Jasarat News:
2025-04-15@08:06:53 GMT

کاروبار میں نفع کا تناسب

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

مسلمان تاجروں کو چاہیے کہ وہ کم نفع پر صبر کی روش اختیار کریں اور اپنی تجارت میں جذبۂ احسان کو پیش نظر رکھیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’بے شک اللہ تعالیٰ عدل و احسان کا حکم دیتا ہے‘‘۔ (النحل: 90) اور فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ کی رحمت احسان کرنے والوں کے قریب ہے‘‘۔ (الاعراف: 56) اس لیے ضرورت مند خریدار اگر اپنی ضرورت کے تحت زیادہ نفع دینے پر بھی تیار ہو، تو بھی جذبۂ احسان کا تقاضا یہ ہے کہ زیادہ نفع نہ لے۔ کم نفع لے کر زیادہ مال فروخت کرنا ایک ایسی پالیسی ہے جس سے تجارت کافی ترقی کرتی ہے۔ سلف صالحین کی عادت بھی یہی تھی کہ کم نفع پر زیادہ مال فروخت کرنے کو، زیادہ نفع حاصل کرنے پر ترجیح دیتے تھے۔ سیدنا علیؓ کوفہ کے بازار میں چکر لگاتے تھے اور فرماتے تھے کہ: ’’اے لوگو! تھوڑے نفع کو نہ ٹھکراؤ کہ زیادہ نفع سے بھی محروم ہوجاؤ گے‘‘۔ عبدالرحمٰن بن عوفؓ سے ایک بار لوگوں نے پوچھاکہ آپ کس طرح اتنے دولت مند ہوگئے؟ تو انھوں نے فرمایاکہ میں نے تھوڑے نفع کو بھی کبھی رد نہیں کیا۔ جس نے بھی مجھ سے کوئی جانور خریدنا چاہا میں نے اسے روک کر نہ رکھا بلکہ فروخت کردیا۔
ایک دن عبدالرحمٰن بن عوفؓ نے ایک ہزار اونٹ اصل قیمت ِخرید پر فروخت کردیے اور بجز ہزار رسیوں کے کچھ نفع حاصل نہ کیا۔ پھر ہر ایک رسّی ایک ایک درہم سے فروخت کی اور اونٹوں کے اس دن کے چارے کی قیمت ایک ہزار درہم ان کے ذمے سے ساقط ہوگئی۔ اس طرح دوہزار درہم کا انھیں نفع حاصل ہوا۔ (کیمیاے سعادت)

یہ ہے تجارت میں ترقی کا راز! لیکن اس سلسلے میں ہمارے یہاں بڑی بے صبری پائی جاتی ہے۔ ہم چند دنوں میں ہی لکھ پتی اور کروڑ پتی بن جانا چاہتے ہیں، جس کا نقصان سامنے آکر رہتا ہے، جب کہ بعض دوسری قوموں نے اس پالیسی کو اپنا لیا ہے اور وہ اس کا خوب پھل کھارہے ہیں۔
یہاں یہ واضح کردینا بھی مناسب ہے کہ اگرچہ تاجر کو اپنی چیزوں کا نرخ (Rate) مقرر کرنے کا حق ہے اور فطری اصول و ضوابط کے تحت قیمتوں میں اضافہ کرنا بھی درست ہے، لیکن اتنا اضافہ جو غیرمعمولی، غیر فطری، غیر مناسب اور غیرمنصفانہ ہو اور جس سے صارفین کے استحصال کی صورت پیدا ہوتی ہو، درست نہیں۔ ایسی صورت میں حکومت ِوقت کو اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے کی حکمت عملی اپنانی چاہیے اور عوام کو تاجروںکے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ رقم طراز ہیں: ’’اگر ان (تاجروں) کی طرف سے (قیمتوں کے تعین میں) کھلا ظلم دکھائی دے، تو ان (قیمتوں) میں تبدیلی (یعنی کنٹرول) جائز ہے، کیوں کہ یہ (غیر مناسب بھاؤ بڑھا دینا) فساد فی الارض ہے‘‘۔ (حجۃ اللہ البالغہ)

اس عبارت کی تشریح میں مولانا سعید احمد پالن پوری لکھتے ہیں: ’’اگر تاجروں کی طرف سے عام صارفین پر زیادتی ہورہی ہو، اور زیادتی ایسی واضح ہو کہ اس میں کوئی شک نہ ہو، تو قیمتوں پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے، کیونکہ ایسے وقت بھی تاجروں کو ظالمانہ نفع اندوزی کی چھوٹ دینا اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو تباہ کرنا ہے‘‘۔ (رحمۃ اللہ الواسعۃ شرح حجۃ اللہ البالغہ) اس لیے تاجروں کو چاہیے کہ وہ قیمتوں کے تعلق سے بازار میں ایسی نامناسب صورتِ حال پیدا نہ کریں جو عوام کے لیے پریشانی کا باعث اور حکومتی مداخلت کا جواز فراہم کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اللہ تعالی زیادہ نفع

پڑھیں:

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں آج (پیر) کاروبار کے دوران تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا اور ہنڈرڈ انڈیکس میں تیرہ سو سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ہنڈرڈ انڈیکس جو گزشتہ ہفتے کے آخری کاروباری روز پر ایک لاکھ چودہ ہزار آٹھ سو تریپن پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ آج کاروبار کے دوران ایک لاکھ سولہ ہزار ایک سو باسٹھ پوائنٹس پر پہنچ گیا۔سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر کاروباری برادری کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر مثبت رجحان
  • امریکا کی اسرائیل کو 18 کروڑ ڈالرز کے انجن فروخت کرنے کی منظوری
  • وزیراعظم کو پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کی تجویز بھیج دی گئی
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان
  • دنیا میں 30 لاکھ بچے ادویات اثر نہ کرنے کے سبب چل بسے، اصل وجہ کیا ہے؟
  • امریکا کو اپنی غلطیوں کو درست کرنے میں زیادہ بڑا قدم اٹھانا چاہئے، عالمی میڈیا
  • حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریفائنریوں کو ریلیف فراہم کرنے کا منصوبہ
  • پاکستان سب سے زیادہ ترسیلات زر وصول کرنے والے دس ممالک میں شامل
  • پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 12روپے فی لیٹر کی کمی متوقع
  • اوکاڑہ: مفت دی گئی درسی کُتب فروخت کرنیوالا دُکاندار گرفتار