پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کو اڈیالہ جیل داخلے سے روک دیا گیا ہے، جس پر جیل عملے اور فیصل چوہدری کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے معاملے پر سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکٹ کو اڈیالہ جیل کے اندر جانے سے روکنے پر ہنگامہ شروع ہوگیا۔ذرائع کے مطابق فیصل چوہدری نے روکے جانے پر ہنگامہ آرائی شروع کردی، واقعہ اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر 5 کے احاطے کے اندر پیش آیا، جہاں فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے گیٹ پر تعینات عملے کو گالیاں دیں۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ مجھے کس نے روکا ہے اس کا نام بتایا جائے جبکہ جیل میں تعینات اہلکار اور افسران فیصل چوہدری کی منت سماجت کرتے رہے تاہم منت سماعت کے باوجود فیصل چوہدری عملے سے لگاتار بدتمیزی کرتے رہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل عملے کی جانب سے فیصل چوہدری ایڈووکیٹ سے درخواست کی گئی کہ آپ سماعت شروع ہونے دیں آپ کو بھی بھیج دیتے ہیں۔ذرائع کے مطابق فیصل چوہدری نے کہا میرے بغیر سماعت شروع ہی نہیں ہوسکتی، مجھے بتایا جائے کس نے روکنے کا حکم دیا، جیل افسر عمران ریاض فیصل چوہدری سے عزت کے ساتھ بات کرتے رہے، فیصل چوہدری کو بدتمیزی کے باوجود اڈیالہ کے اندر جانے کی اجازت مل گئی۔

بعد ازاں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری ایڈوویٹ نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کے ووٹ چوری ہوئے، کراچی کی سب سیٹیں خیرات دی گئیں، اگر ڈبے کھل جاتے ہیں تو آرٹیکل 6 لگتا ہے، بڑھتی دہشت گردی متقاضی ہے فارن پالیسی پر نظر ثانی کرکے عوام کو ساتھ ملایا جائے، ریاست عوام کا تحفظ کرتی ہے۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ آج مجھے اڈیالہ جیل میں محبوس رکھا گیا، درخواست پولیس کو دی ہے،عدالتی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہوں، بار کونسلز سے گذارش ہے کہ وکلا کی تحقیر و توقیر کی حفاظت کریں، بانی کے لکھے خط کے ایک ایک نقطے سے متفق ہیں، چاہتے ہیں اس خط کو انڈر دی کارپٹ سویپ نہ کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نیشنل ایجنڈے کے تحت قانون کی حکمرانی، جمہوریت، عدلیہ میڈیا کی آزادی چاہتے ہیں، ڈیجیٹل زمانہ ہے، خط پڑھ لیا گیا ہے،جواب بھی آگیا یے، چاہے ذرائع سے ہی آیا، بانی نے ناک سے آگے پاکستان اور اس کے مستقبل کے لیے دیکھا ہے، اپوزیشن نے اس خط کے مندرجات سے اتفاق کیا ہے، یہ خط تبصرہ ہےملکی مسائل کا حل ہے،پالیسی شفٹ ہونی چاہیئے، خط چارج شیٹ نہیں حقائق ہیں، کیا الیکشن دھاندلی نہیں ہوئی، پیکا ایکٹ نہیں لایا گیا، حقائق کی تلخیاں الفاظ کم نہیں کر سکتیں، یہ ویڈیو جنہوں نے نکالی انہوں نے ہی داخلہ روکا ہے۔

عمران خان کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ مجھے تو محبوس جیل کے اندر رکھا گیا، کیا وہاں سے بھی ویڈیو آئی، یہ جو چوری چوری چپکے چپکے ویڈیو بناتے ہیں، اب پردے کے چلمن کے پیچھے بیٹھ کر بات نہیں سامنے آئیں گے یا زمہ داری لیں گے، عدالتی حکم کے باوجود بشری بی بی کی ملاقات نہیں کروائی گئی، عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا دیا گیا، ہم اس کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔اڈیالہ جیل میں قائم راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان و دیگر ملزمان کے خلاف 9 مئی کو جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) حملہ کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید 2 گواہان کی شہادت قلم بند جبکہ تیسرے گواہ کی جزوی شہادت ریکارڈ کرلی گئی۔

