حکومت پاکستان کا پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر یوم سوگ منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
حکومت پاکستان کا پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر یوم سوگ منانے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )حکومت پاکستان نے پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر یوم سوگ منانے کا اعلان کر دیا،8فروری کو ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا، وزیراعظم کی منظوری سے کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر 8 فروری کو قومی سوگ کا اعلان کردیا۔کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق قومی پرچم 8 فروری 2025 کو پورے ملک میں سرنگوں رہے گا۔
حکومت نے پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار بھی کیا ہے۔8 فروری کو قومی سوگ کا اعلان وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔
اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام پرنس کریم آغا خان 88 سال کی عمر میں 4 فروری 2025 کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کر گئے تھے۔پرنس کریم آغا خان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے پرنس رحیم آغا خان کو اسماعیلی کمیونٹی کا 50واں امام نامزد کیا گیا ہے اور یہ فیصلہ پرنس کریم آغا خان کی وصیت کے مطابق کیا گیاٍ۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر کا اعلان
پڑھیں:
پرنس کریم آغا خان کی زندگی پر ایک نظر
پرنس کریم آغا خان کی زندگی پر ایک نظر WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔انتقال کے وقت شاہ کریم کے اہل خانہ ان کے پاس موجود تھے۔
وہ 1936 کو پیدا ہوئے اور 4 فروری سن 2025کو 88برس کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔
پرنس کریم آغا خان کے 3 بیٹے رحیم آغاخان، علی محمد آغاخان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔
پرنس کریم سوئٹزرلینڈ میں پیداہوئے، نیروبی میں بچپن گزارا،ہاورڈ سےاسلامی تاریخ میں ڈگری لی۔
پرنس کریم آغا خان اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے 49 ویں امام یعنی روحانی لیڈر تھے۔ وہ پیغمبراسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسل سے تھے۔
انہوں نے 1957 میں امامت سنبھالی تھی۔اس وقت ان کی عمر 20 برس تھی۔ پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان اسماعیلی تھے۔
پرنس کریم آغا خان نےاپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی۔ وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔
آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں خصوصاً ایشیا اور افریقا میں فلاحی اقدامات کیے۔یہ اقدامات زیادہ تر تعلیم، صحت، معیشت اور ثقافت کے شعبوں میں تھے۔
پرنس کریم کو مختلف ممالک اوریونیورسٹیوں کی جانب سے اعلی ترین اعزازات اور اعزازی ڈگریوں سے نوازا گیا تھا۔
پرنس کریم نے پاکستان کی ترقی کےلیے مثالی خدمات انجام دیں۔ مثالی خدمات پر پرنس کریم آغا خان کو نشان پاکستان اور نشان امتیاز سے نوازا گیا تھا۔
وینٹی فئیر میگزین نے پرنس کریم آغا خان کو ون مین اسٹیٹ کا نام دیا۔
پرنس کریم آغا خان اعلیٰ ترین سطح پر سفارتکاری کے حوالےسے جانے جاتے تھے۔ انہوں نے صدر ریگن اور گورباچوف کی جینیوا میں سفارتی بات چیت ممکن بنائی۔
پرنس کریم آغا خان کے آباؤ اجداد صدیوں پہلے فارس سے بھارت منتقل ہوگئے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پرنس کریم کی پہلی بیوی سلیمہ سے علیحدی پر انہیں 20 ملین پاؤنڈ دینا پڑے،ان کی دوسری بیوی انارا سے علیحدگی پر انہیں 50 ملین پاؤنڈ دینا پڑے۔
پرنس کریم اعلیٰ ترین نسل کےگھوڑوں اور اس کی انگ کے شوقین تھے۔ پرنس کریم کا 1981 میں ایپسن ڈربی ریس میں تاریخ رقم کرنے والا گھوڑا چرا لیا گیا تھا۔
پرنس کریم آغا خان کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب ڈالر سے 13 ارب ڈالر کےدرمیان ہے۔ان کے اثاثوں میں باہاماس کاجزیرہ ،پیرس میں محل، اور 200 ملین ڈالر مالیت کا جہاز شامل ہے۔