پختونخوا میں پولیس و سرکاری اہلکاروں کے جلسوں میں شرکت پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں پولیس سمیت سرکاری اہلکاروں کے سیاسی اجتماع اور جلسوں میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی، وزیراعلیٰ نے اس طرح کی سب باتیں بے بنیاد قرار دے دیں۔
ان احکامات سے متعلق متعدد اضلاع، محکمہ جات کی انتظامیہ نے نوٹی فکیشن جاری کردیے ہیں۔
نوٹی فکیشن سوات، مالاکنڈ، دیر، بونیر سمیت مختلف اضلاع کے حکام کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔
صوبے کی کئی جامعات نے بھی کسی سیاسی اجتماع میں شرکت پر پابندی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔
صوبے کی پولیس کو بھی جلسے جلوسوں میں شرکت، سہولت کاری سے اجتناب کی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی کے متعدد ارکان نے خیبر پختونخوا حکومت اور محکموں کے نوٹی فکیشن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ یہ بے بنیاد ہے، اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں جلسے کو ہمیشہ کی طرح لیڈ کرونگا اور بھرپور شرکت ہوگی، اس طرح کی سب باتیں بے بنیاد ہیں، ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں شرکت
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی تمام لیڈرشپ کمپرومائزڈ ہے، محمود خان کا الزام
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی تمام لیڈرشپ کمپرومائزڈ ہے۔
پشاور سے جاری بیان میں محمود خان نے پی ٹی آئی کی قیادت پر کمپرومائزڈ ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ خیبر پختونخوا میں جو فلم چل رہی ہے، اس کی مجھے بھی پیشکش ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا تھا، پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی اور پارٹی کے مفاد میں تھا۔
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی تھی، اگر مجھے اقتدار کی بھوک ہوتی تو آج وفاقی وزیر ہوتا لیکن یہ پیشکش مسترد کردی۔
محمود خان پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 17 اگست 2018ء سے جنوری 2023ء تک وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا رہے، اُن کا دورانیہ 4 سال 140 دن بنتا ہے۔