راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 فروری2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت ٹاوٹس کے قبضے میں ہے، "اردلی حکومت" ہر ادارے کو تباہ کر رہی ہے، میں عدلیہ کی آزادی کے لیے دی گئی 10 فروری کی پاکستان بھر کی بار ایسوسی ایشنز اور وکلاء کی کال کی بھی حمایت کرتا ہوں۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان نے جمعرات کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں اور وکلاء سے کی جانے والی گفتگو میں کہا کہ " پاکستان اس وقت ٹاوٹس کے قبضے میں ہے۔

ایک ایسا ٹاوٹ سکندر سلطان راجہ بھی تھا جو 2024 الیکشن چوری کا سرغنہ ہے اور اس پر آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی ہونی چاہیے تاکہ دوبارہ کوئی ایسی حرکت نہ کرے۔ محسن نقوی کے پاس ایسی کون سی گیڈر سنگھی ہے جو اس پر عہدوں کی بارش کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اشاروں پر ناچنے والا ایک عقل سے عاری شخص کرکٹ سے لے کر خارجہ اور داخلہ امور سمیت سیکورٹی معاملات کا ماہر کیسے ہو سکتا ہے؟ پاکستانی قوم اپنے مینڈیٹ پر ڈالے گئے تاریخی ڈاکے کے خلاف 8 فروری کو پورے ملک میں نکلے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے- صرف 17 نشستیں جیتنے والی پارٹی کو اقتدار دے کر "اردلی حکومت" ملک پر مسلط کر دی گئی جو پاکستان کے ہر ادارے کو تباہ کر رہی ہے- میں عدلیہ کی آزادی کے لیے دی گئی 10 فروری کی پاکستان بھر کی بار ایسوسی ایشنز اور وکلاء کی کال کی بھی حمایت کرتا ہوں۔

ملک میں قانون کی حکمرانی کے بغیر کسی قسم کا استحکام ممکن نہیں ہے اور قانون کی حکمرانی آزاد عدلیہ کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتی۔ جس طرح چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی غرض سے ملک میں آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اس کے خلاف پاکستانی عوام میں شدید نفرت پائی جا رہی ہے۔ جو حالات ہیں اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ موجودہ نظام جمہوریت کے خلاف باقاعدہ برسر پیکار ہے، اور روز ایک ایسا نیا اقدام اٹھایا جاتا ہے جو جمہوریت کی روح کے عین منافی ہو۔

روایتی میڈیا تو پہلے ہی بوٹوں کے نیچے ہے۔ اب پیکا کا کالا قانون منظور کر کے عوام کے حق رائے دہی کا واحد ذریعہ یعنی سوشل میڈیا پر بھی مارشل لاء لگا دیا گیا ہے۔ یہ زبان بندی کی قبیح ترین کوشش ہے اور پاکستان کو بین الاقوامی پابندیوں سے قریب تر کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ پیکا کا قانون اگر لاگو کرنا ہی ہے تو سب سے پہلے شہباز شریف پر لاگو کیا جائے جنہوں نے ملکی تاریخ کے سب سے دھاندلی زدہ انتخابات کو فری اینڈ فئیر قرار دیا ہے۔

انہوں نے 26 نومبر کے قتل عام کو بھی جھٹلایا اور یہ کہا کہ کوئی گولی نہیں چلی نہ ہی کوئی شہادت ہوئی لہذا پیکا قانون کے تحت سب سے پہلی سزا شہباز شریف کو ملنی چاہیئے۔ بددیانت لوگ کبھی نیوٹرل امپائرز نہیں چاہتے۔ رجیم کیونکہ خود 26 نومبر اور نو مئی کے واقعات میں ملوث ہے اس لیے ان سے شفاف جوڈیشل کمیشن کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔ ہم جوڈیشل کمیشن کا قیام صرف اس لیے چاہتے ہیں کیونکہ ہم انصاف کے متلاشی ہیں۔

جو مجرم ہیں وہ نہیں چاہتے کہ حقیقت سامنے آئے۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت کسی بھی صوبے کے آئی جی اور چیف سیکرٹری کی تقرری صوبائی حکومت کی صوابدید ہے۔ ایک مرتبہ پھر آئین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے صوبائی حکومت کے دئیے گئے تین ناموں کو اپنے “پاکٹ لاز” کے ذریعے ردی کی ٹوکری میں پھینک کر خیبر پختونخوا میں وفاق کی مرضی کا آئی جی انسٹال کر دیا گیا۔

میں علی امین کو خصوصی ہدایت کر رہا ہوں کہ صوبے کی عوام کے حقوق کا تحفظ آپ کی ذمہ داری ہے۔ ملک کے باقی تینوں صوبوں میں پہلے ہی ہمارے کارکنان کے خلاف ظلم و بربریت کا بازار گرم ہے اگر خیبرپختونخوا میں بھی ہمارے کارکنان کو یہ سب برداشت کرنا پڑا تو اس کی ذمہ داری صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ پر ہو گی۔ ہمارے کسی ورکر کے خلاف کوئی زیادتی ہوئی تو فوری ایکشن لے کر آئی جی کو فارغ کرنا ہے۔".

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے خلاف رہی ہے

پڑھیں:

قصور میں دو نامزد سمیت چالیس نامعلوم قادیانیوں کے خلاف مقدمہ

قصور:

پولیس تھانہ اے ڈویژن قصور نے دو نامزد افراد سمیت چالیس نامعلوم قادیانیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ مقدمہ کوٹ شامی شہید کے رہائشی افضل نامی شہری کی درخواست پر درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق نامزد ملزمان میں یوسف قمر اور تنویر شامل ہیں جو بالترتیب ضلعی صدر اور نائب صدر انجمن قادیانی کے عہدوں پر فائز ہیں، جبکہ دارالذکر کے انچارج بھی ہیں۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ قادیانی حضرات مسلمانوں کی نقل کرتے ہوئے انفرادی و اجتماعی نمازیں، تراویح اور جمعہ کی ادائیگی کرتے ہیں اور کھلے عام اسلامی شعائر کو استعمال کر رہے ہیں جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔

پولیس کے مطابق مقدمہ مختلف دفعات کے تحت درج کر لیا گیا ہے تاہم تاحال کسی بھی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ حالات و واقعات کا جائزہ لے رہی ہے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ اس نوعیت کے مقدمات میں قانونی پیچیدگیاں اور حساس نوعیت کی بناء پر مکمل تحقیقات کے بعد ہی اگلے اقدامات کیے جاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں وقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد سے 3 افراد ہلاک
  • کرک میں پی ٹی آئی یوتھ کنونشن بد نظمی کا شکار، کارکنوں کا اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج
  • حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ
  • قصور میں دو نامزد سمیت چالیس نامعلوم قادیانیوں کے خلاف مقدمہ
  • غزہ کی مظلومیت پر خاموشی کیوں؟
  • سوڈان خانہ جنگی عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل، یو این ادارے
  • کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر بات چیت کی اجازت نہ دینا کہاں کی جمہوریت ہے، ڈاکٹر محبوب بیگ
  • مودی سرکار کا وقف بل: مسلمانوں کی زمینوں پر قبضے کی نئی سازش بے نقاب
  • اوقاف کی زمینوں پر قبضے ختم کرا کے صحت و تعلیم کے ادارے بنائیں گے: چودھری شافع 
  • غزہ جیسے ظلم کی مثال نہیں ملتی، مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے، قومی فلسطین کانفرنس