بالی ووڈ اب ساؤتھ انڈین ادکاراؤں کے ساتھ فلمیں بنانے پر کیوں مجبور ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
بالی ووڈ میں حالیہ برسوں میں کئی نئے رجحانات سامنے آئے ہیں، جن میں سے ایک جنوبی بھارتی اداکاروں جیسے، سمانتھا، نیانتھرا، رشمیکا مندنا اور پرابھاس سمیت دیگر اداکاروں کی ہندی فلموں میں بڑھتی ہوئی کاسٹنگ ہے۔
بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق پہلے صرف جنوبی بھارتی فلموں کا ری میک بالی ووڈ میں عام تھا مگر اب دیکھتے ہی دیکھتے اداکاروں نے بھی بالی ووڈ میں اپنی جگہ بنا لی ہے جس کی وجہ سے بالی ووڈ اداکاروں کا کیرئیر خطرے میں پڑ گیا ہے۔
اس حوالے سے تیلگو فلم انڈسٹری کے معروف اداکار این ٹی آر جونیئر کا کہنا ہے کہ جنوبی بھارتی فلمیں انتہائی منظم طریقے سے بنتی ہیں۔ اگر فلم کے فائنل پرنٹس اگلے دن درکار ہوں تو ٹیم کو اضافی وقت دے دیا جاتا ہے تاکہ آخری لمحے تک ضروری ترامیم کی جا سکیں۔
A post common by N A Y A N T H A R A (@nayanthara)
ساؤتھ کی مشہور اداکارہ نین تھارا، جنہیں اپنی انڈسٹری کی ’لیڈی سپر اسٹار‘ کہا جاتا ہے، نے شاہ رخ خان کی فلم ’جوان‘ سے بالی وُڈ میں قدم رکھا۔ فلم کی کامیابی کے بعد ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا، ’شاہ رخ خان نے میری بالی ووڈ میں انٹری کو آسان بنایا۔ میں نے ’جوان‘ صرف اس لیے کی کیونکہ میں شاہ رخ خان سر سے محبت کرتی ہوں۔‘
دوسری جانب ایس ایس راجہ مولی کی فلم ’باہوبلی‘ نے نہ صرف اپنے مرکزی اداکاروں پرابھاس اور رانا دگوبتی کو شہرت دی بلکہ بھارتی سنیما کے عمومی تصور کو بھی تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
A post common by Prabhas (@actorprabhas)
رانا دگوبتی نے بتایا کہ ’پہلے پانچ سال میں ممبئی میں لوگوں کو یہ سمجھانے میں لگا رہا کہ میں چنئی سے نہیں بلکہ حیدرآباد سے ہوں، کیونکہ وہ ان دونوں میں زیادہ فرق نہیں جانتے تھے۔ پھر تیلگو پروڈیوسرز کو اس بات پر قائل کرنا تھا کہ ہندی میں بھی فلمیں بنائی جا سکتی ہیں‘۔
اس کے بعد ’باہوبلی‘ اور ’غازی‘ جیسی فلمیں آئیں، جنہوں نے دونوں انڈسٹریز کے درمیان حائل رکاوٹیں ختم کر دیں اور جنوبی بھارتی اداکاروں کو بھی بالی ووڈ میں مواقع ملنا شروع ہوئے۔ سوشل میڈیا پر بھی اب جنوبی بھارتی اداکاروں کے خوب چرچے ہورہے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل جنوبی بھارتی بالی ووڈ میں
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کا موراگ کوریڈور پر قبضہ، رفح اور خان یونس تقسیم، لاکھوں فلسطینی انخلا پر مجبور
اسرائیلی فوج نے غزہ کے رفح کا محاصرہ مکمل کر لیا ہے، صہیونی فوج نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ یہ مزید علاقوں پر قبضہ کرنے کے اعلان کردہ منصوبے کا حصہ ہے، جس کے ساتھ ساتھ فلسطینی آبادی کو بڑے پیمانے پر انخلا بھی کرنا پڑے گا۔
نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے 2 اپریل کو جنوبی غزہ میں موراگ کوریڈور کے علاقے پر قبضہ کرنا شروع کیا تھا، جس کی وجہ سے لاکھوں فلسطینیوں کو جنوب میں مصر کی سرحد سے متصل رفح سے جانے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 36 ویں ڈویژن کے فوجیوں نے رفح اور خان یونس کو الگ کرتے ہوئے موراگ روٹ کا قیام مکمل کر لیا ہے۔
حماس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’موراگ کوریڈور‘ پر قبضہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کی جانب ’حقیقی پیش رفت‘ کی توقع کر رہی ہے، سینئر قیادت قاہرہ میں مصری ثالثوں کے ساتھ بات چیت کی کے لیے تیار تھی۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ کے رہائشیوں کو مخاطب کرتے ہوئے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے اب موراگ کوریڈور پر اپنا قبضہ مکمل کر لیا ہے، جو رفح اور خان یونس کے درمیان غزہ کو عبور کرتا ہے، جس سے فلاڈلفی روٹ (مصر کی سرحد کے ساتھ) اور موراگ کے درمیان پورے علاقے کو اسرائیلی سیکیورٹی زون کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
