ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا اعلان:اسرائیلی فوج کو الرٹ رہنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے متنازع اعلان کے بعد اسرائیلی حکومت نے اپنی فوج کو مکمل تیاری کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے فوج کو الرٹ رہنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے رہائشیوں کو وہاں سے نکلنے کے لیے ایک عملی منصوبہ تیار کیا جائے۔
صہیونی وزیر دفاع نے ایکس(سابقہ ٹویٹر) پر جاری بیان میں ٹرمپ کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم امریکی صدر کے جرأت مندانہ اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں، غزہ کے شہریوں کو رضا کارانہ طور پر نقل مکانی کا موقع دینا ضروری ہے، جیسا کہ دنیا بھر میں مہاجرین کو منتقل کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت کے اس نئے منصوبے میں غزہ کے شہریوں کو زمینی، فضائی اور سمندری راستوں کے ذریعے دوسرے ممالک بھیجنے کی حکمت عملی شامل ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس منصوبے پر جلد عملدرآمد کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ کا متنازع بیان اور اس کے اثرات
یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ امریکا غزہ پر قبضہ کرے گا، اس کی وجہ انہوں نے غزہ میں استحکام اور ترقی کے اقدام کرنے کو قرار دیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ کے مالک بنیں گے، اسے ترقی دیں گے اور روزگار کے مواقع پیدا کریں گے تاکہ یہاں کے عوام کے لیے ایک بہتر مستقبل ممکن ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم فلسطینیوں کے لیے اردن اور مصر میں متبادل رہائشی انتظامات پر غور کر رہے ہیں۔ خطے کے دیگر ممالک سے بھی بات چیت ہو رہی ہے اور کئی رہنما اس منصوبے کو مثبت انداز میں دیکھ رہے ہیں۔
فلسطینی قیادت کا سخت ردعمل
ٹرمپ کے اس بیان پر فلسطینی قیادت اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سخت ردعمل آیا ہے جنہوں نے اسے فلسطینیوں کے جبری انخلا کا منصوبہ قرار دیا ہے۔
عالمی برادری کا ردعمل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ٹرمپ کے اس اعلان کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو جبراً بے دخل کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسی طرح مصر اور اردن نے بھی ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو زبردستی اپنے ملکوں میں بسانے کے کسی بھی منصوبے کو قبول نہیں کریں گے۔
غزہ کے مستقبل پر خدشات
ٹرمپ کے اس متنازع اعلان اور اسرائیل کی فوجی تیاریوں نے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر اسرائیل غزہ پر مکمل قبضے کی کوشش کرتا ہے تو یہ ایک نیا انسانی بحران پیدا کر سکتا ہے، جس کے اثرات پورے مشرق وسطیٰ پر مرتب ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق ٹرمپ کے غزہ کے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
2 گھنٹوں میں زلزلے کے 160 جھٹکے، آتش فشاں پھٹنے کا الرٹ جاری
وسطی چلی میں صرف 2 گھنٹوں کے دوران زلزلے کے 160 گھنٹے محسوس کیے گئے ہیں، جس کے بعد آتش فشاں پھٹنے کا الرٹ جاری کردیا گیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق زلزلے کے پے درپے جھٹکوں کے باعث حکام الرٹ ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں میانمار زلزلہ: ہلاکتوں کی تعداد 2700 سے بڑھ گئی، 500 مسلمان بھی شامل
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ رواں ہفتے کے شروع میں 2 گھنٹوں کے دوران زلزلے کے 160 جھٹکے محسوس کیے گئے، جس اس بات کی نشاندہی ہے کہ آتش فشاں کی نوعیت فعال ہے۔
ارجنٹائن کی سرحد کے قریب واوع چلی کے دارالحکومت سے 300 کلومیٹر جنوب میں وسیع و عریض آتش فشاں علاقہ موجود ہے، جس پر متعدد آتش فشاں پہاڑ ہیں، اور ایک اندازے کے مطابق یہاں 130 آتش فشاں سوراخوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
دوسری جانب چلی کی قومی ارضیات اور کان کنی سے متعلق محکمے نے کہا ہے کہ فوری طور پر کوئی بڑا خطرہ نہیں، کیوں کہ زلزلوں کی شدت کم ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں تبت میں 7.1 شدت کا زلزلہ، 30 سے زائد افراد ہلاک، متعدد عمارتیں منہدم
چلی کی یونیورسٹی کے ماہر ارضیات نے بتایا ہے کہ ان زلزلوں سے لگ رہا ہے کہ آتش فشاں فعال ہے، جس کے باعث مستقبل میں کوئی درمیانے درجے کا واقعہ رونما ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آتش فشاں الرٹ جاری زلزلہ زلزلے کے جھٹکے ماہر ارضیات وسطی چلی وی نیوز