اسلام آباد( آن لائن ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے پیکا ایکٹ پر ذیلی کمیٹی بنانے، حکومت اور صحافیوں کو ایک ساتھ بٹھانے کا فیصلہ کرلیا، کمیٹی کا اجلاس چیئرمین پولین بلوچ کی زیر صدارت ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیکا ایکٹ پر ذیلی کمیٹی بنا کر اور حکومت اور صحافیو ں کو ایک ساتھ بٹھا کر خدشات دور کیے جائینگے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات
ونشریات عطاء اللہ تاڑر نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنے سے اب ڈیجیٹل میڈیا بھی ریگولیٹ ہوجائے گا یہ صرف ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلیے ہے، پیکا سے اخبارات اورٹی وی چینل کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ وہ پہلے سے ہی ریگولیٹ ہوتے ہیں ڈیجیٹل میڈیا پر جو شخص کروڑوں کمائے وہ حکومت پاکستان کو کچھ تو دے۔ ان کا مزید کہنا تا کہ ڈیجیٹل رائٹس ٹریبونل اور کونسل آف کمپلینٹس میں پریس کلب سے منسوب ایک صحافی ہو گا پیکا قانون سے ٹی وہ چینل اور اخبارات کی مانگ بڑھے گی پوری دنیا میں ریگولیشن ہے تو پاکستان میں پیکا امر مانع کیوں؟ پیکا کوئی ڈریکونین قانون نہیں،پیکا میں متنازع شق بتائیں کون سی ہے؟۔ جس شخص نے کہا قاضی فائز عیسی کا سر کاٹ کر لا دو اس کو کون سی سزا ہوئی؟۔
قومی اسمبلی

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈیجیٹل میڈیا

پڑھیں:

پیکا ایکٹ میں ترامیم

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: پیکا ایکٹ میں ترامیم  صحافتی حلقے سراپا احتجاج
         حکومت اپوزیشن مذاکرات  معطل
مہمان: تصور حسین شہزاد (تجزیہ نگار، صحافی، بلاگر)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
 تاریخ: 4 فروری 2025

خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
پیکا ایکٹ
صحافتی حلقے سمجھتے ہیں کہ پیکا ایکٹ آزادی صحافت پہ قدغن لگانے کی کوشش ہے
 صحافتی تنظیمیں اور اپوزیشن اس کو کالا قانون، آزادی اظہار  رائے اور میڈیا پر حملہ قرار دے رہی ہیں
پاکستان کے سیاسی سماجی اور صحافتی حلقے اس  قانون کے بے جا استعمال کے خدشات  رکھتے ہیں
 حکومت کا یہ کہنا ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور یوٹیوبرز کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے۔
پیکا     ترمیمی بل میں ایک طرف نئی ریگولیٹری اتھارٹی، ٹربیونل اور نئی تحقیقاتی ایجنسی کے قیام، اختیارات اور فنکشنز کا ذکر ہے
سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے نام سے اتھارٹی قائم کی جائے گی
 سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی چیئرمین اور 8 ممبران پر مشتمل ہوگی۔
بل کے مطابق نیک نیتی سے کیے گئے اقدامات اور فیصلوں پر اتھارٹی، حکومت یا کسی شخص پر مقدمہ یا کوئی کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔
 بل کے تحت نیشنل سائبر کرائم ایجنسی قائم کی جائے گی جو اس بل کے تحت انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کرے گی
 اراکین پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلیوں، عدلیہ، مسلح افواج سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنا بھی قابل گرفت ہوگا 
 ریاستی اداروں کے خلاف پرتشدد کاروائیوں اور دہشتگردی کو حوصلہ افزائی کرنے والا مواد بھی غیر قانونی ہوگا۔
کالعدم تنظیموں کے سربراہان اور نمائندوں کے بیانات کسی بھی طرز پر نشر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حکومت اپوزیشن مذاکرات 
تحریکِ انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل اس وقت بظاہر بند گلی میں داخل ہو گیا
پی ٹی آئی نے تحریری طور پر حکومت سے نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے سات روز میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
پی ٹی آئی نے حکومت پر واضح کر دیا تھاکہ وہ مذاکرات کے چوتھے دور میں اس وقت تک حصہ نہیں لے گی جب تک عدالتی کمیشن کے قیام کا بنیادی مطالبہ مقررہ مدت میں پورا نہیں ہوتا۔
 پی ٹی آئی کے فیصلے عمران خان کرتے ہیں جن کی ہدایات حتمی ہوتی ہیں اور پارٹی کا کوئی رکن ان میں تبدیلی نہیں کرسکتا۔
 

 
 

متعلقہ مضامین

  • پیکا ایکٹ پر تحفظات:حکومت اور صحافیوں کے درمیان مذاکرات کا فیصلہ
  • پیکا ایکٹ پر تحفظات دور کرنے کیلئے حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ
  • پیکا ایکٹ پر تحفظات دور کرنے کیلیے حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ
  • قائمہ کمیٹی اطلاعات کا پیکا ایکٹ پر صحافیوں کے خدشات دور کرنے کیلئے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • PECA بلامشاورت کیوں ؟
  • پیکا ایکٹ اور پیپلزپارٹی کی تشویش؟
  • پیکا ایکٹ میں ترامیم
  • پیکا قانون 2025ءکے نفاذ کیخلاف صحافیوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • پیکا ایکٹ قبول نہیں ہے ،سید عبید شاہ