارن آفس کے شیڈول میں نہیں،مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا موقف واضح ہے ، 1947سے ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں
٭غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی غیر قانونی نہیں، ہم تمام متعلقہ ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں،بھارتی غیر ذمہ دارانہ بیانات کے نتیجے میں مسلح افواج کے سربراہ کا بیان پاکستان کی دفاعی تیاری کی تجدید تھی، ترجمان
(جرأت نیوز )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان پر ترجمان دفتر خارجہ نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ناانصافی پر مبنی قرار دیا ہے ۔ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر موقف واضح ہے ، ہماری پالیسی جو 1947 سے آرہی ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے زمین سے ہٹانے سے متعلق بیان ناانصافی پر مبنی ہے ، پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے ، غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری پر ان خلاف ورزیوں کو بند کرانے کے لیے زور دیتے ہیں 1947 سے فلسطین کے بارے یہی پالیسی ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ امریکہ کا علم نہیں، بلاول بھٹو کی ناشتہ پر امریکی صدر سے ملاقات کا علم نہیں، ان کی ملاقاتوں کے بارے پارٹی بتا سکتی ہے ، فارن آفس کے شیڈول میں نہیں ہے ۔ترجمان نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی غیر قانونی نہیں ہے ، ہم اس حوالے سے تمام متعلقہ ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم افغانوں کی تیسرے ملک منتقلی کے حوالے سے متعلقہ ممالک سے رابطہ میں ہیں، یقین ہے راولپنڈی اور اسلام آباد میں تمام 20 لاکھ افغان مقیم نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ سگار کی رپورٹ ہمارے موقف کی تجدید ہے ، مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان حکومت افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے ، امریکی حکومت نے نئے ایگزیکٹو حکمنامے کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کی بیدخلی پر تیزی سے کام شروع کیا ہے ،افغانستان کو ہی افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا مسئلہ حل کرنا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ گوانتانا موبے کے دوبارہ کھلنے کا معاملہ ہماری امریکہ کے ساتھ بات چیت کا حصہ نہیں ہے ، جیسے ہم کسی بھی سفارتی مشن کی سیکیورٹی کی ذمہ داری لیتے ہیں، جرمنی میں ہمارے سفارت خانے کا تحفظ جرمن وزارت خارجہ کی ذمہ داری تھی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں سفارت خانے پر حملے پر جرمن حکومت سے رابطہ میں ہیں، جرمنی میں سفارت خانے پر حملہ اور قومی پرچم کی بیحرمتی ایک حساس معاملہ ہے ، اس سے پاکستانیوں کے جذبات متاثر ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ہم ایڈوانس اسٹیج پر ہیں، ہم جلد ہی اس حوالے سے تفصیلی پردہ رونمائی کریں گے ، ہم معتدل و پرامن شام اور وہاں سے بے یقینی و مسائل کے خاتمے کی حمایت کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے جرگہ کا معاملہ دفتر خارجہ کی مدد سے ہوگا، کشمیر پر پاکستانی حکومت کا موقف کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہے ، کشمیر بنے گا پاکستان۔شفقت علی خان نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سابق امریکی صدر بائیڈن کو رحم کی اپیل مسترد ہو گئی، اپیل مسترد ہونے کے بعد امریکی ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس نے کیس کو بند کر دیا ہے ، اب ڈاکٹر عافیہ صدیقی مستقبل میں دوبارہ اپنے وکلا کے زریعہ کسی بھی وقت نئی رحم کی اپیل کر سکتی ہیں، کشن گنگا اور ریتلے پر غیر جانبدارنہ ماہرین کا معاملہ اگست 2025 میں آگے بڑھے گا۔ترجمان نے کہا کہ مسلح افواج کے سربراہ کا بیان پاکستان کے دفاعی تیاری کی تجدید تھی، یہ بیان بھارتی غیر ذمہ دارانہ بیانات کے نتیجے میں سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کے دورہ پر وزارت داخلہ کے ترجمان بہتر بتا سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش ہمارا اہم برادر اسلامی ملک ہے ، بنگلا دیش کی اندرونی صورتحال پر تبصرہ نہیں کر سکتے ۔