قومی اسمبلی: پیکا ایکٹ پر حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد( آن لائن ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے پیکا ایکٹ پر ذیلی کمیٹی بنانے، حکومت اور صحافیوں کو ایک ساتھ بٹھانے کا فیصلہ کرلیا، کمیٹی کا اجلاس چیئرمین پولین بلوچ کی زیر صدارت ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیکا ایکٹ پر ذیلی کمیٹی بنا کر اور حکومت اور صحافیو ں کو ایک ساتھ بٹھا کر خدشات دور کیے جائینگے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات
ونشریات عطاء اللہ تاڑر نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنے سے اب ڈیجیٹل میڈیا بھی ریگولیٹ ہوجائے گا یہ صرف ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلیے ہے، پیکا سے اخبارات اورٹی وی چینل کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ وہ پہلے سے ہی ریگولیٹ ہوتے ہیں ڈیجیٹل میڈیا پر جو شخص کروڑوں کمائے وہ حکومت پاکستان کو کچھ تو دے۔ ان کا مزید کہنا تا کہ ڈیجیٹل رائٹس ٹریبونل اور کونسل آف کمپلینٹس میں پریس کلب سے منسوب ایک صحافی ہو گا پیکا قانون سے ٹی وہ چینل اور اخبارات کی مانگ بڑھے گی پوری دنیا میں ریگولیشن ہے تو پاکستان میں پیکا امر مانع کیوں؟ پیکا کوئی ڈریکونین قانون نہیں،پیکا میں متنازع شق بتائیں کون سی ہے؟۔ جس شخص نے کہا قاضی فائز عیسی کا سر کاٹ کر لا دو اس کو کون سی سزا ہوئی؟۔
قومی اسمبلی
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل میڈیا
پڑھیں:
حکومت پاکستان نے ایرانی حکومت کے سامنے 8 پاکستانیوں کے قتل کا معاملہ اٹھایا ہے، ایاز صادق
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے ایرانی حکومت کے سامنے 8 پاکستانیوں کے قتل کا معاملہ اٹھایا ہے، ایران کے شہر سیستان میں 8 پاکستانیوں کو قتل کردیا گیا، ان پاکستانیوں کا تعلق پنجاب کےعلاقےبہاولپورسے تھا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت جاری ہے۔ اجلاس کے دوران ایران میں شہید ہونے والے پاکستانیوں، پروفیسر خورشید احمد، اور سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی۔ فاتحہ خوانی وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کرائی۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ان پاکستانیوں کو بے دردی کے ساتھ شہید کردیا گیا، حکومت پاکستان نےایرانی حکومت کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا ہے، ہم چاہتے ہیں واقعے کی تحقیقی رپورٹ ہمارے پاس بھی آئے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں وزارتوں کی جانب سے مختلف اہم امور پر تفصیلات پیش کی گئیں، جب کہ فلسطین کی سنگین صورتحال پر غور کے لیے وقفہ سوالات معطل کر دیا گیا۔
وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی نے انکشاف کیا کہ رواں برس حکومت سرکاری سطح پر گندم کی خریداری نہیں کرے گی۔ تاہم وزارت کا کہنا تھا کہ ملک میں گندم کی قلت کا کوئی خدشہ نہیں، تمام تر ضروری انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
وزارت صحت نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا کہ 2018 سے 2024 کے دوران 44 ملین سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے گئے۔ اس دوران 23 قومی مہمات میں مجموعی طور پر 273 ملین بچوں کو پولیو ویکسین دی گئی۔
وزارت فوڈ سکیورٹی نے اسمبلی کو بتایا کہ گزشتہ سیزن میں 60.25 ملین میٹرک ٹن گنے کی کرشنگ کی گئی جس سے 5.76 ملین میٹرک ٹن چینی پیدا ہوئی۔ گزشتہ پانچ برسوں میں 431 ملین میٹرک ٹن گنے کی پیداوار ریکارڈ کی گئی۔
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے مزید بتایا کہ مالی سال 2024-25 میں چینی کی مجموعی پیداوار 5.769 ملین میٹرک ٹن رہی، جب کہ گزشتہ سال کا کیری اوور اسٹاک 9 لاکھ 51 ہزار میٹرک ٹن تھا۔ حکومت نے 4 لاکھ 11 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی اور اب تک 2.796 ملین میٹرک ٹن چینی اٹھائی جا چکی ہے۔
نومبر کے دوسرے ہفتے تک چینی کا موجودہ اسٹاک ملک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ کمیٹی نے چینی کی قیمت 159 روپے فی کلو مقرر کی ہے اور حکومتی اقدامات سے چینی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں تحریک پیش کی جسے منظور کرتے ہوئے اسپیکر نے فلسطین کی سنگین صورتحال پر بحث کے لیے وقفہ سوالات معطل کر دیا۔
اس موقع پر تمام جماعتوں کے وہیپس نے مسئلہ فلسطین پر بحث کا مطالبہ کیا، جب کہ پیپلزپارٹی نے اس کی مخالفت کی۔ رکن اسمبلی نوید قمر نے مؤقف اختیار کیا کہ وقفہ سوالات کو معطل نہیں کیا جا سکتا، تاہم پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر نے بھی اس معاملے پر بھرپور بحث کا مطالبہ کیا۔
سپیکر نے کہا کہ سیاست نہ کی جائے، تمام ریکارڈ ان کے پاس موجود ہے۔ وزیر قانون نے واضح کیا کہ حکومت مسئلہ فلسطین پر بحث کی مخالفت نہیں کرے گی۔