مقدمہ کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی، اس موقع پر عمران خان کو عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ فواد چوہدری، مسرت جمشید چیمہ، شبلی فراز و دیگر ملزمان بھی پیش ہوئے۔سماعت کے دوران عمران خان کی فیملی اور وکیل سلمان اکرم راجا بھی عدالت میں موجود تھے۔سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید 2 گواہان کی شہادت قلم بند جبکہ تیسرے گواہ کی جزوی شہادت ریکارڈ کی گئی۔

مقدمہ میں مجموعی طور پر 15 گواہان کی شہادت ریکارڈ کی جا چکی 16 ویں گواہ کی جزوی شہادت ریکارڈ کی گئی ہے۔بعد ازاں، جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت بجلی کی بندش کے باعث بدھ 12 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔واضح رہے کہ یکم فروری کو جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید 2 گواہوں کی شہادتیں ریکارڈ اور مزید سماعت 6 فروری تک ملتوی کر دی گئی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حملہ کیس کی سماعت عمران خان کے وکیل سماعت کے دوران فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل کے شہادت ریکارڈ جی ایچ کیو کی شہادت جیل میں کے اندر کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

9 مئی حملہ کیس: ایف آئی اے، پی آئی ڈی، پیمرا اور سیکیورٹی ادارے کی رپورٹس عدالت میں جمع

اڈیالہ جیل میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کو پیش کیا گیا، استغاثہ کے مزید گواہان کی شہادتیں ریکارڈ ہوئیں، استغاثہ نے ایف آئی اے، پی آئی ڈی، پیمرا اور انٹرنل سیکیورٹی ونگ کی رپورٹس پر مشتمل 118 سیٹ عدالت میں جمع کرادیے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی۔مقدمہ کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا جب کہ راولپنڈی پولیس کی خصوصی ٹیم نے شاہ محمود قریشی کو کوٹ لکھ پت جیل سے لے کر آئے۔

بانی پی ٹی آئی کی فیملی اور وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں موجود رہے۔ فواد چوہدری، مسرت جمشید چیمہ، شبلی فراز بھی پیش ہوئے۔ عمر ایوب، شبلی فراز مسرت جمشید چیمہ، بیرسٹر علی ظفر، تیمور جھگڑا، مزمل اسلم بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔

سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید دو گواہان کی شہادت قلم بند ہوئی، تیسرے کی شہادت جزوی طور پر ریکارڈ ہوئی۔ مقدمہ میں مجموعی طور پر 15 گواہان کی شہادت ریکارڈ کی جاچکی ہیں جب کہ سولہویں کی جزوی ریکارڈ کی گئی۔

پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ نے کہا کہ پولیس کی جانب سے اضافی نقول کی کاپیوں کے 118 سیٹ عدالت میں جمع کرا دیئے گئے، اضافی نقول کا فی سیٹ برائے ایک ملزم 284 صفحات پر مشتمل ہے، پولیس نے کل 34 ہزار صفحات پر مشتمل 118 سیٹ عدالت میں جمع کروائے۔

اضافی نقول ایف آئی اے، پی آئی ڈی،  پیمرا اور انٹرنل سیکیورٹی ونگ کی رپورٹس پر مشتمل ہیں۔

سماعت بجلی کی بندش کے باعث ملتوی کردی گئی، ہفتے کے روز پی ٹی آئی احتجاج کی کال کے باعث اور ملزمان کی عدم حاضری کے پیش نظر سماعت بدھ تک ملتوی کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • اڈيالہ جیل میں داخلے سے روکنے پر فیصل چوہدری کی جیل اہلکار سے تلخ کلامی 
  • فیصل چوہدری کی جیل عملے سے تلخ کلامی، نازیبا الفاظ، ویڈیو سامنے آگئی
  • اڈیالہ جیل داخلے سے روکنے پر فیصل چوہدری برہم، جیل عملے کو مغلظات سے نواز دیا
  • فیصل چوہدری کی اڈیالہ جیل میں داخلے سے روکنے پر عملے سے تلخ کلامی
  • فیصل چودھری کی اڈیالہ جیل میں داخلے سے روکنے پر عملے سے تلخ کلامی
  • 9 مئی حملہ کیس: ایف آئی اے، پی آئی ڈی، پیمرا اور سیکیورٹی ادارے کی رپورٹس عدالت میں جمع
  • اڈیالہ جیل داخل ہونے سے روکنے پر عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری اور عملے کے درمیان تلخ کلامی
  • بانی پی ٹی آئی سے جیل میں بہنوں کی ملاقات ہوگئی
  • اسٹیبلشمنٹ دو بارکے این آر او زدہ لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے، عمران خان کا آرمی چیف کو خط