فوج نے جنوبی غزہ میں خان یونس اور اس کے آس پاس کے علاقوں کے ہزاروں رہائشیوں کے انخلا کے احکام کا بھی اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جلد ہی، آئی ڈی ایف کی کارروائیاں تیز ہوجائیں گی اور غزہ کے دیگر بیشتر علاقوں میں پھیل جائیں گی، اور آپ کو جنگی علاقوں کو خالی کرنے کی ضرورت ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ کے ساتھ ساتھ بیت حنون اور دیگر علاقوں میں بھی رہائشیوں کو خالی کیا جا رہا ہے، علاقے پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور سیکیورٹی زون کو بڑھایا جا رہا ہے، جس میں نیٹزاریم کوریڈور بھی شامل ہے۔
قاہرہ مذاکرات
مارچ کے وسط میں جنوری میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں نئے سرے سے کی جانے والی جارحیت میں 1500 سے زائد فلسطینی شہید اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ فوج نے جنگ زدہ علاقے کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سمیت اعلیٰ اسرائیلی حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ جاری حملے کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ غزہ میں قید بقیہ 58 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اس کارروائی سے نہ صرف بے سہارا شہری شہید ہوئے، بلکہ یہودی قیدیوں کی قسمت بھی غیر یقینی ہو گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے ایک روز قبل خبردار کیا تھا کہ اسرائیلی انخلا کے احکامات میں توسیع کے نتیجے میں لوگوں کو ’جبری طور پر سکڑتے ہوئے علاقوں میں منتقل‘ کیا جا رہا ہے، جس سے غزہ میں ایک گروپ کے طور پر فلسطینیوں کے مستقبل کے قابل عمل ہونے کے بارے میں حقیقی تشویش پیدا ہو رہی ہے۔
ہفتے کے روز حماس کے ایک وفد اور مصری ثالثوں کی قاہرہ میں ملاقات ہونی تھی، جنگ بندی مذاکرات سے واقف حماس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ اجلاس جنگ کے خاتمے، جارحیت روکنے اور غزہ سے قابض افواج کے مکمل انخلا کو یقینی بنانے کے معاہدے تک پہنچنے کی جانب حقیقی پیش رفت حاصل کرے گا۔
ان کے مطابق حماس کو ابھی تک جنگ بندی کی کوئی نئی تجویز موصول نہیں ہوئی، حالانکہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور مصر نے ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کا تبادلہ کیا ہے۔
انہوں نے اسرائیل پر غزہ میں اپنی جارحیت جاری رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ تاہم، ثالثوں کے ساتھ رابطے اور بات چیت جاری ہے۔
اسرائیل کے حملے جاری
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مصر کی تجویز میں 8 زندہ اسرائیلی قیدیوں اور 8 لاشوں کی رہائی شامل ہوگی، جس کے بدلے میں 40 سے 70 دن تک جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی خاطر خواہ رہائی شامل ہوگی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کابینہ کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ ’ہم انہیں (غزہ میں قیدیوں کو) واپس لانے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔‘
ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف کے حوالے سے بھی اسرائیلی میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ایک بہت سنجیدہ معاہدہ طے پا رہا ہے، یہ چند دنوں کی بات ہے‘۔
حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق جب سے اسرائیل نے غزہ پر حملے دوبارہ شروع کیے ہیں، اب تک 1500 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعے کے روز کہا تھا کہ ان میں سے درجنوں حملوں میں ’صرف خواتین اور بچے‘ شہید ہوئے ہیں۔
ہفتے کے روز ہونے والے حملے کے بعد اے ایف پی کی فوٹیج میں کفن میں لپٹی 4 افراد کی لاشیں ایک مقامی ہسپتال میں دکھائی دے رہی تھیں، جب کہ متعدد افراد نماز جنازہ ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
اکتوبر 2023 سے جب اسرائیل نے غزہ پر حملے تیز کیے ہیں، اب تک 50 ہزار 933 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
Post Views: 2