برف کی معیشت چین کی معاشی ترقی کا نیا پہلو بن رہی ہے، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
بیجنگ : نویں ایشیائی سرمائی کھیل شمالی چین کے شہر ہاربن میں منعقد ہونے والے ہیں۔ ہاربن ایشین ونٹر گیمز بیجنگ سرمائی اولمپکس کے بعد چین کی جانب سے منعقد ہونے والا ایک اور اہم بین الاقوامی جامع اسپورٹس ایونٹ ہے ، اور یہ ایشیائی سرمائی کھیلوں کی تاریخ میں حصہ لینے والے ممالک (علاقوں) اور کھلاڑیوں کی تعداد کے لحاظ سے سب سے بڑا ایونٹ بھی ہے۔
چائنا میڈیا گروپ (سی جی ٹی این) کی جانب سے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کے لیے کیے گئے ایک سروے کے مطابق جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ برف کی معیشت چین کی معاشی ترقی کے لئے ایک نیا پہلو بن رہی ہے۔
سروے میں 96 فیصد عالمی جواب دہندگان کا خیال ہے کہ ایشین ونٹر گیمز سے ایشیائی ممالک اور یہاں تک کہ دنیا بھر میں برف کے کھیلوں کے معیار میں اضافہ ہوگا۔ 87.
سروے کے مطابق، 95 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ سازگار پالیسیوں اور مارکیٹ طلب کی وجہ سے چین میں برف کی معیشت میں وسیع تر امکانات اجاگر ہوں گے.
سی جی ٹی این کے انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، عربی اور روسی پلیٹ فارمز پر جاری ہونے والے اس سروے میں 24 گھنٹوں کے دوران 4,607 جواب دہندگان نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چین کا ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی پر طنز، سوشل میڈیا پر میمز وائرل
بیجنگ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چینی درآمدات پر عائد کردہ بھاری ٹیرف کا مذاق اُڑانے کے لیے سوشل میڈیا پر اے آئی سے بنی ویڈیوز اور میمز وائرل ہوگئیں۔
ان ویڈیوز میں امریکیوں کو مختلف فیکٹریوں میں کام کرتے دکھایا گیا ہے جو ٹرمپ کی "ری انڈسٹریلائزیشن" پالیسی کا مذاق اُڑاتی ہیں۔
ایک ویڈیو میں ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جی ڈی وینس اور ایلون مسک نائیکی جوتے بنانے والی پروڈکشن لائن پر کام کرتے نظر آرہے ہیں۔
جبکہ ایک اور ویڈیو میں فاسٹ فوڈ کے دلدادہ فربہ جسامت والے امریکیوں کو مختلف فیکٹریوں میں کام کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جہاں بننے والی مصنوعات پر ’میڈ ان امریکا‘ تحریر ہے جو ایک طنز کا مظہر تھا۔
یہ ویڈیوز چینی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی ہیں اور چینی حکومتی ذرائع نے انہیں دوبارہ شیئر کیا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے بھی اس ہفتے ایک میم شیئر کی تھی جس میں یہ بتایا گیا کہ ٹرمپ کی "میک امریکا گریٹ اگین" ٹوپیاں اب 50 فیصد مہنگی ہو چکی ہیں جس کی وجہ ان کے اپنے ٹیرف ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کی تجارتی پالیسیوں کے عالمی اثرات سامنے آ رہے ہیں اور چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