شفقت علی خان نے کہا کہ پرنس کریم اغا خان کے وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں، پاکستان ان کے ترقیاتی منصوبے اورسماجی شعبہ میں ترقی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ، پرنس کریم آغا خان کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہیں، پرنس کریم آغا خان نے عالمی سطح پر کمیونیٹیز کی بہتری کے لیے نہایت اہم کردار ادا کیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ترجمان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ دفتر خارجہ کرتے ہیں حوالے سے میں ہیں نہیں ہے کے ساتھ ہیں ہے
پڑھیں:
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
سٹی 42 : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ترجیحی شعبہ جات میں قرض کی فراہمی کے حوالے سے جائزہ لیا گیا ۔
اجلاس کا مقصد مالیاتی شعبے کی ترجیحی شعبوں کے لیے قرضہ جات کی فراہمی کو حکومت کے برآمدات پر مبنی اقتصادی احیاء اور مستقبل کی ترقی کے ایجنڈے سے ہم آہنگ کرنا تھا۔ اجلاس میں وزیرِ خزانہ نے پائیدار اقتصادی مستقبل کے لیے برآمدات پر مبنی اور سرمایہ کاری سے چلنے والی ترقی کو فروغ دینے پر زور دیا۔
گوجر خان میں شادی کا کھانا کھانے سے سینکڑوں افراد کی حالت غیر
اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور معروف بینکوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
وزیرِ خزانہ نے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے بینکنگ سیکٹر کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا، کہا کہ حکومت ان غیر ملکی سرمایہ کاریوں کو سہولت فراہم کر رہی ہے جو اہم شعبوں میں برآمدی استعداد پیدا کرنے میں معاون ہوں ۔ اجلاس کے دوران وزیرِ خزانہ نے حالیہ سرمایہ کاروں کی دلچسپی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان منرلز سمٹ جیسے اقدامات بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک مثبت پیغام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی سمت پر اعتماد کو فروغ دیتے ہیں۔
لاہور272 ٹریفک حادثات، ایک شخص جاں بحق، 356 افراد زخمی
محمد اورنگزیب نے کہا کہ میئر اسک لائن پاکستان کی بندرگاہی اور بحری انفراسٹرکچر میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر غور کر رہی ہے، یہ اقدام تجارتی راہداریوں کی علاقائی اہمیت اور مارکیٹ کے حقیقی رجحانات کو اجاگر کرتا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے لاجسٹکس، تجارتی سہولت کاری، اور صنعتی ترقی میں بینکنگ سیکٹر کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال بجٹ سازی کا عمل قبل از وقت شروع کیا گیا ہے۔
میڈیکل کالجزمیں پاسنگ مارکس اورحاضری کی شرح پھرتبدیل
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ مختلف چیمبرز آف کامرس کا دورہ کیا تاکہ شراکت داروں سے براہ راست تجاویز حاصل کی جائیں، اگرچہ حکومت نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے، لیکن اسے ایک منزل نہیں بلکہ ایک بنیاد کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی اور برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔
قبل ازیں پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین، ظفر مسعود نے وزیرِ خزانہ سے ملاقات کی ۔
پاک بحریہ کے بیڑے میں چوتھے آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس یمامہ کی شمولیت
وزیر خزانہ کو الیکٹرانک ویئر ہاؤس رسید ایس ایم ای فنانس، ماحول و کارکردگی اشاریہ ، مالیاتی ڈیٹا کے تبادلے ، ہاؤسنگ فنانس، اور توانائی و پانی کے مؤثر استعمال سے متعلق اسکیمز جیسے نئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
وزیرِ خزانہ نے بینکوں، پالیسی سازوں اور سرمایہ کاروں کے مابین مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ۔ وزیر خزانہ نے چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت کے کیش فلو پر مبنی باضابطہ قرض کی فراہمی کے لیے فِن ٹیک کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