اقوام متحدہ کشمیرمیں جاری بھار تی بربریت کو فوری رکوائے، پاکستان کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
نیویارک:اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر سے ملاقات کی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے سلامتی کونسل کے صدر کو ایک خط ارسال کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر میں بھارتی عسکری بربریت کو فوری طور پر رکوائے اور سلامتی کونسل اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
منیر اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو تشدد کے ذریعے دبایا جا رہا ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر پر بھارتی قبضے کے خاتمے میں مؤثر کردار ادا کرے اور کشمیریوں کو ان کا جائز حق دلائے۔
خیال رہےکہ اس سے قبل بھی منیر اکرم نے مختلف مواقع پر عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی جانب مبذول کرائی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل اقوام متحدہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش
نیو یارک:اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش کردی۔
یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی کوشش کی حمایت کے لیے تیار ہیں جو فریقین کے لیے قابل قبول ہو۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان عزیز حق نے اے پی پی کے نمائندے کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سیکریٹری جنرل کا ماننا ہے کہ پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ہر اُس اقدام کی حمایت کے لیے تیار ہے جو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرے اور بات چیت کو فروغ دے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 22 اپریل کو پہلگام واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا جن میں 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، سرحد کراسنگ کی بندش، سفیروں کی ملک بدری، اور کچھ پاکستانی ویزہ ہولڈرز کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم شامل ہے۔
پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے لیے ویزے کی رعایتی اسکیم کو فوری طور پر معطل کر دیا، کچھ بھارتی سفارتکاروں کو ملک بدر کیا اور اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کے لیے بند کر دی۔
اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن (UNMOGIP) کے کردار کے بارے میں سوال کے جواب میں فرحان حق نے واضح کیا کہ اس گروپ کی موجودگی اس مقام پر نہیں ہے جہاں حملہ ہوا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ فوجی مبصر مشن اپنا مینڈیٹ جاری رکھے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے مبصرین کو لائن آف کنٹرول پر کام کی اجازت دیتا ہے جب کہ بھارت اس کی اجازت نہیں دیتا۔ راولپنڈی میں قائم یہ مبصر مشن 44 فوجی مبصرین اور 75 سویلین عملے (25 بین الاقوامی، 49 مقامی) پر مشتمل ہے۔