فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 فروری2025ء) چئیرمین علما کونسل حافظ طاہرمحمود اشرفی نے کہا ہے کہ وزارت مذہبی امور نے عازمین حج کے لئے بہترین انتظامات کئے ہیں ۔ حج ٹور آپریٹرز بھی اللہ کے مہمانوں کی زیادہ سے زیادہ خدمت یقینی بنائیں ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوے انہوں نے کہا وزارت مذہبی امور نے عازمین حج کے لئے بہترین انتظامات کئے ہیں ۔

(جاری ہے)

سعودی حکومت بھی عازمین کے لئے بہترین انتطامات یقینی بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا عازمین اللہ کے مہمان ہوتے ہیں ۔ عازمین کے لئے خدمت کا اعلی معیار یقینی بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی قوانین اور اور نظام کے تحت اقدامات یقینی بنانا ہوں گے ۔ حکومت نے عازمین کے لئے بہترین کمپنیوں کے ساتھ حج انتظامات کا معائدہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا گذشتہ سال حج انتظامات کے حوالے سے زیرو کرپشن ہوئی ہے رواں سال بھی اس معاملے کو یقینی بنائیں گے ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لئے بہترین انہوں نے کہا

پڑھیں:

پاکستان میں افغان مہاجرین کی زندگی: کریک ڈاؤن، بے یقینی اور مشکلات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) پاکستان میں گزشتہ چار دہائیوں سے لاکھوں کی تعداد میں افغان باشندے قانونی اور غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد اس تعداد میں مزید اضافہ ہوا۔ نئے آنے والوں میں سے بعض دیگر ممالک جیسا کہ یورپ اور امریکہ میں پناہ کے لیے پشاور اور اسلام آباد میں مقیم تھے۔

سال رواں کے شروع میں حکومت پاکستان نے افغان باشندوں کو سیکورٹی و معاشی وجوہات کی بنا پر واپس ان کے ملک بیجھنے کا فیصلہ کیا۔ فیصلے کے تحت دستاویزات کے بغیر اور موجود دستاویزات میں درج مدت سے زیادہ قیام کرنے والوں سمیت غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان باشندوں کو واپس ان کے ملک بھیجھا جائے گا۔

(جاری ہے)

گرفتاری اور جبری طور پر افغانستان منتقلی کے ڈر سے ایک بڑی تعداد میں افغان باشندے مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں رہائش اختیار کر رہے ہیں۔

کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد مزید لاکھوں افغانوں نے پاکستان میں پناہ لی

مہاجرت سے متعلق اقوام متحدہ کے سربراہ کا دورہ پاکستان اور مہاجرین سے ملاقات

ایک افغان مہاجر کی پاکستان میں چالیس سالہ جدوجہد کی کہانی

پشاور میں کاروبار کرنے والے ایک افغان باشندے عبدالماجد نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ''اسلام آباد اور پنجاب کے کئی شہروں میں افغان مہاجرین کو مشکلات کا سامنا ہے۔

کئی خاندان خیبر پختونخوا آ چکے ہیں۔ یہاں دستاویزات رکھنے والوں کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘‘ عبدالماجد کا کہنا ہے کہ وہ تین دہائیوں سے پشاور میں کاروبار کر رہے ہیں اور ان کے کئی شہروں میں کاروباری رابطے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا، ''اب اتنا بڑا کاروبار کس طرح چھوڑوں؟ افغانستان میں مجھے پھر نئے سرے سے کاروبار شروع کرنا ہو گا اور وہاں اس وقت کاروبار آگے بڑھانے کے مواقع نہیں ہیں۔

‘‘

عبدالماجد کا مزید کہنا تھا کہ ان کے بچے پاکستان میں پیدا ہوئے اور پھر اسی ماحول میں تعلیم و تربیت کے بعد ان کے کاروبار میں ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ ان کے بچوں میں سے دو کبھی افغانستان نہیں گئے۔ ''کاروباری مجبوری اپنی جگہ ہے لیکن خاندان میں کوئی بھی واپس افغانستان جانے کے لیے تیار نہیں ہے۔‘‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ حالات بہتر ہوں، تو پھر جائیں گے، تو عبدالماجد کا کہنا تھا کہ ان کی تو خواہش ہے کہ وہ چلے جائیں لیکن بچے تو پاکستان کو اپنا ملک کہتے ہیں۔

