سندھ ہائیکورٹ :کے فور منصوبے میں زمین سے متعلق حکم امتناع ختم
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے کے فور کے منصوبے کے راستے میں آنیوالی زمین کے متعلق حکم امتناع واپس لے لیا۔ کے فور کے منصوبے کے راستے میں آنیوالی زمین سے متعلق سماعت کے دوران وکیل کاکہنا تھا کہ حکم امتناع کی وجہ سے کراچی کو پانی کی فراہمی کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہے، درخواست گزار کاکہنا تھاکہ حکومت نے جو زمین لینا ہے اسکے لیے قوانین پر عملدرآمد کیا جائے ، دیہہ اللہ پیمائی تعلقہ شاہ مرید میں4 ایکڑ زمین کا تنازع ہے، حکم امتناع کی وجہ سے پروجیکٹ میں تاخیر کا بہانہ جھوٹا ہے، منصوبے کیلیے پہلے فنڈز نہیں تھے،پھر واپڈا کے حوالے کردیا گیا ،2014کو ایک نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے اور 2017میں اسکی تصحیح کی جاتی ہے، عدالت کاکہنا تھا کہ اگر حکم امتناع کے باوجود کام جاری ہے تو توہین عدالت کی درخواست دائر کریں،تھوڑی سی زمین کیلیے عوامی اہمیت کے حامل منصوبے کو نہیں روکا جاسکتا۔ ،عدالت نے مولا بخش سمیت دیگر کی اپیلیں خارج کرتے ہوئے کے فور منصوبے کیلیے کام کی اجازت دیدی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے فور
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ، آئی پی پیز کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری
درخواست گزار کے وکیل شمائل احمد ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں ، جس کی وجہ حکومت کا آئی پی پیز سے معاہدہ ہے۔ بجلی کی زیادہ قیمتوں سے گھریلو صارفین، تاجروں سمیت ملک کی معاشی حالت خراب ہوتی جارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آئی پی پیز کے خلاف درخواست پر عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔ ہائی کورٹ میں آئی پی پیز کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے وفاقی حکومت اور آئی پی پیز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔ درخواست گزار کے وکیل شمائل احمد ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں ، جس کی وجہ حکومت کا آئی پی پیز سے معاہدہ ہے۔ بجلی کی زیادہ قیمتوں سے گھریلو صارفین، تاجروں سمیت ملک کی معاشی حالت خراب ہوتی جارہی ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ آئی پی پیز سے معاہدے 1994ء میں شروع ہوئے۔ اس میں پرائیوٹ سیکٹرز کی حوصلہ افزائی ہوئی اور ان سے بجلی کی خریداری کا آغاز ہوا۔ اس میں چیک اینڈ بیلنس کا فقدان تھا اور پالیسی معاشی طور پر ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئی۔
درخواست گزار کے مطابق اس معاہدے میں بجلی کی قیمت زیادہ طے کی گئی اور قومی خزانے پر اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ ان آئی پی پیز نے اپنی پیدوار بڑھا چڑھا کر پیش کی اور حکومت سے زیادہ قیمتیں وصول کیں۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ آئی پی پیز سے معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لیا جائے۔ آئی پی پیز کے ساتھ جو معاہدے ہوئے یہ ان کی پاسداری نہیں کررہے۔ جو آئی پی پیز بجلی پیدا کررہے ہیں صرف ان کو ادائیگی کی جائے اور جن آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم ہوئے ہیں ان کی تجدید نہ کی جائے۔