Jasarat News:
2025-04-16@13:50:16 GMT

زرمبادلہ بڑھانے کیلئے اسٹیٹ بینک نے 3.8 بلین ڈالر خریدے

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

زرمبادلہ بڑھانے کیلئے اسٹیٹ بینک نے 3.8 بلین ڈالر خریدے

کراچی(کامرس رپورٹر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے پانچ ماہ (جون تا اکتوبر 2024) میں مقامی مارکیٹ سے تقریبا 4 بلین ڈالر خریدے ہیں۔ بھاری قرضوں کی ادائیگی سے درپیش چیلنجز کے باوجود اسٹیٹ بینک زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ مقامی فاریکس مارکیٹ سے اضافی امریکی ڈالر حاصل کرکے اسٹیٹ بینک کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ذخائر کو پائیدار سطح پر برقرار رکھا جائے، تاکہ معیشت کو مستحکم کرنے اور بیرونی جھٹکوں سے بچانے میں مدد ملے۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جون سے اکتوبر 2024 کے دوران اسٹیٹ بینک کے خالص زرمبادلہ کے ذخائر 3.

8 ارب ڈالر رہے۔ اکتوبر میں سب سے زیادہ خریداری ہوئی، جس میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی خریداری ہوئی، اس کے بعد ستمبر میں 946 ملین ڈالر، اگست میں 569 ملین ڈالر اور جولائی میں 722 ملین ڈالر حاصل کیے گئے۔ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کی تعمیر اور استحکام کے لیے جاری کوششوں کے حصے کے طور پر جون میں اسٹیٹ بینک کی خریداری 569 ملین ڈالر بنتی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں اضافے، سرپلس کرنٹ اکاؤنٹ اور اس اسٹریٹجک اقدام کے نتیجے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 2.1 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: زرمبادلہ کے ذخائر اسٹیٹ بینک ملین ڈالر

پڑھیں:

پاکستانی درآمدات میں اضافہ اور آئل امپورٹس میں کمی ہورہی: گورنر اسٹیٹ بینک

پاکستان مالیاتی خواندگی ہفتہ 2025ء کے سلسلے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گونگ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالیاتی خواندگی ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے مختلف سرگرمیاں جاری رہیں گی جن کا مقصد عوام کو مالیاتی نظام، سرمایہ کاری اور بچت سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک نے 2028ء تک مالیاتی شمولیت کا جامع منصوبہ مرتب کیا ہے جس کے تحت موجودہ 64 فیصد مالیاتی شمولیت کو 75 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ خواتین کی مالیاتی شمولیت میں صنفی فرق کو کم کرتے ہوئے موجودہ 47 فیصد سے 25 فیصد اضافہ کیا جائے گا تاکہ یہ 72 فیصد تک پہنچے۔  جمیل احمد نے 2022ء کے معاشی حالات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اُس وقت ملک کو افراطِ زر میں تیزی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے جیسے دو بڑے مسائل کا سامنا تھا۔ زرمبادلہ ذخائر صرف دو ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے جبکہ ایکسچینج ریٹ میں بھی شدید تنزلی دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت پالیسی اقدامات کیے گئے جن میں درآمدات پر پابندیاں اور شرحِ سود میں اضافہ شامل تھا۔ ان اقدامات کے نتیجے میں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان خلیج کم ہوئی اور شرح مبادلہ میں استحکام آیا۔

متعلقہ مضامین

  • نفیسہ شاہ کا اسٹیٹ بینک حکام سے خواتین کے بینک اکاؤنٹس سے متعلق سوال
  • امریکی محصولات سے پاکستان کی معاشی بحالی کو خطرہ ہے. ویلتھ پاک
  • زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ: وجہ کیا ہے اور پاکستانی معیشت کو کیا فائدہ ہوگا؟
  • تیل کی قیمتوں میں کمی سے امریکی ٹیرف کا منفی اثر کم ہو جائے گا: گورنر اسٹیٹ بینک
  • 3 ماہ میں مزید 10 ارب ڈالر ترسیلات زر آنے کی توقع ہے، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد
  • آئندہ ماہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا: گورنر اسٹیٹ بینک
  • پاکستان میں مہنگائی کا طوفان آنے کو ہے تیار،گورنر اسٹیٹ بینک نے خبردار کردیا
  • ترسیلات زر پہلی بار 4 ارب ڈالر سے زائد ہوگئے
  • زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہیں،درآمدات میں کمی لائی گئی، کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس رہا ہے.گورنراسٹیٹ بینک
  • پاکستانی درآمدات میں اضافہ اور آئل امپورٹس میں کمی ہورہی: گورنر اسٹیٹ بینک