کراچی:کے فور منصوبے کے راستے میں آنیوالی زمین پر حکم امتناع واپس
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے اہم ترین پانی فراہمی کے منصوبے کے فور کی راہ میں حائل زمین کے تنازع پر حکم امتناع ختم کرتے ہوئے تعمیراتی کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔
عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران بیرسٹر ولید خانزادہ نے مؤقف اختیار کیا کہ حکم امتناع کے باعث یہ اہم منصوبہ تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔ دوسری جانب درخواست گزار کی وکیل فریدہ منگریو نے مطالبہ کیا کہ حکومت زمین کے حصول میں قانونی تقاضے پورے کرے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ دیہہ اللہ پیمائی تعلقہ شاہ مرید میں4 ایکڑ زمین کے حوالے سے تنازع موجود ہے جب کہ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پروجیکٹ میں تاخیر کا الزام بے بنیاد ہے کیونکہ حکومتی پالیسی خود غیر واضح رہی ہے، کبھی فنڈز کی کمی کا جواز دیا گیا اور کبھی منصوبہ واپڈا کے سپرد کر دیا گیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ عوامی مفاد کے منصوبے کو معمولی زمین کے تنازع پر نہیں روکا جا سکتا۔ عدالت نے مولا بخش سمیت دیگر درخواست گزاروں کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے کے فور منصوبے پر فوری کام کی اجازت دے دی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زمین کے
پڑھیں:
این اے 241 مبینہ دھاندلی کیس، الیکشن کمیشن و دیگر سے دلائل طلب
— فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے این اے 241 کے نتائج میں مبینہ دھاندلی سے متعلق کیس کی اگلی سماعت پر الیکشن کمیشن سمیت دیگر سے دلائل طلب کر لیے۔
این اے 241 میں مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کی الیکشن پٹیشن کی منتقلی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن ٹریبونل کے قیام کے طریقہ کار میں ترمیم سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کہاں ہے؟
جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن ٹریبونلز کو ریگولیٹ کرنا ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار ہے۔
عدالت کی جانب سے ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ پہلے ہم یہ دیکھیں گے کہ یہ معاملہ ہمارے دائرہ اختیار میں آتا ہے یا نہیں، ٹریبونلز کا قیام چیف جسٹس ہائی کورٹس کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ہائی کورٹ کے انتظامی دائرہ اختیار میں نہیں آتا، الیکشن ٹریبونل کے قیام سے قبل عدالت مداخلت نہیں کرتی ہے۔
جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ الیکشن پٹیشن کی منتقلی الیکشن پراسس کا حصہ نہیں، اس لیے عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ججز کو پسند نا پسند کی بنیاد پر منتخب کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ججز پر اعتماد ہونا چاہیے ورنہ یہ سسٹم نہیں چلے گا، اب نیا طریقہ شروع ہو گیا ہے، جج کے خلاف ریفرنس فائل کر کے رجسٹرار کو کہا جاتا ہے ہمارے کیسز اس جج کے سامنے نہ لگائے جائیں۔
اس کے ساتھ ہی وکیل درخواست گزار علی لاکھانی ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل ہو گئے۔
عدالت نے درخواست کی سماعت 8 مئی تک ملتوی کر دی۔