ایشیائی ترقیاتی بینک اور محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کے تحت 2021 میں شروع کیے جانے والا بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) ریڈ لائن منصوبہ ساڑھے 3 سال گزرنے کے باوجود تا حال نامکمل ہے۔

ملیر ہالٹ ،ماڈل کالونی سے براستہ ایئرپورٹ، صفورہ چورنگی ، موسمیات، یونیورسٹی روڈ سے نمائش چورنگی تک بننے والے اس پروجیکٹ کا ابتدائی لاگت کا تخمینہ 79 ارب روپے تھا، جو موجودہ ایکسچینج ریٹ کے مطابق 139 ارب روپے تک جا پہنچا ہے ۔

شہری منٹوں کا فاصلہ گھنٹوں میں طے کرنے پر مجبور

یاد رہے کہ سندھ حکومت کے ریڈ لائن منصوبے پرریڈ لائن میٹرو بس چلے گی۔ 26کلومیٹر طویل ریڈ لائن بی آر ٹی میں 24 بس اسٹیشنز بنائے جائیں گے اور 213 بسیں چلانے کا دعویٰ کیا گیا ہے تاہم ریڈ لائن منصوبے پر اب تک40فیصد کا م بھی نہیں کیا جا سکا ہے۔ منصوبے کی تاخیر کی وجہ سے شہری منٹوں کا فاصلہ گھنٹوں میں طے کرنے پر مجبور ہیں۔

یونیورسٹی روڈ پر کراچی کی3 سرکاری جامعات ہیں، جن میں کراچی بھر سے بڑی تعداد میں طلبہ علم حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں جبکہ گلشن اقبال، گلستان جوہر اور اسکیم33 میں رہنے والے شہریوں کا گزر بھی اسی سڑک سے ہوتا ہے جو لاکھوں کی تعداد میں روزانہ سفر کرتے ہیں۔

ریڈلائن پروجیکٹ میں پلاننگ کا شدید فقدان ہے، اربن پلانر عارف حسن

کراچی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر طور پر جاننے والے ڈیموگرافر اور اربن پلانر عارف حسن کا بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) ریڈ لائن منصوبے کے حوالے سے کہنا ہے کے بی آر ٹی ریڈ لائن پروجیکٹ میں پلاننگ کا شدید فقدان نظر آتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی بڑی تعداد میں لوگوں کو فائدہ نہیں دے سکے گی۔ اس کی جگہ ہر روٹ پر بڑی بسوں کو لا کر شہریوں کو سفر کی بہتر سہولیات فراہم کی جا سکتی تھی۔

عارف حسن کا کہنا ہے کہ کراچی میں بسیں ہونی چاہییں، ان کے بہت فوائد ہیں جو بی آر ٹی کے نہیں ہیں۔  بسیں ہر جگہ جا سکتی ہیں جب کہ بی آر ٹی کی مخصوص لین ہے اور وہ وہیں چل سکتی ہے۔ یہ منصوبہ ایک جا پانی ماسٹر پلان کا حصہ ہے جس کے تحت یہ بنائی گئی ہے اور یہ بہت مہنگا ماسٹر پلان ہے، ہم کس طرح سے اس کے قرضے واپس کریں گے ہمیں نہیں پتا؟۔

انہوں نے کہا کہ بسیں سستی بھی ہوتی ہیں، جنہیں بڑے اور لمبے روٹس چلایا جاسکتا ہے اور آسانی سے ان میں اضافہ بھی ہوتاجاتا ہے۔ اس میں نئے روٹس کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

 عارف حسن نے مزید کہاکہ سندھ حکومت کی ترجیح عوام نہیں ہے، تبھی اس پروجیکٹ کو اب تک مکمل نہیں کیا گیا ہے۔یہ جو ریڈ لائن ہے یہ ساری کی ساری  اپ گریڈ ہونی تھی مگر کچھ حصے اس کے اپ گریڈ نہیں ہیں،یہ بھی غلط ہے جو کہا گیا تھا کہ اپ گریڈ ہوگی اس کا ایک پروپوزل بھی بنایا گیا تھا کہ اس میں 27 اور لائنیں شامل کریں گے لیکن تاحال اب تک اس میں ایک لائن بھی شامل نہیں کی جاسکی ہے اور جو وعدہ کیا گیا تھا ان کو پورا بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔

ریڈلائن منصوبہ شہریوں کیلیے وبال جان بن گیا، قاضی صدرالدین

2001 سے 2005 تک شہری حکومت میں ٹرانسپورٹ کے شعبے سے وابستہ رہنے والے قاضی صدر الدین نے کہا ہے کہ ریڈ لائن منصوبہ اس وقت شہریوں کے لیے وبال جان بن چکا ہے۔ ریڈ لائن منصوبے سے ارد گرد کے رہنے والوں کو نہ صرف شدید پریشانی ہے بلکہ یہ کراچی کی ایک مین سڑک جس پر3 سے 4 یونیورسٹیاں واقع ہیں، جس میں بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات اس سڑک پر آتے ہیں اور ان کی کیا حالت ہوتی ہے جب وہ اپنے تعلیمی ادارے میں جاتے ہیں یا جب وہاں سے وہ واپس گھر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ میں دراصل ویژن کی کمی ہے اور کوئی ایسی سوچ نہیں ہے کوئی ایسی پلاننگ نہیں ہے جس کے نتیجے میں شہریوں کو سہولت دی جائے۔ اس پروجیکٹ کی تعمیر کا بڑا حصہ گلشن اقبال میں ہے۔

