راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے اپنی سابقہ جماعت پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو 73 کا آئین بنانے پر یاد رکھا جاتا ہے تو اسی طرح آصف علی زرداری اور بلاول زرداری کو آئین کا حلیہ بگاڑنے پر یاد رکھا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اصلاحات کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے کوئی انفرادی شخص چیلنجز سے نمٹنے کے صلاحیت نہیں رکھتا، موجودہ قیادت ٹھنڈے دل اور دماغ سے ملک کا سوچے، نفرت مٹانے اور خلیج کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ درگزر کرنے کی ضرورت ہے ہمیں آگے بڑھنا ہو گا، پہلے لوگوں نے اس ملک کو ٹوٹتے دیکھا اب ملک ڈوب رہا ہے، اس وقت قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے ایک بڑا قومی معاہدہ ہونا چاہیے جس کے ذریعے تمام جماعتیں ایک آزادانہ اور خود مختار الیکشن کمیشن پر
اتفاق کریں، وہ الیکشن کمیشن جس میں آزادانہ اور خود مختار الیکشن کروانے کی صلاحیت بھی ہو، آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن سے کسی کو نقصان نہیں ہو سکتا، آج اگر کوئی الیکشن ہارتا ہے تو آئندہ وہ جیت بھی سکتا ہے، خود مختار عدلیہ اور خود مختار میڈیا سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت کیڑے تو ہزاروں نکالے جا سکتے ہیں مگر یہ وقت ہے کہ ہمیں مثبت چیزوں کی جانب دیکھنا ہوگا۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر جتنا جمہوریت کو نقصان پہنچایا سویلین دور میں اتنا نقصان کبھی کسی نے نہیں پہنچایا، ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ ان کے اقدامات سے کیسے جمہوریت کا نقصان ہو رہا ہے، انہوں نے پیکا ترمیم کرکے ملک میں آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشکل وقت سے گزر رہا ہے سب کو اپنی جماعت اور ذات سے بالاتر ہو کر سوچنا چاہیے، لوگوں کو بلا وجہ ڈرمپ سے توقعات نہیں باندھنی چاہیے، ہمیں رہائی اپنے موقف اور مقدمات کی پیروی سے مل سکتی ہے، اپنی قبر کی گواہی دے کر کہتا ہوں کہ میں نو مئی کے مقدمے میں بے قصور ہوں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں موقع پر موجود نہیں تھا نہ ایف آئی آر میں تھا، ایف آئی ار میں ایک سال کے بعد مجھے ڈالا گیا، مجھ پر سازش اور منصوبہ بندی کا الزام ہے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں کہ میں نے سازش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان حلفیہ کہہ دیں کہ میرا 9 مئی پر ان سے کوئی تبادلہ خیال ہوا تو میں سزا کے لیے تیار ہوں، میں نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا تھا کہ باہر نکلیں اور اظہار یکجہتی کریں مگر قانون کو ہاتھ میں مت لیں، میں نے 2 سال سے بے گناہ قید کاٹی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے کہا ہے کہ بنی گالہ کی انر کور میں میرے علاوہ کون تمہارے ساتھ کھڑا ہوا ہے، عمران خان میری یہ بات سن کر خاموش رہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے آرمی چیف کو لکھے گئے خط کے بارے میں سنا ہے، یہ خط دیکھا نہیں، نیت کو دیکھا جانا چاہیے اگر نیت معاملات کو سلجھانے کی ہے تو اس کو مثبت لیا جانا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ معاملات سلجھیں، سوچنا ہوگا کہ ہم اس دلدل سے کیسے نکلیں، ہم دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، اس وقت اگر کوئی معقول بات کرتا ہے تو اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خط میں وجوہات اور تجاویز بیان کی ہیں اس کو مثبت انداز میں دیکھا جائے، عمران خان کا خط پاکستان کے مسائل کے حوالے سے ہے، تہیہ کیا ہے کہ عمران خان کو صحیح مشورہ دوں گا چاہے وہ پسند کرے یا نہ کرے، ہمیں ایمانداری سے راستہ نکالنا ہوگا گھر ہمارا جل رہا ہے درد بھی ہمیں ہونا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی بنا کر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کی لچک دکھائی مگر نتیجہ کیا نکلا مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہی نہیں کروائی گئی۔
شاہ محمود

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نے کہا کہ عمران خان ان کا کہنا تھا کہ اور خود مختار کی ضرورت ہے ہے تو ا رہا ہے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کی ڈونلڈ ٹرمپ سے امیدیں، شاہ محمود قریشی کیا کہتے ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پارٹی کی ڈونلڈ ٹرمپ سے امیدیں لگانے کی پالیسی درست نہیں تھی۔

شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے آرمی چیف کو لکھے خط سے متعلق سنا ہے خط دیکھا نہیں، نیت کو دیکھا جانا چاہیے اگر نیت معاملات سلجھانے کی ہے تو اسے مثبت لیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: مذاکرات کی ضرورت پاکستان کو ہے، تحریک انصاف کو نہیں، شاہ محمود قریشی

وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی چاہتے ہیں کہ معاملات سلجھیں، انہوں نے خط میں وجوہات اور تجاویز بیان کی ہیں اسے مثبت انداز میں دیکھا جائے اور ان کا خط پاکستان کے مسائل کے حوالے سے ہے۔

شاہ محمود قریشی کنے نفرت مٹانے اور خلیج کم کرنے کی ضرورت ہے ،  اس وقت قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے ایک بڑا قومی معاہدہ ہونا چاہیے، تمام جماعتیں ایک آزادانہ اور خود مختار الیکشن کمیشن پر اتفاق کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر جمہوریت کو نقصان پہنچایا اور انہوں نے پیکا ترمیم کرکے ملک میں آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پارٹی قیادت کو ٹکراؤ کے بجائے سیاسی مذاکرات کرنے کی تجویز دی ہے، شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ لوگوں کو بلاوجہ ٹرمپ سے توقعات نہیں باندھنی چاہئیں، پارٹی کی ڈونلڈ ٹرمپ سے امیدیں لگانے کی پالیسی درست نہیں تھی،لوگوں کو بلا وجہ ڈرمپ سے توقعات نہیں باندھنی چاہیے، ہمیں رہائی اپنے موقف اور مقدمات کی پیروی سے مل سکتی ہے،اپنی قبر کی گواہی دے کر کہتا ہوں کہ میں نو مئی کے مقدمے میں بے قصور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اصلاحات کےلیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، کوئی انفرادی شخص چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، موجودہ قیادت دل اور دماغ سے ملک کا سوچے۔ اس وقت قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے، ایک بڑا قومی معاہدہ ہونا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو 73 کا آئین بنانے اور آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو آئین کا حلیہ بگاڑنے پر یاد رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اگر ہم گناہ گار ہیں تو ہمیں سزا دیں، یہ قوم کا وقت ضائع کر رہے ہیں، شاہ محمود قریشی

وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ معاملات سلجھیں، سوچنا ہوگا کہ ہم اس دلدل سے کیسے نکلیں، ہم دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، اس وقت اگر کوئی معقول بات کرتا ہے تو اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

عمران خان نے خط میں وجوہات اور تجاویز بیان کی ہیں اس کو مثبت انداز میں دیکھا جائے، عمران خان کا خط پاکستان کے مسائل کے حوالے سے ہے، تہیہ کیا ہے کہ عمران خان کو صحیح مشورہ دوں گا چاہے وہ پسند کرے یا نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایمانداری سے راستہ نکالنا ہوگا گھر ہمارا جل رہا ہے درد بھی ہمیں ہونا چاہیے، عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی بنا کر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کی لچک دکھائی مگر نتیجہ کیا نکلا مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہی نہیں کروائی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آرمی چیف آصف علی زرداری بلاول بھٹو پی ٹی آئی خط ڈونلڈ ٹرمپ شاہ محمود قریشی عمران خان

متعلقہ مضامین

  • کراچی کے مسائل
  • پی ٹی آئی کی ڈونلڈ ٹرمپ سے امیدیں، شاہ محمود قریشی کیا کہتے ہیں؟
  • بھٹو کو آئین بنانے اور آصف زرداری اور بلاول کو اس کا حلیہ بگاڑنے کے لیے یاد رکھا جائے گا، شاہ محمود قریشی
  • بھٹو کو آئین بنانے اور آصف زرداری، بلاول کو اس کا حلیہ بگاڑنے کے لیے یاد رکھا جائے گا، شاہ محمود
  • چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کا ایم پی اے تنزیلہ قمبرانی سے ان کے بھائی کے انتقال پر اظہار افسوس
  • بلاول بھٹو زرداری   کی ڈونلڈٹرمپ کے دعائیہ ناشتے میں شرکت 
  • بلاول بھٹو کی امریکی صدر کے دعائیہ ناشتے کی تقریب میں شرکت
  • صدر زرداری چین میں، بلاول بھٹو واشنگٹن میں امریکی صدر کے ناشتے میں شریک
  • بلاول بھٹو زرداری کا اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر افسوس