نقل و حمل کا مستقبل اڑتی ٹیکسیاں، خودکار گاڑیاں اور راکٹ: وائپو
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 فروری 2025ء) اڑنے والی ٹیکسیاں، خودکار گاڑیاں اور بعد از استعمال دوبارہ کارآمد بنائے جانے والے راکٹ مستقبل میں نقل و حمل کے مسائل کا حل ہوں گے۔ دنیا بھر میں موجدین ان تصورات کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے کوشاں ہیں جبکہ نئے احتراقی انجن بنانے کے رحجان میں اضافہ تھم گیا ہے۔
ایجادی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (وائپو) نے مستقبل کے ذرائع نقل و حمل سے متعلق ٹیکنالوجی میں بدلتے رحجانات پر اپنی تازہ ترین رپورت میں بتایا ہے کہ مستقبل میں ٹریفک سے پیدا ہونے والی آلودگی میں نمایاں کمی آنے کی توقع ہے۔
آئندہ برسوں میں ٹریفک جام کے مسئلے کی شدت بھی کم ہو جائے گی جبکہ دنیا کے ایک سے دوسرے کونے کا سفر چند ہی گھنٹوں میں طے کیا جا سکے گا۔(جاری ہے)
نئی ایجادات کے ملکیتی حقوق کی درخواستوں کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اختراع کار مستقبل کو کہیں زیادہ صاف اور بہتر بنانے کی جدوجہد میں لگے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں میں مستقبل کے ذرائع نقل و حمل کے ایجادی حقوق کے لیے دی جانے والی درخواستوں میں 700 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
2003 میں ایسی 15 ہزار درخواستیں دی گئی تھیں جبکہ 2023 میں ان کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار تک پہنچ چکی تھی۔ماحول دوست سفروائپو نے کہا ہے کہ خودکار بحری جہاز اور جدید ٹیکنالوجی سے مزین بندرگاہیں سمندری سفر میں انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہیں۔ بجلی سے چلنے والی کاریں اور بسیں، انتہائی تیزرفتار ریل گاڑیاں اور جدید طریقے سے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے نظام خشکی پر نقل و حمل کو تبدیل کر رہے ہیں۔
عموداً ٹیک آف اور لینڈ کرنے والے ہوائی جہاز فضائی سفر کے نئے طریقے متعارف کرا رہے ہیں جبکہ استعمال کے بعد دوبارہ کارآمد بنائے جانے والے راکٹ اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی فضائی کرے سے پرے بہت سے امکانات کے در کھول رہے ہیں۔
نقل و حمل کا شعبہ دنیا بھر سے ایک تہائی کاربن کے اخراج کا ذمہ دار ہے اور نئی ایجادات سے متعلق حالیہ رجحانات سے ایسی پائیدار ٹیکنالوجی میں ترقی کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے جو نقل و حمل کے مضر ماحولیاتی اثرات میں کمی لا سکتی ہے۔
وائپو کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی میں بجلی سے چلنے والے انجن اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی جانب منتقلی خاص طور پر اہم ہیں۔ نقل و حمل کے شعبے کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے مزین کرنے کے نتیجے مییں بھی بڑی اور مثبت تبدیلی آ رہی ہے اور 2035 تک خودکار ڈرائیونگ کے نتیجے میں 300 تا 400 ارب ڈالر آمدنی پیدا ہونے کا امکان ہے۔
11 لاکھ ایجاداتادارے کا کہنا ہے کہ ایجادی حقوق تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے ذریعے اس انقلابی اختراع کو مدد دیتے ہیں جس کی ایک مثال بجلی سے چلنے والے گاڑیوں کی وائرلیس چارجنگ ہے۔
دنیا بھر کے کاروباری ادارے اس مقصد کے لیے درکار کمیاب معدنیات کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ اس تبدیلی میں مصنوعی ذہانت کو بھی مرکزی مقام حاصل ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ روایتی احتراقی انجن اور معدنی ایندھن کی ٹیکنالوجی سے متعلق نئی ایجادات کے ملکیتی حقوق حاصل کرنے کی درخواستوں میں قابل ذکر اضافہ نہیں ہوا۔ 2000 کے بعد 11 لاکھ ایجادات نے نقل و حمل کے شعبے میں تبدیلی برپا کی ہے اور معدنی ایندھن پر مبنی ٹیکنالوجی کے پائیدار متبادل متعارف کرائے ہیں جن میں قابل تجدید توانائی والی بیٹریاں، فضائی ٹیکسیاں اور خودکار مال بردار بحری جہاز شامل ہیں ۔
