UrduPoint:
2025-02-06@16:55:17 GMT

صدر ٹرمپ نے ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس پر پابندی لگا دی

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

صدر ٹرمپ نے ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس پر پابندی لگا دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسے ایگزیکیٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے مطابق ٹرانس جینڈر افراد کو اب خواتین کے کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت کا حق حاصل نہیں ہوگا۔ اس آرڈر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو اسکول اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہیں گے، ان کی فنڈنگ روک دی جائے گی۔

امریکی صدر نے اس موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا، ''خواتین کے کھیلوں میں اب اس مسئلے کے باعث جاری 'جنگ‘ ختم ہوچکی ہے۔‘‘

ٹرمپ نے مزید کہا، ''ہم خواتین ایتھلیٹس کی کھیلوں میں برابر نمائندگی کا دفاع کریں گے۔ ہم مردوں کو خواتین اور لڑکیوں کو شکست دینے، زخمی کرنے اور دھوکہ دینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

اب سے خواتین کے کھیل صرف خواتین ہی کے لیے ہوں گے۔

‘‘

ٹرانس جینڈر افراد پر نئی پابندی کے بنیادی نکات کیا؟

’مردوں کو خواتین کے کھیلوں سے دور رکھنا‘ کے عنوان سے یہ حکم سرکاری ایجنسیوں کو ان اسکولوں پر جرمانے عائد کرنے کا اختیار دیتا ہے، جو ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کو خواتین کی ٹیموں کا حصہ بننے اور کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت کی اجازت دیتے ہیں۔

کوئی بھی اسکول جو اس فیصلے کے خلاف جائے گا، اس کی سرکاری فنڈنگ خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

اس نئے آرڈر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ یہ یونائیٹڈ اسٹیٹس کی پالیسی ہے کہ وہ ان تعلیمی پروگراموں کو فنڈز کی فراہمی منقطع کر دے، جن میں خواتین ایتھلیٹس کی حق تلفی ہوتی ہو اور ان کو کھیلنے کے مناسب مواقع سے محروم رکھا جا رہا ہو۔

ٹرمپ نے پچھلے مہینے ایک اور ایگزیکٹیو آرڈر پر بھی دستخط کیے تھے، جس میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ وہ صرف دو جنسوں یعنی مردوں اور خواتین کو ہی قبول کریں گے۔

ٹرمپ 2028 کی ایل اے گیمز سے ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کو باہر کرنا چاہتے ہیں۔

امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) پر دباؤ ڈالیں گے کہ لاس اینجلس میں 2028 کے گرمائی اولمپکس سے قبل ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کے حوالے سے اپنے قواعد میں تبدیلی لائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئی او سی پر واضح کردیں کہ امریکہ چاہتا ہے کہ یہ کمیٹی اولمپکس سے قبل ہی اس 'مضحکہ خیز موضوع‘ کے حوالے سے تمام تبدیلیاں عمل میں لائے۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ انہوں نے ہوم لینڈ سکیورٹی کے سربراہ کرسٹی نوئم کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ان مردوں کی جانب سے کھیلوں سے متعلق ویزا درخواستوں کو مسترد کر دیں، جو ''دھوکے اور غلط بیانی کا سہارا لے کر خود کو خواتین ظاہر کرتے ہوئے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور خواتین کے کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔

‘‘

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی اولمپک اور پیرالمپک کمیٹی اور 2028 کے اولمپکس کے منتظمین نے اس بارے میں تبصرے کے لیے نیوز ایجنسی اے پی کی طرف سے کی گئی درخواستوں کا فوراﹰ کوئی نہ دیا۔

امریکہ کی ٹرانس جینڈر پالیسیاں ٹرمپ کے نشانے پر

جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مرتبہ امریکی صدر کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالا ہے تب سے ہی وہ ٹرانس جینڈر افراد کے حوالے سے ملکی قوانین کو تبدیل کر رہے ہیں۔

انہوں نے 19 سال سے کم عمر کے افراد کے لیے جنس کی تصدیق کرنے والی 'جینڈر افرمنگ کیئر‘ پر پابندی لگانے کے حکم نامے پر بھی دستخط کر دیے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی نئے امریکی صدر نے ملکی فوج میں ٹرانس جینڈر افراد کی بھرتی بھی روک دی ہے۔

میٹ پیئرسن، ایمی ساسیپورنکارن / روشنی مجمدار (ر ب/ م م)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس ٹرانس جینڈر افراد امریکی صدر نے کو خواتین

پڑھیں:

تجارتی جنگ اور چین

تین ممالک کی درآمدات پر محصولات عائدکرنے کے ٹرمپ حکم نامے دنیابھرمیں زیرِ بحث ہیں جن کی روسے رواں ماہ چارفروری سے میکسیکو اور کینیڈا سے امریکی کو بیچی جانے والی بیشتر اشیا پر پچیس جبکہ چین کے مال پر دس فیصد محصولات لگانے کافیصلہ کیا گیا مذکورہ حکم ناموں کو ایک بڑی تجارتی جنگ کا پیش خیمہ قرار دیا جا رہا ہے میکسیکو اور کینیڈا نے تو امریکی اشیاپر پچیس فیصد محصولات لگاکرسخت جواب دیدیا جبکہ چین نے عالمی اِدارہ تجارت سے رجوع کرنے ،جامع بات چیت پر آمادگی کے ساتھ جوابی اقدامات کا اعلان کیا یہ جوابی نرمی افہام و تفہیم کی طرف اِشارہ ہے مغربی ممالک ابھی تک ایسے کسی حکم نامے سے محفوظ ہیں البتہ ایساامکان موجود ہے کہ جلدہی رگڑے میں آجائیں شاید اسی لیے حفظ ِماتقدم کے طورپر یورپی کمیشن کے ترجمان نے امریکہ کو متنبہ کر دیا ہے کہ اتحاد میں شامل ممالک پراگر امریکہ نے محصولات عائدکیے تو جوابی اقدامات کریں گے ماہرین کا کہناہے کہ ٹرمپ نے بغیر کسی تیاری اور مشاورت کے محصولات میں اضافہ کیا ہے اسی بناپر میکسیکو پرعائد محصولات کو ایک ماہ کے لیے موخر کرنے کی نوبت آئی جبکہ کینیڈاکے وزیرِ اعظم اور میکسیکو کے صدر سے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے چین اور ہمسایہ ممالک کامحصولات سے متاثر ہونے کا امکان ہے مگر امریکی تجارت کا متاثر ہونابھی یقینی ہے اور پہلے امریکہ کاخواب شایدتشنہ رہے لیکن دنیا سے الگ تھلگ ہوسکتا ہے معاشی ،سیاسی اور تجارتی تنہائی امریکی معیشت کے لیے کسی طور سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔

بھاری بھرکم محصولات دنیاکو نئی سرد جنگ کی طرف لیجا سکتے ہیں مگر امریکی پالیسی سازدنیا کی دولت بٹورنے کی روش پر چلنے پر بضدہیں حالانکہ اب صرف روس ہی مدِ مقابل نہیں بلکہ کئی طاقتور معیشتیں ہیں اِس لیے ماضی کی نسبت چیلنجزبھی زیادہ ہیں ٹرمپ کے خیال میں اگرکینیڈا امریکہ کی 51 ویں ریاست بن جائے تو محصولات کا مسئلہ ختم ہوسکتاہے ظاہر ہے کوئی ملک اپنی قومی سلامتی پرسمجھوتہ نہیں کرسکتا سرحد پر کڑی پابندیوں کے باوجودمیکسیکو کی طرف سے بھی جواب میں نرمی کے کوئی آثارنہیں بلکہ دونوں ملک محصولات کے خلاف مل کر کام کرنے پر متفق نظرآتے ہیں وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے عوام سے امریکہ کے سفر سے گریز اور اُس کی اشیا کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے بیئر،وائن ،لکڑی سمیت برقی آلات پر محصولات بڑھائے ہیں سب سے زیادہ آبادی والے صوبے انٹاریومیں امریکی شراب پر پابندی لگا ئی جا چکی ہے جس کی وجہ سے 155 ارب ڈالر کی مصنوعات براہ راست متاثر ہوسکتی ہیں میکسیکوکی صدر کلاڈیا شین بام نے بھی وزیرِ خزانہ کو جوابی اقدامات کاحکم دیا ہے تین ممالک پر بھاری محصولات عائد کرنے پر جو سب سے پہلا مذمتی بیان آیا ہے وہ یورپی یونین کا ہے جس نے نئے محصولات کی مذمت کی ہے جبکہ جاپان جیسے امریکہ کے قریبی اتحادی نے بھی تحفظات کااظہار کیا ہے یادرہے کہ دنیا کی سب سے بڑی دفاعی تنظیم نیٹو جس میں امریکی سمیت تمام یورپی ممالک شامل ہیں اِس تنظیم کے تین ارکان امریکہ ،فرانس اور برطانیہ کواقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق حاصل ہے ٹرمپ اگراپنے حالیہ احکامات پربضدرہتے ہیں تو نہ صرف نیٹو کا مستقبل مخدوش ہو سکتا ہے بلکہ فرانس اور برطانیہ بھی امریکہ سے دورہوسکتے ہیں اِسی بناپر یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ٹرمپ حکمتِ عملی سے سب سے پہلے امریکہ متاثر ہوتا نظرآتاہے ۔

