صحافتی تنظیم نے پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چینلج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے عمران شفیق ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی و غیر قانونی ہے اور آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پیکا (پی ای سی اے) قانون آزادیِ اظہار پر قدغن، حکومتی کنٹرول میں اضافہ ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ آزادی صحافت کے خلاف قانون پی ای سی اے 2025 معطل کیا جائے۔ درخواست گزار
نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے۔ پیکا ترمیمی قانون حکومتی سنسرشپ کو غیر محدود اختیارات دیتا ہے۔ بغیر قانونی عمل کے جعلی خبروں کو جرم قرار دینا غیرآئینی اور آزادی صحافت پر قدغن ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ عالمی انسانی حقوق اور پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ پیکا کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔ پیکا ایکٹ کیخلاف دائر درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون آزادی صحافت پر قدغن ہے۔ حکومت آزادی اظہار رائے کو کچلنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیک انفارمیشن کو طے کرنے کا کوئی طریقہ کار وضع نہیں ہے۔ پولیس جب چاہے قابل دست اندازی جرم کے تحت پکڑ سکتی ہے۔ مجھے اپنا دفاع کرنے کے لیے عدالتوں میں 3، 4 سال لگ جائیں گے۔
صحافتی تنظیم
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ ا زادی صحافت اسلام ا باد
پڑھیں:
"پیکا آرڈیننس ملک کو کمزور کردے گا " پہچان کے عشائیہ میں صحافیوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کردیا
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 فروری 2025ء ) صحافیوں ادیبوں اور کالم نگاروں کے پلیٹ فارم “پہچان” کے زیر اہتمام صوبائی دارالحکومت لاہور کے مقامی ہوٹل میں صحافیوں ، ادیبوں کالم نگاروں کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا گیا ۔ عشائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانوں نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صحافت پر قدغن لگائی جارہی ہے ۔ مختلف قوانین کی آڑ میں صحافت کا گلہ گھونٹا جا رہا ہے ۔ چیئرمین پنجابی میڈیا مدثر اقبال بٹ نے کہا کہ مختلف ادوار میں میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں ۔ ماضی میں بھی یہ کوششیں ناکام ہوئی ہیں اور آئندہ بھی کامیاب نہیں ہونگی ۔ لاہور پریس کلب کے سابق صدر اور صحافی رہنما اعظم چودھری کا کہنا تھا کہ ہم سب کو مل کر پیکا ایکٹ کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔(جاری ہے)
گل نوخیز اختر نے کہا صحافیوں کو مشترکہ جدوجہد کیلئے اکٹھے ہونا پڑے گا ۔ شاہد نذیر چودھری کا کہنا تھا کہ صحافت پر پہرے بٹھانا کسی طور مناسب عمل نہیں صحافت کو آزاد ہونا چاہیے ۔ امجد اقبال کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ صحافت اپنی شکل تبدیل کر چکی ہے لہذا ہمیں بھی جدید تقاضوں کو سمجھنا ہوگا ۔ صفدر علی خان نے کہا اس اہم مسئلے پر اکٹھے ہونا خوش آئند ہے ۔ ہم سب کو مل کر صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کوششیں کرنا ہونگی ۔ عامر خاکوانی نے اپنی گفتگو میں کہا پرنٹ میڈیا شدید بحران کا شکار ہے ایسے میں حکومت کی جانب سے مزید پابندیاں لگانا کسی طور مناسب نہیں ۔ اشرف سہیل نے کہا اس وقت صحافت اور صحافی دگرگوں حالات سے دوچار ہیں ۔ عشائیہ کے شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیکا ایکٹ کو فی الفور واپس لیا جائے ۔ پیکا ایکٹ دراصل آزاد صحافت پر قدغن ہے ۔ عشائیہ میں مدثر اقبال بٹ ، اعظم چوہدری ، گل نوخیز اختر ، حق نواز گھمن ، ندیم رضا ، صفدر علی خان ،امجد اقبال ،عامر خاکوانی ،پیر ضیاء الحق نقشبندی ، ذبیح اللہ بلگن ، شاہد نذیر چودھری،خالد ارشاد صوفی ،رانا تنویر قاسم ،اشرف سہیل ،شہزادہ علی ذوالقرنین ،یوسف سراج ، فخر الاسلام ، ڈاکٹر شہباز منج ،خالد منہاس ،نعیم ثاقب ،بلال مدثر بٹ ، راؤ شاہد ، زبیر اعوان اور ناصر چوہان شریک تھے۔