امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندی لگانے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ایگزیکٹو آرڈر سے آئی سی سی عملے اور اہلخانہ پر مالیاتی اور ویزا پابندیاں عائدہوں گی، ٹرمپ امریکا اور اسرائیل سمیت دیگر اتحادیوں کےخلاف اقدامات کرنے پر آئی سی سی پر پابندی لگا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) پر پابندی لگانے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے ہیں۔ ایگزیکٹو آرڈر سے آئی سی سی عملے اور اہلخانہ پر مالیاتی اور ویزا پابندیاں عائدہوں گی، ٹرمپ امریکا اور اسرائیل سمیت دیگر اتحادیوں کےخلاف اقدامات کرنے پر آئی سی سی پر پابندی لگا رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو و دیگر کے وارنٹ گرفتاری پر امریکہ جوابی اقدام کر رہا ہے۔ امریکی صدر نے این جی اوز کو فنڈنگ کے جائزہ کے ایگزیکٹو میمو پر بھی دستخط کردیئے ہیں۔ خیال رہے کہ اگلے سال امریکہ کے قیام کو 250 سال ہو رہے ہیں، نیشنل گارڈن آف امریکن ہیروز بنانے کا ایگزیکٹیو آرڈر بھی دے دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایگزیکٹو ا رڈر پر پابندی
پڑھیں:
چین نے امریکی درآمدات پر ٹیرف 125 فیصدکر دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر ڈیوٹی 145 فیصد تک بڑھانے کے فیصلے کے ردعمل میں چین نے امریکی درآمدات پر محصولات 84 فیصد سےبڑھا کر 125 فیصدکر دیا ۔
چینی وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے غیرمعمولی طور پر بلند ٹیرف عائد کرنا بین الاقوامی تجارتی اصولوں، بنیادی معاشی اصولوں اور عام عقل کی شدید خلاف ورزی ہے یہ فیصلہ یکطرفہ دباؤ اور معاشی جبر کی عکاسی کرتا ہے۔
چین نے امریکی فیصلے کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں باقاعدہ شکایت درج کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یہ ٹیرفز نہ صرف چین کی معیشت بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔
چین کے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) مشن کے مطابق10 اپریل کو امریکہ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا، جس میں چینی مصنوعات پر باہمی ٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق چین نے اس اقدام کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں شکایت درج کرا دی ہےتاکہ امریکہ کے غیرمنصفانہ اور انتقامی اقدامات” کو چیلنج کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ یہ تازہ ترین پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وائٹ ہاؤس دنیا کی دوسری بڑی معیشت پر تجارتی دباؤ بڑھا رہا ہے، جبکہ درجنوں دوسرے ممالک کو ایسے سخت اقدامات سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک نے پسپائی اختیار نہ کی تو یہ تجارتی جنگ ایک عالمی معاشی بحران کو جنم دے سکتی ہے، جس کے اثرات براہ راست اشیائے صرف کی قیمتوں، سپلائی چینز اور سرمایہ کاری کے بہاؤ پر مرتب ہوں گے۔