Jasarat News:
2025-02-07@03:25:10 GMT

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

انسانی معیشت
انسانی معیشت کے بارے میں اوّلین بنیادی حقیقت، جسے قرآنِ مجید باربار زور دے کر بیان کرتا ہے، یہ ہے کہ تمام وہ ذرائع و وسائل جن پر انسان کی معاش کا انحصار ہے، اللہ تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔ اسی نے ان کو اس طرح بنایا اور ایسے قوانینِ فطرت پر قائم کیا ہے کہ وہ انسانیت کے لیے نافع ہورہے ہیں اور اسی نے انسان کو ان سے انتفاع کا موقع دیا اور ان پر تصرف کا اختیار بخشا ہے:
’’وہی ہے جس نے تمھارے لیے زمین کو رام کردیا، پس چلو اْس (زمین) کی پہنائیوں میں اور کھائو اْس (خدا) کا رزق اور اْسی کی طرف تمھیں دوبارہ زندہ ہوکر واپس جانا ہے‘‘۔ (الملک: 15)
’’اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ بنائے، دریا جاری کیے اور ہر طرح کے پھلوں کی دو دو قسمیں پیدا کیں‘‘۔ (الرعد: 3)’وہی ہے جس نے تمھارے لیے وہ سب کچھ پیدا کیا جو زمین میں ہے‘‘۔ (البقرہ: 29)
’’اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کے ذریعے سے تمھارے رزق کے لیے پھل نکالے، اور تمھارے لیے کشتی کو مسخر کیا تاکہ وہ سمندر میں اس کے حکم سے چلے، اور تمھارے لیے دریائوں کو مسخر کیا اور سورج اور چاند کو تمھارے مفاد میں ایک دستور پر قائم کیا کہ پیہم گردش کررہے ہیں، اور دن اور رات کو تمھارے مفاد میں ایک قانون کا پابند کیا، اور وہ سب کچھ تمھیں دیا جو تم نے مانگا۔ اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو نہیں کرسکتے‘‘۔ (ابراہیم: 32-34)
’’ہم نے زمین میں تم کو اقتدار بخشا اور تمھارے لیے اس میں زندگی کے ذرائع فراہم کیے‘‘۔ (الاعراف: 10)
کیا تم نے غور نہیں کیا، یہ کھیتیاں جو تم بوتے ہو، انھیں تم اْگاتے ہو یا اْن کے اْگانے والے ہم ہیں؟
(ترجمان القرآن، جنوری 1965)
٭…٭…٭

رنگ و نسل کا مسئلہ
قرآن وہ پہلی کتاب ہے جس نے انسان کے بنیادی حقوق کو واضح طور پر بیان کیا ہے، اور اسلام وہ پہلا دین ہے جس نے تمام انسانوں کو جو کسی مملکت میں شامل ہوں، ایک جیسے بنیادی حقوق عطا کیے ہیں۔ فرق اگر ہے تو یہ ہے کہ اسلامی ریاست چونکہ ایک نظریے اور اصول (Ideology) پر قائم ہوتی ہے، اس لیے اس نظریے کو جو لوگ مانتے ہوں، اسلامی ریاست کو چلانے کا کام انھی کے سپرد کیا جاتا ہے۔ کیونکہ جو لوگ اسے مانتے اور سمجھتے ہیں وہی لوگ اس پر عمل پیرا ہوسکتے ہیں۔ لیکن انسان ہونے کی حیثیت سے اسلام تمام ان لوگوں کو یکساں تمدنی حقوق عطا کرتا ہے، جو کسی اسلامی ریاست میں رہتے ہوں۔ اسی بنیاد پر اسلام نے ایک عالمگیر اْمت (Community World) بنائی ہے، جس میں ساری دْنیا کے انسان برابر کے حقوق کے ساتھ شامل ہوسکتے ہیں۔ حج کے موقع پر ہر شخص دیکھ سکتا ہے کہ ایشیا، افریقہ، امریکا، یورپ اور مختلف ملکوں کے لاکھوں مسلمان ایک جگہ جمع ہوتے ہیں اور ان کے درمیان کسی قسم کا امتیاز نہیں پایا جاتا۔ ان کو دیکھنے والا ایک ہی نظر میں یہ محسوس کرلیتا ہے کہ یہ سب ایک اْمت ہیں اور ان کے درمیان کوئی معاشرتی امتیاز نہیں ہے۔ اگر اس اصول کو تسلیم کرلیا جائے تو دْنیا میں رنگ و نسل کی تفریق کی بنا پر آج جو ظلم و ستم ہو رہا ہے اس کا یک لخت خاتمہ ہوسکتا ہے۔ (خطبہ ،لندن، 1968)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تمھارے لیے ہے جس نے

