سوشل میڈیا کمپنی میٹا کی زیرِ ملکیت مقبول میسیجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ کے مطابق دو درجن ممالک میں تقریباً 90 صارفین کو مبینہ طور پر اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے ہیکرز نے نشانہ بنایا۔ان صارفین میں صحافی اور سول سوسائٹی کے ارکان بھی شامل ہیں جنہیں ہیکنگ کیلیے سافٹ ویئر تیار کرنے والی اسرائیلی کمپنی ’پیراگون سلوشنر‘ کی زیرِ ملکیت ہیکنگ ٹول سے نشانہ بنایا گیا۔واٹس ایپ نے تصدیق کی کہ متاثرہ صارفین کی ڈیوائسز میں مداخلت کی گئی۔ حکام نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ تقریباً 90 صارفین کو ہیک کرنے کی کوشش کا پتا چلا۔پیراگون کا اسپائی ویئر ’زیرو کلک ہیک‘ کا استعمال کرتا ہے، یعنی صارفین کو ہیک کرنے کیلیے کسی نقصان دہ لنک پر کلک کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ماہرین کہتے ہیں زیرو کلک ہیک ہیکرز کو بغیر کسی رکاوٹ کے ہدف کی ڈیوائس تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ہیکنگ کی یہ شکل اسپائی ویئر کے بڑھتے ہوئے خطرات کو نمایاں کرتی ہے کہ کس طرح صارفین کو بغیر کسی کارروائی کے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ واٹس ایپ حکام نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ خاص طور پر کس کو نشانہ بنایا گیا لیکن کہا کہ نشانہ بننے والے دو درجن سے زیادہ ممالک میں مقیم ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نشانہ بنایا صارفین کو واٹس ایپ کرنے کی
پڑھیں:
گوگل کی جانب سے”ہیلپ می رائٹ” فیچر میں نئی زبانوں کی سپورٹ متعارف
گوگل نے اگست 2024 میں اپنے مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈل جیمنائی پر مبنی “ہیلپ می رائٹ” فیچر متعارف کرایا تھا جو جی میل صارفین کو ای میل تحریر کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اب اس فیچر کو مزید بہتر بناتے ہوئے گوگل نے متعدد نئی زبانوں کی سپورٹ شامل کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے صارفین اپنی مادری زبان میں ای میلز تحریر کر سکیں گے۔اس فیچر کے ذریعے صارفین ایک کلک کے ساتھ نئے ای میل ڈرافٹس تیار کر سکتے ہیں یا چند الفاظ فراہم کرکے مکمل ای میلز لکھوا سکتے ہیں۔
پہلے یہ سہولت صرف انگریزی، ہسپانوی اور پرتگالی زبانوں تک محدود تھی لیکن اب گوگل نے جاپانی اور کورین کے ساتھ ساتھ فرنچ، جرمن اور اطالوی زبانوں کی سپورٹ بھی شامل کر دی ہے۔اس اپ ڈیٹ سے مختلف زبانوں میں ای میلز تحریر کرنا یا انہیں بہتر بنانا اب پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو جائے گا۔
گوگل کے مطابق اس فیچر کو استعمال کرنے کے لیے صارفین کو اپنے ای میل ڈرافٹ کا آغاز کم از کم 12 الفاظ سے کرنا ہوگا جس کے بعد “پالش” کا آپشن ظاہر ہوگا۔یہ قدم عالمی صارفین کے لیے جی میل کے تجربے کو مزید سہل اور جامع بنانے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