امریکہ اور چین کے مابین تجارتی و معاشی جنگ نئی نہیں بلکہ ایک عشرے سے جاری ہے امریکہ چینی تجارت و معیشت کومحدودکرناچاہتا ہے اِس حوالے سے ہر امریکی صدرکوشاں رہتاہے مگر کامیابی نہیں ہورہی لیکن ٹرمپ نے ضرورت سے کچھ زیادہ ہی سخت فیصلے کر دیئے ہیں ٹرمپ کی حکمتِ عملی سعودی عرب کی حد تک کارگر ثابت ہوئی ہے کہ وہ امریکہ میں چھ سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کامنصوبہ بنارہا ہے جبکہ زیادہ دفاعی سازو سامان خریدنے کے مطالبے پربھارت سے بھی بہتر ردِ عمل آیا ہے جس نے نہ صرف امریکی موٹر سائیکلوں اور کاروں ہارلے،ڈیوڈسن ،ٹیسلا اورایپل سمارٹ فون پر محصولات کم کیے ہیں جس سے امریکی کمپنیوں کوفروغ ملے گابلکہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں 6.81ٹریلین روپے کے دفاعی اخراجات، جو گزشتہ مالی سال سے زیادہ ہیں سے ظاہرہوتاہے کہ وہ ٹرمپ کی ہدایت پراگلے سالانہ میزانیے میں ہتھیاروں کی بڑے پیمانے پر خریداری کے لیے اٹھارہ کھرب کی خطیر رقم وقف کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دے رہاہے مگر یہ رقم چین ،کینیڈا اور میکسیکو سے تجارت کاہرگز نعم البدل نہیں بھارت جیسی ایک منڈی میں تینوں ممالک کے مساوی مال کی کھپت نا ممکن ہے اسی بناپر قیافہ ہے کہ صدرٹرمپ کے حکم ناموں سے توقع کے مطابق نتائج ملنا مشکل ہے ۔

کینیڈاہمسایہ ہونے کے ساتھ گزشتہ کئی عشروں سے امریکہ کاقریبی تجارتی شراکت دار ہے جو اپنی کُل برآمدات کا اسی فیصد امریکہ کوبیچتاہے جس کی مالیت 410ارب ہوچکی ہے جبکہ میکسیکو نے گزشتہ برس دنیا کو کُل برآمد کیے سامان کا چوراسی فیصد امریکہ کو فروخت کیا جس کی مالیت 510 ارب ڈالر رہی 2023میں امریکہ نے تریسٹھ فیصد سبزیاں جبکہ پھلوں اور گری دار میوے کا نصف اور ایواکاڈوکی اسی فیصدضرورت میکسیکو سے پوری کی بھلے میکسیکو اور کینیڈا کے حق میں تجارتی توازن رہا لیکن امریکی شہریوں کو اشیا سستے داموں میسر رہیں جس کی وجہ سے ملک میں سیاسی استحکام دیکھنے میں آیا 920ارب ڈالر کی برآمدات کے باوجودیہ دونوں ممالک امریکی زرعی وصنعتی اشیا کے بڑے خریدار ہیں ہمسایہ ممالک سمیت چین جیسے دنیا کے سب سے بڑے تجارت کنندہ پر محصولات کے ذریعے امریکہ نے دبائو بڑھایا ہے لیکن جواب میں محصولات لگنے سے امریکہ میں مہنگائی بڑھے گی جو نہ صرف سیاسی عدمِ استحکام کوجنم دے گی بلکہ عالمی سطح پر معاشی وسیاسی نقصان بھی یقینی ہے۔ دوسری طرف چین وہ دنیا کے تنازعات میں براہ راست ملوث ہونے سے گریز کرتا ہے مصنوعی زہانت میں امریکی بالادستی کوہزیمت دے چکا ہے ایران اور سعودی عرب میں تعلقات کی بحالی کے کردارسے مشرقِ وسطیٰ کابھی ایک اہم فریق بن چکا اِس لیے امریکی منڈی کا متبادل اُس کے لیے کوئی مشکل نہیں اِس بناپر کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے چھیڑی گئی تجارتی جنگ سے چین توشاید متاثرنہ ہوبلکہ عین ممکن ہے ٹرمپ محصولات سے دنیا میں ایک بار پھر سرد جنگ کا ماحول تو بن جائے لیکن امریکی بالادستی کا خواب مکمل نہ ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

  • خواتین کھلاڑیوں کے حقوق کے لیے جاری جنگ آج ختم ہوگئی، امریکی صدر
  • ٹرانس جینڈرز اب خواتین کے کھیلوں میں حصہ نہیں لیں گے؛ ٹرمپ نے دستخط کردیے
  • چینی صدر نویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں شر کت کریں گے
  • امریکی سیاست پے پال مافیا کے نرغے میں
  • غزہ پٹی کا کنٹرول امریکی ’ملکیت‘ میں، ٹرمپ کی تجویز
  • افغانستان میں 1200سے زائد حاملہ خواتین کی جان کو خطرہ لاحق، اقوام متحدہ
  • تجارتی جنگ اور چین
  • امریکی فنڈنگ رُکنے سے جنوبی ایشیا میں لاکھوں خواتین متاثر ہونگی، اقوام متحدہ
  • وادی کیلاش میں سردیوں کے روایتی کھیلوں کا انعقاد