پی آئی اے ٹکٹوں کی آن لائن بکنگ کرنے والے شہری ہوجائیں ہوشیار!
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
پی آئی اے ٹکٹوں کی آن لائن بکنگ پر متعلقہ بینک کی جانب سے 5 فیصد چارجز لینے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔کارڈز پر ادائیگی کی صورت میں 5 فیصد مرچنٹ چارجز ٹکٹ کی قیمت کےعلاوہ ہیں، سیکڑوں ٹکٹ پر روزانہ لاکھوں روپے مرچنٹ چارجز کی مد میں وصول کیے جارہے ہیں، اکثر صارفین کو اس کٹوتی کا علم ہی نہیں ہوتا، موبائل فون پر میسج آنے پر چارجز کی وصولی کا علم ہوتا ہے۔ایئرلائن کال سینٹر سے کٹوتی سے متعلق بینک سے رابطہ کرنے کا ٹکا سا جواب دیا جاتا ہے، صارفین کی جانب سے مرچنٹ چارجز ایئرلائن سے وصول کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ترجمان پی آئی اے کا آن لائن بکنگ پر 5 فیصد چارجز کے حوالے سے کہنا ہے کہ بینکس فارن کرنسی ٹرانزیکشن چارجز وصول کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ٹینڈر کے ذریعے پاکستانی بینک کا انتخاب کیا ہے جس سے چارجز کا خاتمہ ہوگا، بینک کے ساتھ انٹیگریشن آخری مراحل میں ہے جس کے بعد اضافی چارج نہیں لگےگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستانی درآمدات میں اضافہ اور آئل امپورٹس میں کمی ہورہی: گورنر اسٹیٹ بینک
پاکستان مالیاتی خواندگی ہفتہ 2025ء کے سلسلے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گونگ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالیاتی خواندگی ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے مختلف سرگرمیاں جاری رہیں گی جن کا مقصد عوام کو مالیاتی نظام، سرمایہ کاری اور بچت سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک نے 2028ء تک مالیاتی شمولیت کا جامع منصوبہ مرتب کیا ہے جس کے تحت موجودہ 64 فیصد مالیاتی شمولیت کو 75 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ خواتین کی مالیاتی شمولیت میں صنفی فرق کو کم کرتے ہوئے موجودہ 47 فیصد سے 25 فیصد اضافہ کیا جائے گا تاکہ یہ 72 فیصد تک پہنچے۔ جمیل احمد نے 2022ء کے معاشی حالات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اُس وقت ملک کو افراطِ زر میں تیزی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے جیسے دو بڑے مسائل کا سامنا تھا۔ زرمبادلہ ذخائر صرف دو ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے جبکہ ایکسچینج ریٹ میں بھی شدید تنزلی دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت پالیسی اقدامات کیے گئے جن میں درآمدات پر پابندیاں اور شرحِ سود میں اضافہ شامل تھا۔ ان اقدامات کے نتیجے میں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان خلیج کم ہوئی اور شرح مبادلہ میں استحکام آیا۔