Jasarat News:
2025-02-07@03:18:16 GMT

مال کتنا اور کیسے خرچ کیا جائے؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

اسلام ایمان کے عملی ظہور کا دوسرا نام ہے۔ ایمان بیج ہے تو اسلام اس کا درخت ہے۔ جہاں ایمان ہوگا، اخلاق میں برتائو، تعلقات کے کٹنے اور جڑنے، سعی اور جدوجہد کے راستوں میں اس کا ظہور ہوگا۔ گویا ایمان کا اظہار عملِ صالح کی شکل میں ہوتا ہے۔ آیت البرّ (لَیسَ البِرَّ …الخ) میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کے تذکرے کے بعد سب سے پہلے جس عملِ صالح کی طرف ہماری توجہ مبذول کرائی ہے وہ اس کی راہ میں اس کے بندوں پر مال خرچ کرنا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے:
’’اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال رشتے داروں اور یتیموں پر، مسکینوں اور مسافروں پر، مدد کے لیے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلاموں کی رہائی پر خرچ کرے‘‘۔ (البقرہ: 177)
یہ معلوم ہوجانے کے بعد کہ اللہ چاہتا ہے کہ اس کے ضرورت مند بندوں پر مال خرچ کیا جائے یہ فطری سوال اْٹھتا ہے کہ ان پر کتنا اور کس طرح خرچ کیا جائے؟ اگرچہ اللہ نے یہاں اس کا جواب نہیں دیا ہے لیکن قرآن میں دوسری مختلف جگہوں پر ان کے جوابات ہمیں ملتے ہیں۔ ایک جگہ لوگوں کے اسی سوال کا کہ کتنا مال خرچ کیا جائے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور پوچھتے ہیں ہم راہِ خدا میں کیا خرچ کریں؟ کہو جو کچھ تمھاری ضروریات سے زیادہ ہو‘‘۔ (البقرہ: 219)
یعنی جو مال کسی کی اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد بچ جائے اسے اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے۔ کس کی کیا ضروریات ہیں؟ اس کا صحیح علم تو خرچ کرنے والا ہی جانتا ہے لیکن اللہ جانتا ہے کہ انسان فطرتاً بخیل ہے:

’’کہیے، اگرکہیں میرے رب کی رحمت کے خزانے تمھارے قبضے میں ہوتے تو تم خرچ ہوجانے کے اندیشے سے ضرور ان کو روک رکھتے، واقعی انسان بڑا تنگ دل واقع ہوا ہے‘‘۔ (بنی اسرائیل: 100)
اسی لیے وہ کہتا ہے کہ انسان نہ تو بالکل ہی مال روک کر بخل کا مظاہرہ کرے اور نہ ہی بے تحاشا خرچ کرکے ضرورت سے زیادہ فیاضی دکھائے تاکہ ایسا نہ ہو کہ خرچ کرنے والا انسان بعد میں خود ہی اپنی حالت پر ملامت و حسرت کا اظہار کرے:
’’نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ اسے بالکل ہی کھلا چھوڑ دو کہ ملامت زدہ اور عاجز بن کر رہ جائو‘‘۔ (بنی اسرائیل: 29)
دوسرے معنوں میں ان ضرورت مندوں پر مال خرچ کرنے میں میانہ روی کا طریقہ اپنایا جائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں بخیلی کا مظاہرہ ہو یا اسراف کا مظاہرہ دونوں ہی ناپسندیدہ کام ہیں۔ اللہ کو ایسے اعمال سے کراہت آتی ہے:
’’ان امور میں سے ہر ایک کا بْرا پہلو تیرے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہے‘‘۔ (بنی اسرائیل: 38)

ایک حدیث کے مطابق رسول اللہؐ نے بھی سیدنا سعدؓ بن وقاص کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنا ایک تہائی مال اللہ کی راہ میں صدقہ اور خیرات کرسکتے ہو اور اتنا نہ صدقہ کرو کہ اپنی اولاد کو اس حالت میں چھوڑ کر جائو کہ وہ دوسروں کے سامنے اپنے ہاتھ پھیلائیں۔ ایک اور حدیث سے بھی یہی سبق ملتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ایک تہائی مال ہی اللہ کی راہ میں صدقہ یا خیرات کیا جانا چاہیے۔
ایک مسافر صحرا سے گزر رہا تھا کہ اس نے فضا میں ایک آواز سنی جو بادلوں سے کہہ رہی تھی کہ وہ فلاں شخص پر برسیں۔ وہ شخص بادلوں کے ساتھ ساتھ چلنے لگا۔ اس نے دیکھا کہ بادل ایک پہاڑی پر برس گئے۔ اس نے چاروں طرف نظر دوڑائی مگر کوئی نظر نہیں آیا۔ پہاڑوں پر برسنے والا پانی بہتا ہوا ایک نالے میں بہنے لگا۔ مسافر اس نالے کے بہائو کے ساتھ چلنے لگا۔ کچھ دْور جاکر اس نے دیکھا کہ اس نالے سے ایک بوڑھا شخص اپنے کھیت کو سیراب کر رہا ہے۔ مسافر کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ وہ اپنی فصل کو تین حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔ ایک حصہ وہ اپنے بال بچوں کی ضروریاتِ زندگی پر خرچ کرتا ہے۔ دوسرے حصے سے وہ نئی کاشت کے لیے بیج اور کھاد وغیرہ کا انتظام کرتا ہے اور تیسرا حصہ وہ سب کا سب اللہ کی راہ میں صدقہ کردیتا ہے۔

