متعدد ہلاکتوں کے بعد میئر کی ٹریفک حادثات پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے شہر کی مختلف سڑکوں اور شاہراہوں پر خلاف ضابطہ ہیوی ٹریفک چلنے کے باعث ہونے والے حادثات اور شہریوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹریفک پولیس سمیت تمام متعلقہ اداروں کے ذریعے صورتحال کو ٹھیک کرنے کے لئے ہرممکن اقدامات پر زور دیا ہے، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس کراچی کو لکھے گئے ایک خط میں میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شہر کی سڑکوں پر بغیر کسی نظم و ضبط کے بھاری گاڑیوں بشمول ڈمپرز اور ٹرکس کے چلنے کی وجہ سے حادثات میں شہریوں کا زخمی اور جاں بحق ہونا سخت تشویش کا باعث ہے اور یہ صورتحال کسی بھی طرح قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل نے بھی سڑکوں پر ہونے والے حادثات کا شدید نوٹس لیا ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس سلسلے میں ٹریفک پولیس اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے شہر کی سڑکوں پر تمام ہیوی ڈمپرز اور ٹرکس کو صرف رات کے اوقات میں چلانے کی اجازت دے جس کے لئے رات آٹھ بجے سے صبح چھ بجے تک کا وقت مقرر کیا جائے جبکہ ضروری بلدیاتی خدمات کی فراہمی پر مامور گاڑیوں کو دن کے اوقات میں بھی چلانے کی اجازت ہونی چاہئے البتہ ٹریفک پولیس کی جانب سے ان کی بھی مستقل نگرانی کی جائے، انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری حکام کی اولین ذمہ داری ہے کہ شہریوں کی زندگی اور صحت کو بچانے کے لئے عملی اقدامات کریں اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کو یقین ہے کہ سندھ پولیس شہر بھر میں بھاری گاڑیوں کی حرکات و سکنات کو باضابطہ بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے گی، انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اس سلسلے میں ضروری اقدامات کرنے کے لئے پرعزم ہے اور سندھ پولیس کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شہداد پور ،منشیات ڈیلر کیخلاف دکادندار سڑکوں پر نکل آئے
شہدادپور (نمائندہ جسارت ) شہدادپور میں منشیات کے ڈیلر کی مبینہ زیادتیوں کے خلاف دکاندار کاروبار بند کرکے سڑک پر نکل آئے۔ زبردستی منشیات بیجنے کیلئے دباؤ ڈالا جاتا ہے ۔پولیس کے ذریعے ہراساں کیا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہدادپور میں مضر صحت مین پوری اور گٹکا کے ڈیلر کی زیادتیوں کے خلاف شہر مختلف علاقوں کے دکانداروں نے اپنا کاروبار بند کرکے شکیل راجپوت، مبین راجپوت اور حسن راجپوت کی قیادت میں پریس کلب شہدادپور پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور پولیس اور ٹھیکیدار کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم کاروباری لوگ ہیں اور شہر میں ہمارے جنرل اسٹور اور کولڈ ڈرنک کی دکانیں ہیں۔ جہاں ہم کوئی بھی مضر صحت منشیات یا مین پوری گٹگا فروخت نہیں کرتے تاہم شہدادپور کا سفینہ، مین پوری اور گٹگا اور اس طرح کے دیگر مضر صحت اشیا فروخت کرنے والا ٹھیکیدار جمشید عرف ککو زبردستی درج بالا مضر صحت سفینہ مین پوری اور گٹگا بیجنے کے لئے دباؤ ڈالتا ہے۔ اور انکار کی صورت میں پولیس کی مدد سے گرفتار کراکر ہراساں اور پریشان کیا جاتا ہے۔ ضلع اور شہدادپور کی پولیس اس کے اس ناجائز کام کی پشتیبان ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے اس احتجاج کے دوران علی راجپوت کو بھی گرفتار کرکے لاک اپ کردیا ہے اور خدشہ ہے کہ اس پرچرس کا جھوٹا مقدمہ درج کردیا جائے۔ مظاہرین نے بتایا کہ خوف کی وجہ ہم نے اپنا کاروبار بند کیا ہواہے جس کی وجہ سے ہم معاشی پریشانی کا شکار ہورہے ہیں۔ انہوں مزید بتایا کہ دکان کھولنے کی صورت میں ٹھیکیدار یا اس کے کارندے آکر منشیات رکھنے پر زور دیتے ہیں۔ انہوں نے آئی جی اور ڈی آئی جی سے مطالبہ کیا کہ اس ساری زیادتیوں کا فی الفور نوٹس لیتے ہوئے ٹھیکیدار جمشید عرف ککو اور اس کی پشت بانی کرنے والوں کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے اور ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ ہم اپنا کاروبار کر سکیں۔