ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کراچی:پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے اور 31 جنوری 2025 کو یہ ذخائر 16 ارب 4 کروڑ 41 لاکھ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے مطابق مرکزی بینک کے پاس اس وقت 11 ارب 41 کروڑ 83 لاکھ ڈالر موجود ہیں جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 4 ارب 62 کروڑ 58 لاکھ ڈالر کے ذخائر محفوظ ہیں۔
گزشتہ ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 4 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، جس سے ملک کے مالی استحکام میں مزید بہتری آنے کی توقع ہے۔ ماہرین کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں یہ اضافہ مثبت معاشی اشاریوں کا عکاس ہے اور اس سے ملکی معیشت کو مزید تقویت ملے گی۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ملک کی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے کیونکہ یہ نہ صرف بیرونی ادائیگیوں کو یقینی بنانے میں مدد دے گا بلکہ پاکستانی روپے کی قدر کو بھی مستحکم رکھنے میں معاون ثابت ہوگا۔
معاشی ماہرین کو امید ہے کہ اگر برآمدات میں اضافہ، ترسیلات زر کی مستحکم آمد اور سرمایہ کاری میں بہتری جاری رہی تو زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید استحکام آئے گا، جس سے ملکی معیشت کو درپیش مالی مشکلات میں کمی آئے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زرمبادلہ کے ذخائر میں لاکھ ڈالر
پڑھیں:
ارمغان کے لیپ ٹاپ سے بین الاقوامی مالیاتی فراڈ کے شواہد مل گئے، ماہانہ آمدنی 4 لاکھ ڈالر
کراچی کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے لیپ ٹاپ سے بین الاقوامی مالیاتی فراڈ کے شواہد مل گئے، ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزم کی کمپنی کی ماہانہ آمدن 4 لاکھ ڈالر تھی۔
انسداد دہشتگردی عدالت میں ایف آئی اے کی جانب سے این او سی کیلئے دائر درخواست میں ملزم ارمغان سے ابتدائی تحقیقات اور پیش رفت رپورٹ شامل کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم کے قبضے سے 18 لیپ ٹاپس برآمد کیے گئے تھے جن کی جانچ سے بین الاقوامی مالی فراڈ کے شواہد ملے ہیں، ملزم ارمغان کے کال سینٹر میں ایک وقت میں 25 سے زائد ایجنٹس موجود ہوتے تھے جو امریکی سرکاری اداروں کے نمائندے بن کر امریکیوں سے شناخت اور مالی تفصیلات حاصل کرتے تھے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کی لاش پولیس کو حب چوکی سے ملی ہے،
ملزم ارمغان 2018 سے کال سینٹر چلا رہا تھا، ملزم نے کمپنی امریکا میں رجسٹر کروائی تھی، جس سے ماہانہ آمدن تین سے چار لاکھ امریکی ڈالر تک تھی، جعلسازی سے حاصل ہونے والی آمدنی کرپٹو پلیٹ فارمز کے ذریعے غیر قانونی طور پر منتقل کی جاتی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم نے منی لانڈرنگ سے حاصل آمدنی قیمتی گاڑیوں کی خریداری میں استعمال کی، ملزم ارمغان ملازمین کے نام پر اکاؤنٹس استعمال کرتا تھا، ملزم کی قیمتی گاڑیوں سمیت 15 کروڑ روپے مالیت سے زائد اثاثوں کا سراغ ملا ہے۔
ملزم ارمغان اور والد کامران قریشی نے کمپنیاں منی لانڈرنگ کیلئے بنائی تھیں۔ ملزم ارمغان منی لانڈرنگ کے مقدمے میں ایف آئی اے کی تحویل میں ہے۔