‘‘ رجسٹرڈ افغان مہاجرین بھی غیر یقینی صورتحال سے دو چار

پاکستان میں مختلف ادوار میں دو سے آٹھ ملین افغان مہاجرین رہائش پذیر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے رضاکارانہ واپسی کے پروگرام کے تحت 2002ء سے 31 اکتوبر 2024ء تک چار ملین افغان واپس اپنے ملک جا چکے ہیں۔ البتہ طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد بڑی تعداد میں افغان مختلف راستوں سے واپس پاکستان پہنچ چکے ہیں۔

ان افغان باشندوں کی ایک بڑی تعداد اسلام آباد اور پشاور میں اس اُمید سے رہائش پذیر ہیں کہ انہیں کسی تیسرے ملک میں پناہ مل جائے گی۔ پاکستان میں بھی افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن

امریکہ میں پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی سامنے آنے کے بعد پاکستان نے بھی غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔

اسلام آباد اور راولپنڈی میں 200 سے زیادہ افغان باشندوں کو افغانستان بھیجنے کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ زیادہ تر ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، جن کے پاس دستاویزات نہیں ہیں۔

اس کریک ڈاؤن کی وجہ سے افغان باشندوں کی ایک بڑی تعداد خیبر پختونخوا کے مختلف شہر پہنچ رہی ہے۔ صوبائی صدر مقام پشاور میں سب سے زیادہ افغان رہائش پذیر ہیں، جن میں بعض کاروباری لوگ بھی شامل ہیں۔

ان افغانوں نے خیبر پختونخوا کے شہری اور دیہی علاقوں میں رہائش پذیر اپنے رشتہ داروں کے ہاں پناہ لے رکھی ہے۔ پشاور پہنچنے والے زیادہ افغان باشندےمالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ کیمپوں سے باہر رہنے والے افغان مہاجرین

خیبر پختونخوا میں 69 فیصد افغان باشندے مہاجر کیمپوں سے باہر رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر یومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں۔

پاکستانی اور غیر ملکی امدادی اداروں نے ان کی مالی معاونت بند کی ہے جس کی وجہ سے انہیں معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں افغانستان جانے سے ڈر لگتا ہے لیکن پاکستان میں گرفتاری کا خطرہ بھی ہے۔

غیر یقینی صورتحال کی وجہ سےافغان مہاجرین کے بچےکسی بھی تعلیمی ادارے میں نہیں پڑھ سکتے۔ خیبر پختونخوا کے سرکاری اسکولوں میں بڑی تعداد میں افغان بچے زیر تعلیم ہیں لیکن کسی کالج یا یونیورسٹی میں انہیں حصول علم میں مشکلات کا سامنا ہے۔ والدین سمیت بچوں کو بھی نفسیاتی مسائل کا سامنا ہےجبکہ علاج معالجے کے بھاری اخراجات ان لوگوں کے بس کی بات نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حج 2024 کے بقایاجات حاجیوں کے بینکوں میں منتقل
  • رچرڈ گرینیل کے پاکستانی سیاسی رہنماؤں سے متعلق بیانات پر سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ
  • وزارت مذہبی امور نے حج 2024 کے حاجیوں کو بقا یا جات کی مد میں رقوم ان کے متعلقہ بنکوں میں منتقل کردیں
  • عمرہ زائرین کیلئے پولیو ویکسین لازمی قرار
  • پاکستان میں افغان مہاجرین کی زندگی: کریک ڈاؤن، بے یقینی اور مشکلات
  •  وزارت مذہبی امورنےعمرہ زائرین کیلئے پولیو ویکسی نیشن لازمی قرار دیدی
  • ڈیٹا سیکیورٹی ،پرائیویسی کو یقینی بنانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر مضبوط قوانین و پالیسیوں کی ضرورت ہے،شزافاطمہ
  • حج کیلئے عازمین کے ساتھ بچوں کے جانے پر پابندی عائد
  • آئی ایم ایف مشن پاکستان میں گورننس اور عدلیہ کے امور کا جائزہ لے رہا ہے، وزارت خزانہ
  • چوہدری شجاعت حسین کی قیادت نے ہمیشہ بحرانوں کے خاتمے کے لیے شائستگی اور مفاہمت کے دروازے کھلے رکھے۔ کوآرڈینیٹر وفاقی وزیر مذہبی امور