واشنگٹن ڈی سی — 

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کی صبح واشنگٹن کی 70 سال سے زیادہ عرصے سےجاری اس روائت میں شرکت کی جس میں دونوں پارٹیوں کے قانون سازوں کا ایک گروپ ، ’پریئر بریک فاسٹ‘ کی سالانہ تقریب میں ہم آہنگی کے اظہار کے لیے اکھٹا ہوتا ہے۔امریکی صدرنے اس تقریب میں اپنی زندگی میں خدا اور عقیدے کی اہمیت پر بات کی۔

ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ گزشتہ سال قاتلانہ حملے کی دو ناکام کوششوں کے بعد مذہب کے ساتھ ان کا رشتہ "تبدیل” ہوگیا ہے۔انہوں نے امریکیوں کے لیے کیپیٹل میں قومی دعائیہ ناشتے میں "خدا کو ہماری زندگیوں میں واپس لانے” پر بات کی۔

ٹرمپ نے کہا، میں درحقیقت یقین رکھتا ہوں کہ آپ مذہب کے بغیر، کسی عقیدے کے بغیر خوش نہیں رہ سکتے۔ "آئیے مذہب کو واپس لائیں، آئیے خدا کو اپنی زندگیوں میں واپس لاتے ہیں۔”

ا 6 فروری 2025 کو واشنگٹن میں امریکی کیپیٹل میں سالانہ قومی دعا ئیہ تقریب کے دوران ٹرمپ خطاب کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے پچھلے سال پنسلوینیا میں اپنی ایک انتخابی ریلی کے دوران خود پر ایک قاتلانہ حملے اور اس میں بچ جانے کی بات کرتے ہوئے قانون سازوں اوردیگر شرکاء سے کہا، "مجھے لگتا ہےاس (واقعے نے)نے مجھ میں کچھ بدل دیا ہے ۔”

انہوں نے مزید کہا”میں خود کو اور زیادہ مضبوط محسوس کرتا ہوں۔ میں خدا پر یقین رکھتا تھا، لیکن مجھے لگتا ہے،اب میں اس کے بارے میں بہت زیادہ مضبوطی سے محسوس کرتا ہوں۔ کچھ ہوا ہے۔”

انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں شکرادا کیا کہ اس واقعہ نے "میرے بالوں کو متاثر نہیں کیا۔”

صدرنے، جو مسیحی ہیں لیکن ان کا کسی فرقے سے تعلق نہیں ہے، مذہبی آزادی کو "امریکی زندگی کی بنیاد کا ایک حصہ قرار دیتے ہوئے "مکمل عقیدت کے ساتھ اس کی حفاظت "پر زور دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 6 فروری 2025 کو واشنگٹن میں سالانہ قومی دعائیہ ناشتے کے دوران خطاب کر رہے ہیں۔

نیو ہیمپشائر کی ڈیموکریٹک سینیٹر میگی ہاسن اور کنساس کے ریپبلکن سینیٹر راجر مارشل اس سال کی تقریب کے اعزازی شریک چیئرمین تھے۔

صدر آئزن ہاور فروری 1953 میں،دعائیہ ناشتے میں شرکت کرنے والے پہلے صدر تھے، اور اس کے بعد سے ہر صدر نے اس اجتماع سے خطاب کیا ہے۔

یہ رپورٹ اے پی کی معلومات پر مبنی ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل

پڑھیں:

