کراچی:

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اعلیٰ حکام کی ٹیم انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے برطانیہ پہنچ گئی۔

پی آئی اے ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے دو اعلیٰ حکام فلائٹ آپریشن کے انتظامات کا جائزہ لینے برطانیہ پہنچ گئے، پی آئی اے کی ٹیم چیف آپریٹنگ آفیسر خرم مشتاق کی سربراہی میں برطانیہ پہنچی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے حکام لندن، مانچسٹر اور برمنگھم میں انتظامات کا جائزہ لیں گے اور پی آئی اے انتظامیہ نے برطانیہ سےاجازت ملتے ہی آئندہ ماہ مارچ سے برطانیہ کے لیے براہ راست پروازوں کا آپریشن شروع  کرنے کا پلان تیار کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے برطانیہ کے فلائٹ آپریشن کا پلان فائنل کر لیا اور انتظامیہ لندن،  برمنگھم اور مانچسٹر اسٹیشنز پر مسافروں کو کھانے کے حوالے سےکیٹرنگ سروس کے لیے پہلے ہی ٹینڈر جاری کرچکی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: برطانیہ کے پی آئی اے کے لیے

پڑھیں:

یورپی یونین مدت ختم ہونے سے قبل ہی پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس کا جائزہ لے رہا ہے

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 05 فروری 2025ء ) پی ٹی آئی رہنما کے مطابق یورپی یونین مدت ختم ہونے سے قبل ہی پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس کا جائزہ لے رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق سیکرٹری اطلاعات روف حسن کی جانب سے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز پر صحافی وسیم بادامی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس سے متعلق بڑا انکشاف کیا گیا۔ روف حسن کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ یورپی یونین کا بیان سامنے آیا، یورپی یونین مدت ختم ہونے سے قبل ہی پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملات خاصے سنجیدہ ہیں لیکن حکومت کے رویے سے لگ رہا ہے کہ یا تو حکومت ان معاملات کو سمجھنے سے قاصر ہے یا سمجھنا ہی نہیں چاہتی، حکومت بس کسی بھی طرح اپنے اقتدار کو برقرار رکھنا چاہتی ہے جبکہ ملک تباہی کے دہانے پر ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اس حوالے سے حکومتی رہنما بیرسٹر عقیل کی جانب سے نجی ٹی وی چینل سماء نیوز پر صحافی ندیم ملک سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس سےمتعلق جون میں نظرثانی ہوگی، یورپی یونین اپنا سسٹم تبدیل کر رہی ہے، سسٹم تبدیل ہونے کے بعد2027میں ہمیں نئی درخواست دینا ہوگا، آئی سی سی پی آر کے ریویو میں ملٹری کورٹس اور آزادی اظہار پر بات ہوئی، ہم نےتمام ملاقاتوں میں تحفظ دور کرنے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ 30 جنوری کو یورپی یونین کے نمائندے کا پاکستان سے متعلق اہم بیان سامنے آیا تھا۔ انڈپینڈینٹ نیوزکے مطابق پاکستان کے دورے پر موجود انسانی حقوق کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے اولوف اسکوگ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے خلاف مقدمات کی پیروی کے لیے فوجی عدالتوں کا استعمال نہ کرے.

انہوں نے اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کے حالیہ اقدامات کی مخالفت بھی کی اولوف اسکوگ نے کہا کہ انہوں نے یہ پیغامات پاکستان میں اعلی عہدیداروں سے الگ الگ ملاقاتوں میں پہنچا ئے ہیں ان کے دورے کا مقصد حکومت کے ساتھ انسانی حقوق کے اہم معاملات پر بات چیت کرنا اور جون 2025 میں ہونے والے جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن سے قبل ان سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے منصوبوں کے بارے میں جاننا ہے.

