بھٹو کو آئین بنانے اور آصف زرداری اور بلاول کو اس کا حلیہ بگاڑنے کے لیے یاد رکھا جائے گا، شاہ محمود قریشی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
بھٹو کو آئین بنانے اور آصف زرداری اور بلاول کو اس کا حلیہ بگاڑنے کے لیے یاد رکھا جائے گا، شاہ محمود قریشی WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے اپنی سابقہ جماعت پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو 73 کا آئین بنانے پر یاد رکھا جاتا ہے تو اسی طرح آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو آئین کا حلیہ بگاڑنے پر یاد رکھا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اصلاحات کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے کوئی انفرادی شخص چیلنجز سے نمٹنے کے صلاحیت نہیں رکھتا، موجودہ قیادت ٹھنڈے دل اور دماغ سے ملک کا سوچے، نفرت مٹانے اور خلیج کم کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ درگزر کرنے کی ضرورت ہے ہمیں آگے بڑھنا ہو گا، پہلے لوگوں نے اس ملک کو ٹوٹتے دیکھا اب ملک ڈوب رہا ہے، اس وقت قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے ایک بڑا قومی معاہدہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جس کے زریعے تمام جماعتیں ایک آزادانہ اور خود مختار الیکشن کمیشن پر اتفاق کریں، وہ الیکشن کمیشن جس میں ازادانہ اور خود مختار الیکشن کروانے کی صلاحیت بھی ہو، ازاد اور خود مختار الیکشن کمیشن سے کسی کو نقصان نہیں ہو سکتا، آج اگر کوئی الیکشن ہارتا ہے تو ائندہ وہ جیت بھی سکتا ہے، خود مختار عدلیہ اور خود مختار میڈیا سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت کیڑے تو ہزاروں نکالے جا سکتے ہیں مگر یہ وقت ہے کہ ہمیں مثبت چیزوں کی جانب دیکھنا ہوگا، ذوالفقار علی بھٹو کو 73 کا ائین بنانے پر یاد رکھا جاتا ہے تو اسی طرح اصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو ائین کا حلیہ بگاڑنے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر جتنا جمہوریت کو نقصان پہنچایا سویلین دور میں اتنا نقصان کبھی کسی نے نہیں پہنچایا، ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ ان کے اقدامات سے کیسے جمہوریت کا نقصان ہو رہا ہے، انھوں نے پیکا ترمیم کرکے ملک میں آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشکل وقت سے گزر رہا ہے سب کو اپنی جماعت اور ذات سے بالاتر ہو کر سوچنا چاہیے، لوگوں کو بلا وجہ ڈرمپ سے توقعات نہیں باندھنی چاہیے، ہمیں رہائی اپنے موقف اور مقدمات کی پیروی سے مل سکتی ہے، اپنی قبر کی گواہی دے کر کہتا ہوں کہ میں نو مئی کے مقدمے میں بے قصور ہو۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں موقع پر موجود نہیں تھا نہ ایف ائی ار میں تھا، ایف ائی ار میں ایک سال کے بعد مجھے ڈالا گیا، مجھ پر سازش اور منصوبہ بندی کا الزام ہے قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں کہ میں نے سازش نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان حلفیہ کہہ دیں کہ میرا 9 مئی پر ان سے کوئی تبادلہ خیال ہوا تو میں سزا کے لیے تیار ہوں، میں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ باہر نکلیں اور اظہار یکجہتی کریں مگر قانون کو ہاتھ میں مت لیں، میں نے دو سال سے بے گناہ قید کاٹی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے کہا ہے کہ بنی گالہ کی انر کور میں میرے علاوہ کون تمہارے ساتھ کھڑا ہوا ہے، عمران خان میری یہ بات سن کر خاموش رہے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی ایک قد کاٹھ والا سیاست دان ہے مگر وہ تیمور ملک سے الیکشن ہارا ہے، یوسف گیلانی جب جیل میں تھے تو ان کے پاس موبائل ہوتا تھا، میں قید تنہائی کاٹ رہا ہوں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن ارڈر جاری کرنے پر یوسف رضا گیلانی کا شکر گزار ہوں، ماضی میں سب سے غلطیاں ہوئیں لیکن ہم اس سے باہر کب نکلیں گے، لوگوں کی بے چینی اور تشویش حال اور مستقبل کی ہے، فلسطین کے دو ریاستی حل پر سب جماعتوں کا اتفاق ہے، فلسطین اور کشمیر پر جو موقف ہے اس پر قائم رہنا چاہیے، فلسطین میں جو ہو رہا ہے وہ دیکھا نہیں جاتا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان کی بجائے انسان بن کر بھی دیکھیں تو یہ قابل برداشت نہیں، عمران خان کے ارمی چیف کو لکھے گئے خط کے بارے میں سنا ہے، یہ خط دیکھا نہیں، نیت کو دیکھا جانا چاہیے اگر نیت معاملات کو سلجھانے کی ہے تو اس کو مثبت لیا جانا چاہیے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ معاملات سلجھیں، سوچنا ہوگا کہ ہم اس دلدل سے کیسے نکلیں، ہم دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، اس