حیدر آباد، وکلا ءکی بڑی تعداد نے پولیس کی بدسلوکی کے خلاف بائی پاس پر دھرنا دیا ہوا ہے
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
حیدر آباد، وکلا ءکی بڑی تعداد نے پولیس کی بدسلوکی کے خلاف بائی پاس پر دھرنا دیا ہوا ہے.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسلام آباد سے 11 سالہ گھریلو ملازمہ مبینہ طور پر لاپتہ ، ماں بیٹی کے دیدار کو ترس گئی
اسلام آباد (رپورٹ: محمد ابراہیم عباسی) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 11 سالہ گھریلو ملازمہ حمیرہ بی بی کے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے کا معاملہ سنگین رخ اختیار کر گیا ہے۔ معصوم بچی 14 اگست 2024 کو والدین سے آخری بار ملی تھی اور تب سے تاحال اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
والدین کا کہنا ہے کہ حمیرہ کو اسلام آباد کے رہائشی امجد علی کے گھر کام کاج کے لیے بھیجا گیا تھا۔ بچی کے لاپتہ ہونے پر امجد علی اور اس کی دو بیویوں کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا، تاہم پولیس مبینہ طور پر مؤثر کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔
والدین کے مطابق تینوں نامزد ملزمان کو پولیس نے گرفتار ضرور کیا، لیکن کچھ ہی عرصے بعد رہا کر دیا گیا۔ ایف آئی آر میں امجد علی، ان کی اہلیہ اور سابق اہلیہ کو نامزد کیا گیا ہے۔ تینوں نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ وہ در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور بچی کی بازیابی کے لیے ہر دروازہ کھٹکھٹا چکے ہیں۔
ABN نیوز نے حاصل کی تفصیلات کے مطابق 11 سالہ حمیرہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کے جوائنٹ سیکریٹری اور سابق ایکٹنگ ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ امجد علی گل کے گھر بطور گھریلو ملازمہ کام کر رہی تھی۔
امجد علی گل کا مؤقف ہے کہ حمیرہ نے مبینہ طور پر چوری کی تھی جس پر انہوں نے پولیس کو اطلاع دی اور ایف آئی آر درج کروائی۔ ان کا کہنا ہے کہ کیس عدالت میں زیر سماعت ہے اور انہوں نے متاثرہ فریق سے رابطہ کرنے کی بھی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ہو سکی۔
“ہم نے پولیس سے بارہا درخواست کی کہ لڑکی کو ہر ممکن طریقے سے ریکور کیا جائے۔ چوری یا جو بھی حقیقت ہے، وہ سامنے آتے ہی واضح ہو جائے گی،” امجد علی گل نے مؤقف دیا۔
مزیدپڑھیں:مستونگ: بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کے قریب دھماکا، 3 اہلکار شہید، 19 زخمی