اولوف اسکوگ نے پاکستان پر زور ہے کہ وہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے خلاف مقدمہ نہ چلائے، صرف افراد کو تنقید سے بچانے کے لیے اظہار رائے کی آزادی کو محدود نہ کیا جائے یورپی یونین کے سفیر کی بصیرت جی ایس پی پلس تک مسلسل رسائی حاصل کرنے کے لیے اہم ثابت ہوگی کیونکہ پاکستان اس اسکیم پر انحصار کرتا ہے جو یورپی یونین کی منڈیوں تک ترجیحی رسائی فراہم کرتی ہے.

اولوف اسکوگ نے خدشات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں کے استعمال کے بارے میں اپنے خدشات اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے یہ بات چیت کی تھی اور میں یہ بات چیت جاری رکھوں گا ہمارا خیال ہے کہ شہریوں کے لیے ایک سویلین عدالتی نظام لاگو ہونا چاہیے. انہوں نے واضح کیا کہ جب مظاہروں کے جواب میں فوجی عدالتوں کا وسیع پیمانے پر استعمال ہوا تو ہم نے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے یہ ہمارا عمومی موقف ہے انفرادی مقدمات پر تبصرہ نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے لیے ایک اور شرط ہے یہاں تک کہ صحافیوں اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے ملک کے سائبر کرائم قوانین میں متنازع ترامیم کی منظوری کے خلاف احتجاج کیا.

انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت ہو رہا ہے جب میں پاکستان کا دورہ کر رہا ہوں میں سرکاری عہدیداروں کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال کر رہا ہوں ہمارا خیال ہے کہ اظہار رائے کی آزادی پر بہت محدود پابندیاں ہونی چاہئیں. ان کا کہنا تھا کہ آپ سیاست دانوں، حکام یا نظام کو تنقید کا نشانہ بننے سے بچانے کے لیے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن نہیں لگا سکتے اور یہ وہ بات چیت ہے جو ہم اس وقت پاکستان کے ساتھ کر رہے ہیں کہ حدود کہاں طے کی جائیں اولوف اسکوگ نے کہا کہ جی ایس پی پلس اسکیم کا اگلا دور اس بات پر منحصر ہے کہ پاکستان مختلف بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تعمیل کے سلسلے میں کیا کرتا ہے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جی ایس پی پلس اگلے دور کے لیے موجود ہوگا.

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے دورے کا استعمال متعلقہ حکام کو یہ بتانے کے لیے کیا ہے جو میں نے پاکستان کی سول سوسائٹی سے سنا اور ان کا تعلق ان مسائل سے ہے جن پر ہم نے تبادلہ خیال کیا ہے آزادی اظہار، مزدوروں کے حقوق، سزائے موت، اور ایسے لوگ جو بغیر کسی مقدمے اور سزا کے جیل میں قید ہیں یہ ان مسائل کا حصہ ہیں جو ہم نے پاکستان کے ساتھ اٹھائے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • پی آئی اے کا برطانیہ کیلیے فلائٹ آپریشن کا پلان فائنل
  • پی آئی اے انتظامیہ نے برطانیہ کے فلائٹ آپریشن کا پلان فائنل کر لیا
  • آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی پشاور یونیورسٹی پہنچ گئی
  • آئی جی سندھ گھوٹکی پہنچ گئے، ڈاکوئوں کیخلاف آپریشن جاری رکھنے کا اعلان
  • یورپی یونین مدت ختم ہونے سے قبل ہی پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس کا جائزہ لے رہا ہے
  • پاکستان اور بنگلہ دیش  براہ راست پروازوں کی بحالی، فلائی جناح کو اجازت مل گئی
  • مومن ثاقب نے کنگز کالج لندن سے گریجویشن مکمل کرلی
  • کراچی مدینہ کے درمیان فلائی ناس کی براہ راست پروازوں کا آغاز 5 مارچ سے ہوگا
  • برطانیہ: اے آئی سے بچوں کا جنسی استحصال، سخت قوانین بنانے کا عندیہ