وقت اگر کوئی معقول بات کرتا ہے تو اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خط میں وجوہات اور تجاویز بیان کی ہیں اس کو مثبت انداز میں دیکھا جائے، عمران خان کا خط پاکستان کے مسائل کے حوالے سے ہے، تہیہ کیا ہے کہ عمران خان کو صحیح مشورہ دوں گا چاہے وہ پسند کرے یا نہ کرے، ہمیں ایمانداری سے راستہ نکالنا ہوگا گھر ہمارا جل رہا ہے درد بھی ہمیں ہونا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی بنا کر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کی لچک دکھائی مگر نتیجہ کیا نکلا مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہی نہیں کروائی گئی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شاہ محمود قریشی نے کہا کہ زرداری اور بلاول ان کا کہنا تھا کہ اور خود مختار کہ عمران خان کی ضرورت ہے پر یاد رکھا ہے تو اس بھٹو کو رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
بھارت ہٹ دھرمی پر قائم رہا تو پاکستان بھی شملہ سمیت تمام معاہدوں پر نظرثانی کر سکتا ہے، بلاول بھٹو
بھارت ہٹ دھرمی پر قائم رہا تو پاکستان بھی شملہ سمیت تمام معاہدوں پر نظرثانی کر سکتا ہے، بلاول بھٹو WhatsAppFacebookTwitter 0 28 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کو شملہ معاہدہ معطل نہیں کرنا چاہئے، لیکن اگر بھارت ہٹ دھرمی دکھاتا ہے تو تمام دو طرفہ معاہدوں پر نظرثانی ہو سکتی ہے۔ بھارت دہشتگردی ختم کرنا چاہتا ہے تو واحد حل بات چیت ہے، نان اسٹیٹ ایکٹرز ملکوں کے لئے مسائل پیدا کر رہے ہیں، ہمیں نان سٹیٹ ایکٹرز کا کوئی مشترکہ بندوبست کرنا چاہئے، اگر بھارت پہلگام کی نیوٹرل انکوائری پرراضی نہیں ہوتا تو بے نقاب ہوجائے گا۔
نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بھارت کی حالیہ جارحانہ پالیسیوں پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہا تو پاکستان کو شملہ معاہدے سمیت تمام دو طرفہ معاہدوں پر نظرثانی کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کی پاکستان نے واضح طور پر مذمت کی ہے، کیونکہ پاکستان خود دہشت گردی سے متاثر ملک ہے۔ ہم صرف اپنے ملک سے نہیں بلکہ پورے خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت ہر دہشت گردی کے واقعے کا فوری الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے، جو ماضی میں بھی دیکھا جا چکا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے (واٹر ٹریٹی)پر یکطرفہ اقدام کو غیر قانونی اور خطرناک قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہلی بار یہ اعلان کیا کہ وہ معاہدے کو نہیں مانتا، حالانکہ ماضی میں جنگوں کے باوجود ایسے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر کے تنازعے کو پانی سے جوڑنا بھارت کی کمزور قانونی پوزیشن کو چھپانے کی کوشش ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے زور دیا کہ دہشت گردی کے مسئلے کا واحد حل بات چیت ہے۔ نان اسٹیٹ ایکٹرز دونوں ملکوں کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں، ان کا مشترکہ بندوبست ضروری ہے۔ پاکستان ہمیشہ مذاکرات کا حامی رہا ہے، جبکہ بھارت بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا رہا ہے۔وزیراعظم سے حالیہ ملاقات پر بلاول بھٹو زرداری نے جواب دیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ بھارت کے حالیہ اقدامات پر ہم اپنی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر جنگی ماحول نہ بنایا جائے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بھارت اندرونی مسائل کا بوجھ مسلمانوں اور پاکستان پر ڈال رہا ہے۔ کشمیر اور واٹر ٹریٹی پر بھارت کی قانونی پوزیشن انتہائی کمزور ہے اور اگر پہلگام حملے پر بھارت نیوٹرل انکوائری سے انکار کرتا ہے تو دنیا کے سامنے بے نقاب ہو جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچھبیس نومبر احتجاج پر درج 2مقدمات میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 11جون تک توسیع چھبیس نومبر احتجاج پر درج 2مقدمات میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 11جون تک توسیع ملک بھر کے44اضلاع سے حاصل 22نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق خطے میں کشیدگی کے سبب سائبر حملوں کا خطرہ، ایڈوائزری جاری پاکستان میں ذی القعدہ 1446ہجری کا چاند نظر آگیا،یکم ذی القعدہ کل ہوگی بھارت کی جانب سے فوجی کارروائی کسی بھی وقت ممکن ہے، خواجہ آصف بجلی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے وزیراعظم کا اعلان ہوا میں اڑا دیا گیا،3ہفتے گزرنے کے بعد بھی بجلی سستی نہ ہوسکیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم