Jasarat News:
2025-04-17@07:50:06 GMT

مال کتنا اور کیسے خرچ کیا جائے؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

اسلام ایمان کے عملی ظہور کا دوسرا نام ہے۔ ایمان بیج ہے تو اسلام اس کا درخت ہے۔ جہاں ایمان ہوگا، اخلاق میں برتائو، تعلقات کے کٹنے اور جڑنے، سعی اور جدوجہد کے راستوں میں اس کا ظہور ہوگا۔ گویا ایمان کا اظہار عملِ صالح کی شکل میں ہوتا ہے۔ آیت البرّ (لَیسَ البِرَّ …الخ) میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کے تذکرے کے بعد سب سے پہلے جس عملِ صالح کی طرف ہماری توجہ مبذول کرائی ہے وہ اس کی راہ میں اس کے بندوں پر مال خرچ کرنا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے:
’’اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال رشتے داروں اور یتیموں پر، مسکینوں اور مسافروں پر، مدد کے لیے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلاموں کی رہائی پر خرچ کرے‘‘۔ (البقرہ: 177)
یہ معلوم ہوجانے کے بعد کہ اللہ چاہتا ہے کہ اس کے ضرورت مند بندوں پر مال خرچ کیا جائے یہ فطری سوال اْٹھتا ہے کہ ان پر کتنا اور کس طرح خرچ کیا جائے؟ اگرچہ اللہ نے یہاں اس کا جواب نہیں دیا ہے لیکن قرآن میں دوسری مختلف جگہوں پر ان کے جوابات ہمیں ملتے ہیں۔ ایک جگہ لوگوں کے اسی سوال کا کہ کتنا مال خرچ کیا جائے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور پوچھتے ہیں ہم راہِ خدا میں کیا خرچ کریں؟ کہو جو کچھ تمھاری ضروریات سے زیادہ ہو‘‘۔ (البقرہ: 219)
یعنی جو مال کسی کی اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد بچ جائے اسے اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے۔ کس کی کیا ضروریات ہیں؟ اس کا صحیح علم تو خرچ کرنے والا ہی جانتا ہے لیکن اللہ جانتا ہے کہ انسان فطرتاً بخیل ہے:

’’کہیے، اگرکہیں میرے رب کی رحمت کے خزانے تمھارے قبضے میں ہوتے تو تم خرچ ہوجانے کے اندیشے سے ضرور ان کو روک رکھتے، واقعی انسان بڑا تنگ دل واقع ہوا ہے‘‘۔ (بنی اسرائیل: 100)
اسی لیے وہ کہتا ہے کہ انسان نہ تو بالکل ہی مال روک کر بخل کا مظاہرہ کرے اور نہ ہی بے تحاشا خرچ کرکے ضرورت سے زیادہ فیاضی دکھائے تاکہ ایسا نہ ہو کہ خرچ کرنے والا انسان بعد میں خود ہی اپنی حالت پر ملامت و حسرت کا اظہار کرے:
’’نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ اسے بالکل ہی کھلا چھوڑ دو کہ ملامت زدہ اور عاجز بن کر رہ جائو‘‘۔ (بنی اسرائیل: 29)
دوسرے معنوں میں ان ضرورت مندوں پر مال خرچ کرنے میں میانہ روی کا طریقہ اپنایا جائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں بخیلی کا مظاہرہ ہو یا اسراف کا مظاہرہ دونوں ہی ناپسندیدہ کام ہیں۔ اللہ کو ایسے اعمال سے کراہت آتی ہے:
’’ان امور میں سے ہر ایک کا بْرا پہلو تیرے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہے‘‘۔ (بنی اسرائیل: 38)

ایک حدیث کے مطابق رسول اللہؐ نے بھی سیدنا سعدؓ بن وقاص کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنا ایک تہائی مال اللہ کی راہ میں صدقہ اور خیرات کرسکتے ہو اور اتنا نہ صدقہ کرو کہ اپنی اولاد کو اس حالت میں چھوڑ کر جائو کہ وہ دوسروں کے سامنے اپنے ہاتھ پھیلائیں۔ ایک اور حدیث سے بھی یہی سبق ملتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ایک تہائی مال ہی اللہ کی راہ میں صدقہ یا خیرات کیا جانا چاہیے۔
ایک مسافر صحرا سے گزر رہا تھا کہ اس نے فضا میں ایک آواز سنی جو بادلوں سے کہہ رہی تھی کہ وہ فلاں شخص پر برسیں۔ وہ شخص بادلوں کے ساتھ ساتھ چلنے لگا۔ اس نے دیکھا کہ بادل ایک پہاڑی پر برس گئے۔ اس نے چاروں طرف نظر دوڑائی مگر کوئی نظر نہیں آیا۔ پہاڑوں پر برسنے والا پانی بہتا ہوا ایک نالے میں بہنے لگا۔ مسافر اس نالے کے بہائو کے ساتھ چلنے لگا۔ کچھ دْور جاکر اس نے دیکھا کہ اس نالے سے ایک بوڑھا شخص اپنے کھیت کو سیراب کر رہا ہے۔ مسافر کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ وہ اپنی فصل کو تین حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔ ایک حصہ وہ اپنے بال بچوں کی ضروریاتِ زندگی پر خرچ کرتا ہے۔ دوسرے حصے سے وہ نئی کاشت کے لیے بیج اور کھاد وغیرہ کا انتظام کرتا ہے اور تیسرا حصہ وہ سب کا سب اللہ کی راہ میں صدقہ کردیتا ہے۔

ان دونوں احادیث سے ہمیں ’العفو‘ یا ضرورت سے زائد مال کی بڑی اچھی تشریح ملتی ہے لیکن اگر مال اْمت کی بقایا سرحدوں کی حفاظت یا جہاد فی سبیل اللہ کی خاطر دیا جا رہا ہے تو جس سے جتنا ہوسکے دے اور میانہ روی اختیار نہ کرے۔ ایسے انفاق کی بہترین مثالیں وہ ہیں جن میں غزوئہ تبوک کے موقع پر سیدنا ابوبکر صدیقؓ اپنا سارا ہی مال لے آئے اور سیدنا عمر فاروقؓ اپنی ساری ہی چیزوں کو آدھا آدھا تقسیم کر کے لے آئے۔ ایک غریب اور مسکین شخص نے جس کے پاس کچھ نہ تھا۔ ساری رات ایک یہودی کا باغ سینچا اور صبح معاوضے کے طور پر اس کو جو کھجوریں ملیں اس میں سے آدھی اس نے رسول اللہؐ کی خدمت میں پیش کردیں۔ آپؐ نے اس کی کھجوروں کو سارے مال پر پھیلا دیا اور فرمایا کہ یہ راس المال ہے۔
اس سوال کہ ’’کس طرح خرچ کیا جائے؟‘‘ کا جواب بھی ہمیں قرآن میں مختلف جگہوں پر ملتا ہے، مثلاً ایک جگہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’اگر اپنے صدقات علانیہ دو تو یہ بھی اچھا ہے لیکن اگر چھپا کر حاجت مندوں کو دو تو یہ تمھارے حق میں زیادہ بہتر ہے‘‘۔ (البقرہ: 271)

ایک حدیث کے مطابق اس طرح دیا جائے کہ اگر داہنا ہاتھ دے تو بائیں ہاتھ کو بھی پتا نہ چلے۔ گویا چھپا کر دیا جائے تاکہ لینے والے کی خودداری اور عزتِ نفس مجروح نہ ہو۔ لیکن اگر کسی اجتماعی کام کے لیے دیا جا رہا ہو یا کسی ادارے کو دیا جا رہا ہو تو علی الاعلان دیا جائے تاکہ دیکھنے والے کے اندر بھی دینے کی تحریک پیدا ہو۔ دوسری بات یہ ہے کہ انفاق کے لیے وقت کی کوئی قید نہیں:
’’جو لوگ اپنے مال شب وروز کھلے اور چھپے خرچ کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا مقام نہیں‘‘۔ (البقرہ: 274)
ایک حدیث کے مطابق صدقہ دینے کا بہترین وقت وہ ہے جب دینے والا جوان اور صحت مند ہو اور اس کی اپنی ضروریات ہوں اور اسے اپنے افلاس کا ڈر بھی ہو نہ کہ جب وہ قریب المرگ ہو اور پھر یہ کہے کہ یہ فلاں کے لیے اور یہ فلاں کے لیے ہے تو مال اب اس کا نہیں رہا اور یہ فلاں اور فلاں ہی کا ہوگیا۔

مختصراً یہ کہ جو لوگ ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں ان کو سمجھنا چاہیے کہ مال و اولاد تو آرام و آسایش کے وقتی سامان ہیں اور اللہ کی راہ میں انفاق جیسے اعمالِ صالحہ ہی آخرت کا سامان ہیں:
’’یہ مال اور یہ اولاد محض دنیوی زندگی کی ایک ہنگامی آرایش ہے۔ اصل میں تو باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک نتیجے کے لحاظ سے بہتر ہیں اور انھیں سے اچھی امیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں‘‘۔ (الکھف: 46)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی راہ میں زیادہ سے زیادہ انفاق کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جو انفاق ہم نے کیا ہے اس کو قبول فرمائے، آمین!

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے اللہ تعالی سے زیادہ ہے کہ ان مال خرچ ہے لیکن کے لیے

پڑھیں:

عمران خان کی بشریٰ بی بی سے شادی کیسے ہوئی؟ مریم وٹو نے بتا دیا

فوٹوز بشکریہ سوشل میڈیا 

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم، بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ، سابق خاتونِ اوّل بشریٰ بی بی کی بڑی بہن مریم وٹو نے ان کی شادی سے متعلق دلچسپ انکشافات کیے ہیں۔

دبئی میں مقیم مریم وٹو نے ’جیو نیوز‘ کے نمائندے مرتضیٰ علی شاہ کو خصوصی انٹرویو دیا ہے۔

انٹرویو کے دوران مریم وٹو نے ناصرف سیاسی محاذ بلکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نجی زندگی پر بھی تفصیل سے بات کی ہے۔


مریم وٹو نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ میرا تعلق عمران خان اور تحریکِ انصاف کے ساتھ 2022ء سے ہے، میں اس وقت بھی پارٹی کی کارکن تھی جب عمران خان میرے بہنوئی نہیں بنے تھے۔

انہوں نے متعدد سوالات کے جواب دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مجھ پر پارٹی معاملات میں مداخلت کا جو الزام لگتا ہے میں سمجھتی ہوں کہ میرا یہ حق ہے، میں اس پارٹی کی بہت پرانی کارکن ہوں۔

مریم وٹو نے گزشتہ سال اکتوبر میں تحریکِ انصاف کی جانب سے کیے گئے مارچ میں بشریٰ بی بی کے کردار پر بھی بات کی۔


ایک سوال کے جواب میں بشریٰ بی بی کی بڑی بہن نے بتایا کہ بشریٰ عمران کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، اتنی اچھی بیوی ہو تو ہر شوہر اپنی بیوی کی مانتا ہے، بشریٰ کے پاس دین اور قرآن کا بہت علم ہے اور یہی وجہ ہے کہ عمران خان اپنی اہلیہ کی بات مانتے ہیں اور ان سے مشورہ لیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ بشریٰ کو اپنا مرشد کہتے ہیں۔

انہوں نے انٹرویو کے دوران کالے جادو اور ٹونے تعویز جیسے الزامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جو بشریٰ پر ایسے الزامات لگاتے ہیں مجھے ان کی ذہنی صحت پر شک ہوتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں مریم وٹو نے کہا کہ میں عمران خان کی نجی زندگی پر بات نہیں کروں گی، بہنوئی بننے سے قبل میں عمران خان کو زیادہ قریب سے نہیں جانتی تھی۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی سے آج ملاقات کا دن

بانئ پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی سے آج فیملی اور وکلاء کی ملاقات کا دن ہے۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کو ملوانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مریم وٹو نے بتایا کہ عمران خان مجھے بہت پریشان نظر آتے تھے، ایک بار ٹی وی پر دیکھا تو بہت برے حال میں نظر آئے۔

ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی سے ملوانے پر ای میل کے ذریعے میرا شکریہ ادا کیا تھا، انہوں نے لکھا تھا کہ شکریہ آپ نے میری زندگی بدل دی ہے۔

انٹریو کے دوران بشریٰ بی بی کی بڑی بہن، مریم وٹو نے بشریٰ بی بی کو جیل میں زہر دینے سے متعلق بھی بات کی۔

متعلقہ مضامین

  • فواد خان نئی بالی ووڈ فلم عبیر گلال کا کتنا معاوضہ لے رہے ہیں؟
  • انتڑیوں کی سوزش سے نجات کیسے ممکن ہے؟
  • فواد خان بالی ووڈ میں واپسی پر کتنا معاوضہ لے رہے ہیں؟
  • فواد خان نے بالی ووڈ کی فلم ابیر گلال کیلئے کتنا معاوضہ لیا ہے؟
  • سچ کہا جائے تو اب فضا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس لوٹ جائیں، افغان کونسل جنرل
  • عمران خان کی بشریٰ بی بی سے شادی کیسے ہوئی؟ مریم وٹو نے بتا دیا
  • کوچۂ سخن
  • رجب بٹ ایک پوڈکاسٹ کا کتنا معاوضہ لیتے ہیں؟ جان کر ہوش اُڑ جائیں گے
  • یو اے ای کے 5 سالہ ویزے کے لیے درکار دستاویزات اور بینک بیلنس کتنا ہونا چاہیے؟
  • امریکی ٹیرف پاکستان کیلئے کتنا خطرناک، اہم رپورٹ جاری