سفری ذرائع میں آنے والی اس انقلابی ترقی میں چین، جاپان، امریکہ، جنوبی کوریا اور جرمنی سب سے آگے ہیں اور سب سے زیادہ موجدین کا تعلق بھی انہی ممالک سے ہے۔ اب تک ملکیتی حقوق کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں امریکہ نے جمع کرائی ہیں۔
دنیا بھر میں نقل و حمل سے متعلق نئی ٹیکنالوجی کے ملکیتی حقوق کے لیے دی جانے والی بیشتر درخواستوں کا تعلق بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی بیٹریوں یا ہائیڈروجن سیل سے ہے اور یہ دونوں روایتی ایندھن کا ماحول دوست متبادل ہیں۔
کمیاب معدنیات اور ڈرون کا مسئلہرپورٹ کے ایک مصنف کرسٹوفر ہیریسن کا کہنا ہے کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی بیٹری کے لیے درکار معدنیات کی دستیابی ہی ان گاڑیوں کا مستقبل طے کرے گی۔ محدود پیمانے پر دستیاب ان معدنیات کا نجی گاڑیوں کے لیے بنائی جانے والی بیٹریوں میں استعمال کچھ زیادہ فائدہ مند نہیں ہو گا جو دن میں کچھ وقت ہی چلائی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نقل و حمل کے فضائی شعبے میں ڈرون چھائے رہیں گے۔ تاہم اس میں 'ڈرون میجر گروپ' نامی ادارے کے بانی رابرٹ گاربٹ کی بات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جن کا کہنا ہے کہ پیزا یا دستانوں کی جوڑی ڈلیور کرتے اور بصری و سمعی آلودگی پھیلانے والے ڈرون طیاروں سے بھرا آسمان دیکھنا کچھ اچھا نظارہ نہیں ہو گا۔
تاہم، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے علاقوں میں ڈرون کے ذریعے ادویات یا ہنگامی مدد کا سامان پہنچانا مفید ہو گا جہاں رسائی آسان نہیں ہوتی۔
وائپو کے مطابق، نقل و حمل کے شعبے میں ایجادات کے ملکیتی حقوق حاصل کرنے کے معاملے میں چین تیزی سے ترقی کر رہا ہے جس نے حالیہ عرصہ میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی مارکیٹ پر غلبہ حاصل کر لیا ہے۔ دیگر ممالک بھی اس حوالے سے نمایاں ترقی کر رہے ہیں جن میں سویڈن، اٹلی، انڈیا اور کینیڈا شامل ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ نقل و حمل کے گاڑیوں کی دنیا بھر رہے ہیں نہیں ہو ہے اور کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
چین سے پولیس کے لیے جدید ٹیکنالوجی و آلات لیں گے: محسن نقوی
---فائل فوٹووزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ چین سے پولیس کے لیے جدید ٹیکنالوجی و آلات لیں گے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے چینی ہم منصب سے ملاقات کی۔
ملاقات میں پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے متعلق گفتگو کی گئی۔
ملاقات میں نیشنل پولیس اکیڈمی کے ساتھ تعاون، انٹیلی جنس شئیرنگ کو مزید بہتر بنانے اور پیرا ملٹری فورسز کے لیے بارڈرز کو محفوظ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ انہوں نے امریکا میں اہم ارکان کانگریس سے ملاقاتیں کی ہیں، دورے کے مزید اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔
ملاقات کے دوران جنوری میں جوائنٹ ورکنگ گروپ کی میٹنگ پر اطمینان کا اظہار اور بیجنگ پولیس اور اسلام آباد پولیس میں بھی تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ اور چینی ہم منصب کے درمیان ملاقات 2 گھنٹے تک جاری رہی۔
وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے چینی ہم منصب کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