ٹرمپ کی چین کے ساتھ تجارتی جنگ سے برآمدی آرڈرز پاکستان منتقل ہو سکتے ہیں، رپورٹ

بروکریج ہاؤس نے اپنی اس سال کی پاکستان اسٹریٹجی رپورٹ 2025 میں کہا ہے کہ امریکہ اور یورپ کی جانب سے چین پر عائد کردہ ٹیکسوں اور تجارتی جنگ کے باعث اس سال ٹیکسٹائل اور برآمدی شعبے توانائی کی طلب کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، کیونکہ آرڈرز پاکستان جیسے مسابقتی بازاروں کی طرف منتقل ہوسکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے درآمدات پر مبنی اقتصادی ڈھانچے کے پیش نظر امریکہ کی جانب سے چین، میکسیکو اور کینیڈا پر عائد کیے گئے حالیہ ٹیکسوں کے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔ بروکریج ہاؤس اے کے ڈی سیکیورٹیز نے اپنی ایکنئی رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹیکسوں کے نفاذ سے عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے، خاص طور پر تیل کی قیمتوں میں، کیونکہ امریکی ڈالر کی قیمت مضبوط ہو رہی ہے اور سود کی شرحیں بلند رہیں گی۔ پاکستان جو زیادہ تر درآمدات پر انحصار کرتا ہے، اس کو اہم اجناس کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ پہنچ سکتا ہے، جو اس کی برآمدی صنعتوں، بشمول ٹیکسٹائل اور ٹیکنالوجی کو سہارا دے سکتی ہیں۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز نے اپنی تازہ ترین پاکستان اسٹریٹجی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ امریکہ کی جانب سے میکسیکو، کینیڈا اور چین پر عائد کردہ ٹیکس پاکستان کے لیے مثبت ہیں، کیونکہ پاکستان کا اقتصادی ڈھانچہ درآمدات پر منحصر ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ یہ اقدامات امریکی ڈالر کی مضبوطی اور بلند سود کی شرحوں کے ساتھ اجناس کی قیمتوں کے منظرنامے کو نیچے کی طرف دھکیلیں گے، جبکہ عالمی اقتصادی ترقی کے امکانات کمزور ہیں۔ اے کے ڈی سیکیورٹیز لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے چین پر عائد ٹیکسوں اور تجارتی جنگ کے باعث برآمدی آرڈرز پاکستان جیسے مسابقتی بازاروں کی طرف منتقل ہونے کی توقع ہے۔

بروکریج ہاؤس نے اپنی اس سال کی پاکستان اسٹریٹجی رپورٹ 2025 میں کہا ہے کہ امریکہ اور یورپ کی جانب سے چین پر عائد کردہ ٹیکسوں اور تجارتی جنگ کے باعث اس سال ٹیکسٹائل اور برآمدی شعبے توانائی کی طلب کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، کیونکہ آرڈرز پاکستان جیسے مسابقتی بازاروں کی طرف منتقل ہوسکتے ہیں۔ امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی تمام درآمدات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے، جسے بہت سے ماہرین نے ایک نئی تجارتی جنگ کے آغاز کے طور پر بیان کیا ہے۔ ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا کہ یورپی یونین ان کا اگلا ہدف ہو گا، تاہم اس سلسلے میں ابھی تک کوئی وقت متعین نہیں کیا گیا۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز نے مزید لکھا کہ امریکہ کی نئی حکومت کی طرف سے عائد کردہ پابندیاں یا ٹیکس پاکستان کی برآمدات پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ بڑھ سکتا ہے۔ اس سے کرنسی کی استحکام پر بھی دباؤ پڑ سکتا ہے کیونکہ برآمدی آمدنی میں کمی اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ آسکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ چین پر امریکی پابندیاں چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے لیے چیلنجز پیدا کر سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں تجارت اور انفراسٹرکچر منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں، اور اس سے متعلق ممالک کے درمیان سفارتی اور اقتصادی تعلقات پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ مزید برآں، آئی ایم ایف کے اہداف پر عدم تعمیل کی صورت میں آئی ایم ایف پروگرام سے جلد ہی باہر نکلنے کا امکان ہو سکتا ہے، جس سے مالیاتی بہاؤ رکاوٹ کا شکار ہو گا، کرنسی کی استحکام میں خلل پڑے گا، اور غیر ملکی ذخائر پر دباؤ پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی چین کے ساتھ تجارتی جنگ سے برآمدی آرڈرز پاکستان منتقل ہو سکتے ہیں، رپورٹ
  • بلاول بھٹو ٹرمپ کے دعائیہ ناشتے کی تقریب میں شریک
  • صدر زرداری چین میں، بلاول بھٹو واشنگٹن میں امریکی صدر کے ناشتے میں شریک
  • جدہ:وفاقی وزیر تجارت جام کمال یوم کشمیر پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے ہیں
  • ٹرمپ کے بیان سے بالکل بھی حیران نہیں ہوا، عامر الیاس رانا
  • الگ فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کریں گے. سعودی عرب
  • فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرینگے، سعودی وزارت خارجہ
  • ایلون مسک ہماری اجازت کے بغیر خود فیصلے نہیں کر سکتے: ڈونلڈ ٹرمپ
  • حیدرآباد ،القمرانگلش پبلک اسکول کے تحت اسپورٹس گالا تقریب سے عبدالعلیم خانزادہ،پرنسپل حاجی محمد یوسف خطاب کررہے ہیں