بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر آئی ایل ایف کے تمام عہدیداران ہٹا دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے آئی ایل ایف کے تمام عہدیداران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
اس بات کا اعلان پی ٹی آئی کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کیا گیا۔
نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا کہ آئی ایل ایف کے چیف آرگنائزر، صدر، اور دیگر عہدیداروں کو ان کے عہدوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ نئے عہدیداران کی تعیناتی کا عمل جلد مکمل کیا جائے گا۔
بانی چیئرمین کی خصوصی ہدایت پر انتظار پنجھوتا کو آئی ایل ایف کا نیا چیف آرگنائزر تعینات کیا گیا ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد تنظیم کے اندر مزید فعالیت اور کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایل ایف
پڑھیں:
عدالتی نظام میں اے آئی کے استعمال پر سپریم کورٹ کی سفارش گائیڈ لائنز بنانے کی ہدایت
سپریم کورٹ آف پاکستان نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کی ہے عدالت عظمیٰ کے جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے اٹھارہ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے جس میں اے آئی ٹیکنالوجی کے کردار اور اس کے دائرہ کار سے متعلق وضاحت دی گئی ہے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک جیسے اے آئی ٹولز عدالتی نظام میں استعداد کار بڑھانے کیلئے مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں دنیا کے مختلف ممالک میں ججز کی جانب سے عدالتی فیصلوں میں اے آئی کے استعمال کا اعتراف کیا جا چکا ہے اور یہ ٹیکنالوجی قانونی ریسرچ اور فیصلوں کے مسودے کی تیاری میں معاون ثابت ہو رہی ہے تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلجنس صرف ایک معاون ٹول ہے اور اسے جج کی آزادانہ فیصلہ سازی کا متبادل ہرگز نہیں سمجھا جا سکتا کسی بھی صورت میں اے آئی کو عدالتی فیصلوں کی خودمختار حیثیت سے تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ اصول عدلیہ کی شفافیت اور انسانی فہم و فراست کے تحفظ کے لیے لازم ہے جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں تجویز دی ہے کہ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو چاہیے کہ وہ اے آئی کے استعمال سے متعلق باقاعدہ گائیڈ لائنز مرتب کریں جن میں یہ طے کیا جائے کہ عدالتی نظام میں اے آئی کا دائرہ کار کیا ہوگا اور کن حدود میں اس سے فائدہ اٹھایا جائے گا تاکہ مستقبل میں اس کے غیر ضروری یا غلط استعمال سے بچا جا سکے عدالتی فیصلے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا محتاط اور ذمہ دارانہ استعمال عدالتی نظام کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے بشرطیکہ اس کا دائرہ کار واضح ہو اور انسانی بصیرت کو مقدم رکھا جائے