گرین لائن منصوبہ بھی تاحال نامکمل ہے

قاضی صدر الدین کا کہنا تھا کہ  ابھی تک بی آر ٹی گرین لائن کا منصوبہ بھی نامکمل ہے اس ٹریک پر اب بھی ٹریفک کے مسائل موجود ہیں جبکہ اسی دوران خطیر رقم سے بی آر ٹی ریڈ لائن کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے اور لوگوں کو متبادل راستہ فراہم نہیں کیا گیا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کچھ سوچے سمجھے بغیر یہ پروجیکٹ بنایا جا رہا ہے جو کہ کسی صورت کراچی کے شہریوں کو سفری سہولت فراہم نہیں کرسکے گا۔

مین یونیورسٹی روڈ پتلی گلی میں تبدیل کردیا گیا ہے، چیئرمین گلشن ٹاؤن

گلشن ٹاؤن کے چیئرمین ڈاکٹر فواد احمد کا کہنا ہے کہ ریڈ لائن منصوبے سے گلشن اقبال کے رہائشی بالخصوص سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ مین یونیورسٹی روڈ اس وقت ایک پتلی گلی میں تبدیل ہوچکا ہے اور تعمیرات کے دوران کئی بار پانی کی لائنیں بھی خراب ہوئیں، جس کے سبب رہائشی کئی دنوں تک پانی کی فراہمی سے محروم رہے۔

انہوں نے کہا کہ  بی آر ٹی ریڈ لائن جسے ہم کہتے ہیں یونیورسٹی روڈ سے گزر رہی ہے یہ عوام کے لیے عملاً اذیت کا باعث بن چکی ہے اور خاص طور سے گلشن ٹاؤن کے رہنے والے تو مستقل ایک اذیت کا شکار ہیں کہ اس کی تعمیر کے دوران اب تو شاید گنتی بھی یاد نہیں ہوگی کہ کتنی بار سیوریج کی لائنیں ٹوٹی ہیں کتنی دفعہ پینے کے پانی کی لائنیں ٹوٹی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی روڈ پر جامعہ کراچی، این ای ڈی،  اردو یونیورسٹی، سر سید یونیورسٹی ایک لائن میں ہیں۔ اس سے گلشن ٹاؤن کے بچے متاثر ہورہے ہیں۔ اپنی یونیورسٹی میں وہ کلاسز میں تاخیر سے پہنچتے ہیں، امتحانات میں تاخیر سے پہنچتے ہیں، گھر پہنچنے میں لوگوں کو تاخیر ہو رہی ہے، پھر روڈ پر ٹریفک جام کی وجہ سے جو اذیت ہے وہ الگ ہے اور اس کے علاوہ پھر جب یہ یوٹیلٹیز تباہ ہو رہی ہیں تو اس کے نتیجے میں جو پریشانی اور تکلیف سے عوام گزر رہے ہیں وہ بھی ناقابل بیان ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ریڈ لائن منصوبے یونیورسٹی روڈ لائن منصوبہ اس پروجیکٹ گلشن ٹاؤن نہیں کیا انہوں نے بی آر ٹی نہیں کی کا کہنا کہنا ہے کیا گیا ہے اور نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

کراچی تا پشاور ریلوے اپ گریڈیشن منصوبے میں اہم پیشرفت، منصوبہ جلد شروع ہونیکا امکان

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بعد سی پیک کے تحت 6 ارب 70 کروڑ ڈالرز کے کراچی تا پشاور ریلوے اپ گریڈیشن منصوبے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس سے منصوبے پر جلد کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی۔ 
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق چینی ماہرین کا وفد رواں ماہ کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گا جس دوران ایم ایل ون منصوبے کے مالیاتی پلان کو حتمی شکل دی جائے گی، بڈنگ کے بعد منصوبے پر فوری کام کا آغاز کیا جائے گا۔ 
وفاقی کابینہ نے اگست2024 میں ایم ایل ون منصوبے کے پہلے مرحلے پر مالیاتی یقین دہانی کے حوالے سے مذاکرات شروع کرنے کی منظوری دی تھی۔ 
حکومتی ذرائع کے مطابق ایم ایل ون منصوبے کے لئے 85فیصد یا 5 ارب 70 کروڑ ڈالرز فنڈز چین کی جانب سے فراہم کئے جانے کا امکان ہے۔

چین سے پولیس کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور آلات لیں گے :محسن نقوی 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سندھ ہائیکورٹ نے ’’کے 4 منصوبے‘‘ کیلئے کام کی اجازت دیدی
  • سندھ ہائی کورٹ نے کے 4 منصوبے پر حکمِ امتناع واپس لے لیا
  • کراچی تا پشاور ریلوے اپ گریڈیشن منصوبے میں اہم پیشرفت، منصوبہ جلد شروع ہونیکا امکان
  • کراچی تا پشاور ریلوے لائن کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ جلد شروع ہونے کا امکان
  • کراچی تا پشاور ریلوے اپ گریڈیشن منصوبے میں اہم پیشرفت، منصوبہ جلد شروع ہونے کا امکان
  • کراچی تا پشاور ریلوے اپ گریڈیشن منصوبے میں پیش رفت
  • سہ ملکی ون ڈے سیریز کے ٹکٹوں کی فروخت شروع ہوگئی
  • پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان فضائی سروس جلد بحال ہونے کا امکان
  • کریم آباد انڈرپاس ڈیڑھ سال بعد بھی نامکمل،رمضان سرپر کاروبار ٹھپ،دکاندار پریشان