ان دونوں احادیث سے ہمیں ’العفو‘ یا ضرورت سے زائد مال کی بڑی اچھی تشریح ملتی ہے لیکن اگر مال اْمت کی بقایا سرحدوں کی حفاظت یا جہاد فی سبیل اللہ کی خاطر دیا جا رہا ہے تو جس سے جتنا ہوسکے دے اور میانہ روی اختیار نہ کرے۔ ایسے انفاق کی بہترین مثالیں وہ ہیں جن میں غزوئہ تبوک کے موقع پر سیدنا ابوبکر صدیقؓ اپنا سارا ہی مال لے آئے اور سیدنا عمر فاروقؓ اپنی ساری ہی چیزوں کو آدھا آدھا تقسیم کر کے لے آئے۔ ایک غریب اور مسکین شخص نے جس کے پاس کچھ نہ تھا۔ ساری رات ایک یہودی کا باغ سینچا اور صبح معاوضے کے طور پر اس کو جو کھجوریں ملیں اس میں سے آدھی اس نے رسول اللہؐ کی خدمت میں پیش کردیں۔ آپؐ نے اس کی کھجوروں کو سارے مال پر پھیلا دیا اور فرمایا کہ یہ راس المال ہے۔
اس سوال کہ ’’کس طرح خرچ کیا جائے؟‘‘ کا جواب بھی ہمیں قرآن میں مختلف جگہوں پر ملتا ہے، مثلاً ایک جگہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’اگر اپنے صدقات علانیہ دو تو یہ بھی اچھا ہے لیکن اگر چھپا کر حاجت مندوں کو دو تو یہ تمھارے حق میں زیادہ بہتر ہے‘‘۔ (البقرہ: 271)

ایک حدیث کے مطابق اس طرح دیا جائے کہ اگر داہنا ہاتھ دے تو بائیں ہاتھ کو بھی پتا نہ چلے۔ گویا چھپا کر دیا جائے تاکہ لینے والے کی خودداری اور عزتِ نفس مجروح نہ ہو۔ لیکن اگر کسی اجتماعی کام کے لیے دیا جا رہا ہو یا کسی ادارے کو دیا جا رہا ہو تو علی الاعلان دیا جائے تاکہ دیکھنے والے کے اندر بھی دینے کی تحریک پیدا ہو۔ دوسری بات یہ ہے کہ انفاق کے لیے وقت کی کوئی قید نہیں:
’’جو لوگ اپنے مال شب وروز کھلے اور چھپے خرچ کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا مقام نہیں‘‘۔ (البقرہ: 274)
ایک حدیث کے مطابق صدقہ دینے کا بہترین وقت وہ ہے جب دینے والا جوان اور صحت مند ہو اور اس کی اپنی ضروریات ہوں اور اسے اپنے افلاس کا ڈر بھی ہو نہ کہ جب وہ قریب المرگ ہو اور پھر یہ کہے کہ یہ فلاں کے لیے اور یہ فلاں کے لیے ہے تو مال اب اس کا نہیں رہا اور یہ فلاں اور فلاں ہی کا ہوگیا۔

مختصراً یہ کہ جو لوگ ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں ان کو سمجھنا چاہیے کہ مال و اولاد تو آرام و آسایش کے وقتی سامان ہیں اور اللہ کی راہ میں انفاق جیسے اعمالِ صالحہ ہی آخرت کا سامان ہیں:
’’یہ مال اور یہ اولاد محض دنیوی زندگی کی ایک ہنگامی آرایش ہے۔ اصل میں تو باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک نتیجے کے لحاظ سے بہتر ہیں اور انھیں سے اچھی امیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں‘‘۔ (الکھف: 46)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی راہ میں زیادہ سے زیادہ انفاق کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جو انفاق ہم نے کیا ہے اس کو قبول فرمائے، آمین!

