سی ایس آر فنڈز کے استعمال پر تحفظات، ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے کارپوریٹ سوشل رسپانسبلیٹی (سی ایس آر) فنڈز کے استعمال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سید نوید قمر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس سید مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت ہوا جس میں تیل و گیس کمپنیوں کی جانب سے سی ایس آر فنڈز کے استعمال کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کی جانب سے تجویز دی گئی کہ معاملے پر ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی جائے جو اس سارے معاملے کا تفصیلی جائزہ لے کر مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرے جس سے اتفاق کرتے ہوئے سید نوید قمر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔کمیٹی ارکان میں اسد عالم نیازی اور معین عامر پیرزادہ شامل ہوں گے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ عدالتی فیصلے کے باعث بلوچستان کے گیس صارفین سے ایک خاص حد سے زیادہ گیس کا بل نہیں لے سکتے جس پر کمیٹی کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ ایک صوبے کی گیس دوسرے صوبے کو دی جا رہی ہے جہاں سے ریکوریز بھی نہیں ہیں کیا حکومت کو آئین پامال کرنے کا اختیار ہے؟ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔چئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ فیول کوالٹی بہتر بنانے کے حوالے سے قلیل اور وسط مدتی پلانز کیا ہیں؟ جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ زرعی فضلے کو استعمال میں لانے کے حوالے سے بائیو پالیسی تیار کر لی گئی ہے جو جلد کابینہ میں پیش کر دی جائے گی۔قطر اور آذربائیجان کے ساتھ گیس معاہدوں پر بریفنگ دیتے ہوئے مصدق ملک نے بتایا کہ ماہانہ ایل این جی کے دس کارگو درآمد کرتے ہیں، اگلے ساتھ قطر کے ساتھ ایک معاہدے پر مذاکرات کریں گے، معاہدے میں ایک شق ہے کہ یہ معاہدہ ختم کیا جا سکتا ہے، قطر کے ساتھ 13.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کمیٹی تشکیل دے دی ایل این جی کے ساتھ
پڑھیں:
ضم اضلاع کے فنڈز کے پی حکومت کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر سیف
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات ڈاکٹر بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ ضم اضلاع کے فنڈز صوبے کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، وفاق نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے خط پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی جانب سے وفاق کو لکھے گئے خط کا تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا، خط میں انضمام کے بعد ضم شدہ اضلاع کے فنڈز خیبر پختونخوا کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع باقاعدہ طور پر خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں لہٰذا ضم شدہ اضلاع کے فنڈز بھی خیبر پختونخوا کو منتقل کیے جائیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ضم شدہ اضلاع کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ناگزیر ہے، دہشت گردی صرف ایک صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔
انہوں ںے کہا کہ وفاق نے ضم شدہ اضلاع کی ترقی میں صوبائی حکومت کا ساتھ دینے کے بجائے فنڈز اپنے پاس روک لیے ہیں۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت ضم شدہ اضلاع پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، ضم اضلاع میں تعلیم کا فروغ، صحت کی سہولیات کی فراہمی اور انفرا اسٹرکچر کی ترقی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