پی آئی اے کا برطانیہ کیلیے فلائٹ آپریشن کا پلان فائنل
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
قومی ایئر لائن پی آئی اے کی انتظامیہ نے برطانیہ کے فلائٹ آپریشن کا پلان فائنل کر لیا۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے 2 اعلی ٰحکام فلائٹ آپریشن انتظامات کا جائزہ لینے برطانیہ پہنچ گئے۔ ٹیم چیف آپریٹنگ آفیسر خرم مشتاق کی سربراہی میں برطانیہ پہنچی ہے۔پی آئی اے حکام لندن، مانچسٹر اور برمنگھم میں فلائٹ آپریشن انتظامات کا جائزہ لیں گے۔قومی ایئر لائن کا اجازت ملنے پر مارچ سے برطانیہ کیلئے براہ راست آپریشن شروع کرنےکا پلان ہے جس کے لیے ایئرلائن نے فلائٹ آپریشن کو حتمی شکل دے دی ہے۔پی آئی اے برطانیہ میں کیٹرنگ سروس کے لیے پہلے ہی ٹینڈر جاری کرچکی ہے۔پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے یورپ کے لیے اپنا فلائٹ آپریشن ساڑھے چار سال کے طویل وقفے کے بعد بحال کر دیا ہے۔ یہ پیش رفت پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کی بحالی اور عالمی سطح پر اعتماد کی بحالی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔بحالی کے اس تاریخی موقع پر پی آئی اے کی پہلی پرواز اسلام آباد سے روانہ ہو کر پیرس کے چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پر کامیابی سے لینڈ کر گئی، جو مسافروں اور ایئرلائن دونوں کے لیے ایک خوش آئند لمحہ تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فلائٹ آپریشن پی آئی اے کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کا ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، وکیل مخدوم علی خان کا دعویٰ
سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس امین الدین خان نے انہیں دلائل جلد مکمل کرنے کا کہا کیونکہ دیگر وکلا ان سے قبل دلائل دینے سے گریزاں ہیں۔
مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس آمدن پر لگایا جاتا ہے اس میں کوئی خاص مقصد نہیں ہوتا، ٹیکس کا سارا پیسہ قومی خزانے میں جاتا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوال یہ ہے کہ سپر ٹیکس مقصد کے مطابق خرچ ہوئے ہیں یا نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس
مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کے مطابق سپر ٹیکس کا پیسہ بےگھر افراد کی بحالی کے لیے استعمال ہونا تھا،2016 میں سپر ٹیکس شروع کیا گیا 2017 میں ایک سال کے لیے توسیع کی گئی،2019 میں توسیع کے لفظ کو ’آن ورڈز‘ کر دیا گیا۔
مخدوم علی خان کے مطابق 2016 میں جس مقصد کے لیے ٹیکس اکھٹا کیا گیا تھا اس کے مطابق ٹیکس آمدن صوبوں میں تقسیم نہیں ہونا تھی، ٹیکس سے متعلق تمام اصول 1973 کے آئین میں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: ایک مرتبہ سپر ٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا، جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ رقم 8 روپے ہو یا 8 ٹریلین کیا اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے، وکیل حافظ احسان کا موقف تھا کہ یہاں معاملہ رقم کی تقسیم کا نہیں ہے، رقم کی تقسیم کے حوالے سے عدالت نے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔
مخدوم علی خان نے کہا کہ اس وقت تک ایک روپیہ بھی بےگھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس میں فرق ہے، آمدن کم ہو یا زیادہ انکم ٹیکس دینا پڑتا ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 113 کے مطابق کم سے کم آمدن پر بھی ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟
جسٹس امین الدین خان نے اس موقع پر مخدوم علی خان سے دریافت کیا کہ انہیں مزید کتنا وقت چاہیے، جس پر مخدوم علی خان بولے؛ میں پرسوں تک ختم کرنے کی کوشش کروں گا، جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انکم ٹیکس انکم ٹیکس آرڈیننس ایڈیشنل اٹارنی جنرل جسٹس امین الدین خان سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان وزیر خزانہ