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے اللہ تعالی سے زیادہ ہے کہ ان مال خرچ ہے لیکن کے لیے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا 8 فروری کو احتجاج ماضی کے احتجاجوں سے کیسے مختلف ہوگا؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نےعام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں 8 فروری کو احتجاج کی کال دی ہے اور عوام سے ایک بار پھر سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی ہے۔

‎24 نومبر کے لانگ مارچ کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب پی ٹی آئی ایک بار پھر سڑکوں پر نکلے گی اور عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 8 فروری کو کچھ نیا نہیں ہوگا، پرامن احتجاج ہوگا، شیخ وقاص اکرم

سابق وزیراعظم عمران خان نے خیبرپختنوخوا کے تمام ٹکٹ ہولڈرز اور ارکان اسمبلی کو صوابی میں جلسہ کرنے کی ہدایات کی ہیں جبکہ شمالی پنجاب کی تنظیم بھی صوابی جلسے میں شامل ہو کر احتجاج میں شرکت کرے گی۔

اسی طرح، پی ٹی آئی لاہور میں مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم اجازت نہ ملنے کی صورت میں لاہور کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا جائے گا، جبکہ پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی ضلعی سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔

‎8 فروری کا احتجاج ماضی سے کیسے مختلف ہوگا؟

پاکستان تحریک انصاف 24 نومبر کے بعد پہلی مرتبہ سڑکوں پر نکل رہی ہے اور اس بار احتجاج کی قیادت وزیراعلیٰ علی امین کے بجائے صوبائی صدر جنید اکبر خان کریں گے۔ جارح مزاج جنید اکبر کا 8 فروری کو پہلا امتحان ہوگا۔

پارٹی ذرائع کے مطابق، ماضی کے احتجاجوں کے برعکس اس بار پارٹی قیادت کی صوبے کے شمالی اضلاع اور وسطی اضلاع میں دلچسپی زیادہ ہے جس کی وجہ وزیراعلیٰ علی امین کے ساتھ اختلافات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی جڑیں عوام میں ہیں، عمران خان کو مائنس نہیں کیا جا سکتا، رانا ثنااللہ کا اعتراف

ماضی میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو جنوبی اضلاع اور ہزارہ ریجن کی حمایت حاصل تھی جبکہ پشاور، نوشہرہ، مردان، چارسدہ اور مالاکنڈ ڈویژن کی قیادت کے علی امین کے ساتھ اختلافات کے باعث ان اضلاع سے عوام کی شرکت قدرے کم رہتی تھی۔

ذرائع کے مطابق، صوبائی صدر جنید اکبر کو مالاکنڈ ڈویژن اور دیگر شمالی اضلاع کے علاوہ پشاور، چارسدہ، مردان اور نوشہرہ کی مقامی قیادت کی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے توقع کی جارہی ہے کہ 8 فروری کو صوابی کا جسلہ ماضی قریب کے جلسوں سے بڑا ہوگا۔

دوسری جانب، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ورکرز میں بڑھتی ہوئی غیر مقبولیت کے بعد نئی قیادت کی سربراہی میں احتجاج کارکنان کے لیے نئی امید کے طور پر دیکھا جارہا ہے، خاص طور پر پی ٹی آئی کی طلبہ تنظیم ماضی کے برعکس اس بار زیادہ متحرک نظر آرہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

8 فروری wenews احتجاج بانی پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف پنجاب پی ٹی آئی جنید اکبر خیبرپختونخوا عمران خان کال لاہور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور

متعلقہ مضامین

  • باغبانہ کی تمام خستہ حال لنک روڈز کو دوبارہ کارپٹنگ کیا جائے گا ،نواب ثناء اللہ خان زہری
  • امریکی خاتون کی ذہنی و جسمانی صحت کی بحالی میں کتنا وقت لگ سکتا ہے، ڈاکٹر کا بیان سامنے آگیا
  • یہ سب کیسے چلے گا؟
  • جرمنی میں انتخابی نظام کیسے کام کرتا ہے؟
  • صفر انکم ٹیکس کے باوجود دبئی حکومت اتنا کیسے کماتی ہے
  • پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل ہونے کے امکانات کیسے بڑھ گئے؟
  • علی امین گنڈاپور ویلنٹائن ڈے کیسے منائیں گے؟
  • سہ ملکی سیریز کے ٹکٹس آج سے ملنا شروع، کونسا ٹکٹ کتنا کا ہوگا؟
  • پی ٹی آئی کا 8 فروری کو احتجاج ماضی کے احتجاجوں سے کیسے مختلف ہوگا؟