ہندوستانی شہریوں کو امریکہ سے ذلیل کرکے واپس بھیجے جانے پر "انڈیا الائنس" کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ سے ڈی پورٹ کئے گئے ہندوستانیوں کیساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ملک بدری پالیسی پر پوری دنیا میں ہنگامہ برپا ہے۔ ٹرمپ کے حکمنامے کے بعد امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کو ان کے ملک واپس بھیجا جا رہا ہے۔ امریکہ میں مقیم 104 ہندوستانی تارکین وطن کو بھی واپس بھیج دیا گیا ہے۔ اب یہاں کے اپوزیشن لیڈر پارلیمنٹ کے باہر میں ہتھکڑیاں پہن کر احتجاج کر رہے ہیں۔ کانگریس اور سماج وادی پارٹی سمیت تمام اپوزیشن لیڈر پارلیمنٹ کے مکر دوار کے سامنے احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران اپوزیشن ارکان اسمبلی نے ہتھکڑیاں پہن رکھی تھیں۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، سماج وادی پارٹی کے ایم پی دھرمیندر یادو، کانگریس ایم پی گرجیت سنگھ اور دیگر اپوزیشن لیڈروں کو ہتھکڑیاں پہن کر پارلیمنٹ میں احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ سے ڈی پورٹ کئے گئے ہندوستانیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا ہے۔ وہیں پرینکا گاندھی نے کہا کہ مودی ٹرمپ کے اچھے دوست ہیں، اگر مودی ٹرمپ کے اتنے اچھے دوست ہیں تو ایسا کیوں ہونے دیا گیا۔ انہوں نے پوچھا کہ ہمارا جہاز ان ہندوستانیوں کو لینے کیوں نہیں جا سکا۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے امریکہ سے ڈی پورٹ کئے گئے ہندوستانیوں کے بارے میں کہا کہ وہ یہ خواب دکھا رہے ہیں کہ ہندوستان عالمی طاقت بن گیا ہے لیکن حکومت اس پر خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہندوستانی شہریوں کو بیڑیاں ڈال کر غلام بنا کر بھیجا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ٹرمپ فلسطینیوں کو غزہ سے جبری بیدخل کرکے کن 3 ممالک میں بھیجیں گے؛ نام سامنے آگئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے لیے 3 ممکنہ ممالک کا انتخاب کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ پر قبضے اور وہاں سے فلسطینیوں کو جبری طور پر بیدخل کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور آبائی سرزمین سے زبردستی نکال کر مراکش، صومالی لینڈ اور پنٹ لینڈ بھیجنا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ صرف روایتی بیان نہیں بلکہ پہلے سے تیار کردہ منصوبہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ فلسطینی عارضی طور پر غزہ سے نکل جائیں تاکہ غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کا کام کیا جا سکے۔
دوسری جانب خود امریکی سیاست دانوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی اس پالیسی پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے اور اسے نسلی بنیادوں پر کیا گیا امتیازی سلوک قرار دیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے بھی ٹرمپ کے اس اقدام کو فلسیطینیوں کی نسل کشی کے مترادف قرار دیا ہے۔