پڑھیں:

زرعی آمدنی پر ٹیکس سے معیشت میں توازن پیدا ہوگا،کاٹی

کراچی(کامرس رپورٹر) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے سندھ حکومت کی جانب سے زرعی انکم ٹیکس (اے آئی ٹی) قانون کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے، جس سے صوبے میں ٹیکس کا دائرہ وسیع ہوگا اور ٹیکس کی منصفانہ تقسیم ممکن ہو سکے گی۔ جنید نقی نے اس بل کی منظوری کو تاریخی اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”یہ اقدام صنعتوں اور تنخواہ دار طبقے پر موجودہ ٹیکس کے بوجھ کو کم کرے گا۔ زرعی شعبہ جی ڈی پی کا 26 فیصد حصہ ہے، لیکن اس پر ٹیکس نہ ہونے کی وجہ سے سارا بوجھ صنعتکاروں اور عام شہریوں پر پڑ رہا تھا۔ اب زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس عائد ہونے سے معیشت میں توازن پیدا ہوگا۔” صدر کاٹی نے مزید کہا کہ ”ہم سندھ حکومت کی اس اصلاحاتی پالیسی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ اپوزیشن کی بھی اس بل کے حق میں حمایت اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ وقت کی اہم ضرورت تھی۔ زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ سے سندھ کو درپیش مالی چیلنجز کا سامنا کرنے میں مدد ملے گی اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوگا، جو معیشت کو مزید استحکام فراہم کرے گا۔” جنید نقی نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ”سندھ زرعی انکم ٹیکس بل 2025 سے ٹیکس نیٹ میں مزید بہتری آئے گی اور محصولات میں اضافہ ہوگا، جس سے بنیادی ڈھانچے، تعلیم، صحت اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے لیے وسائل فراہم کیے جا سکیں گے۔جنید نقی نے کہا کہ حکومت سندھ نے اعلان کیا ہے کہ زرعی آمدنی ڈیڑھ ارب روپے سے تجاوز کرنے پر سپر ٹیکس بھی لاگو ہوگا، جبکہ سندھ ریونیو بورڈ اس ٹیکس کی وصولی کا ذمہ دار ہوگا۔ صدر کاٹی نے مزید کہا کہ ”یہ ٹیکس سسٹم کی شفافیت اور استحکام کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔ اگر یہ پالیسی درست طریقے سے لاگو کی گئی تو سندھ میں سرمایہ کاری کے مواقع بھی بڑھیں گے اور معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ سندھ حکومت اس ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو موثر طریقے سے استعمال کرے گی تاکہ کاروباری برادری اور عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچ سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ہم انسان ہی نہیں ہیں
  • چودہ کروڑ مرغیاں تلف، انڈوں کی قلت پیدا ہوگئی
  • صبح کا وقت انسان کی طبیعت کو بلند کرتا ہے، ماہرینِ نفسیات
  • حماس نے ٹرمپ کے بیان کو خطے میں انتشار پیدا کرنے کی سازش” قرار دیا
  • تبصرہ ، تنقید، شکوہ اور شکائت
  • زرعی آمدنی پر ٹیکس سے معیشت میں توازن پیدا ہوگا،کاٹی
  • آئی وی ایف سے پیدا بچھڑا میتھین گیس اخراج کم کرنے میں معاون؟
  • انسان کی حقیقت اور قدر و قیمت
  • عمران خان عوام اور فوج کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی مہم پر ہیں: رانا ثناء اللّٰہ