سپریم کورٹ کے جج منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔عالمی ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس سے سپریم کورٹ کے جج منصور علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے.موسمیاتی تبدیلی کے اثرات شروع ہو چکے ہیں. ہمیں ان اثرات کو کم کرنے اور جان و مال کے نقصان کو کم کرنے کے لیے کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی، خوراک اور صحت موسمیاتی تبدیلی سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں.

موسمیاتی تبدیلی دیگر مسائل کو جنم دے سکتی ہے. قدرت اور اس میں موجود انسان دونوں ایک دوسرے پر منحصر ہیں. ہمیں بہتر ماحول کے لیے اپنی طرز زندگی کو تبدیل کرنا ہوگا۔منصور علی شاہ نے کہا کہ قرآن پاک میں بھی قدرت کی حفاظت پر زور دیا گیا ہے. ہمیں ہماری مذہبی تعلیمات پر غور کرنا چاہیے. قرآن پاک بیلینس اور سادہ زندگی پر زور دیتا ہے.قرآن پاک میں عدل کی بات کی گئی ہے. ہمیں کلائیمیٹ جسٹس کو سنجیدگی سے سمجھنا ہوگا۔سپریم کورٹ کے جج کا کہنا ہے کہ پاکستان کی عدلیہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور گلوبل وارمنگ کی روک تھام کیلئے حکومت اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کم کرنے کیلئے پر عظم ہے. سب سے اہم مسئلہ کلائیمیٹ فائینانس کا ہے. فنڈ کے متعین اور اس کے بہتر استعمال کیلئے پالیسی سازی پر تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے.دو دن پہلے سپریم کورٹ نے اسی بات پر زور دیا ہے کہ کلائیمیٹ فائینانس کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی سے منصور علی شاہ سپریم کورٹ

پڑھیں:

عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش

سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ لکھنے سے متعلق ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس (اے آئی) کے استعمال پر 18 صفحات پر مشتمل اہم فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے جاری کیا ہے، فیصلے کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک عدالتی استعدادکار بڑھا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیاست کر لیں یا پھر وکالت، معروف وکیل حامد خان کو سپریم کورٹ میں یہ مشورہ کس نے دیا؟

آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی استعمال سے  فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا، اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

فیصلے کے مطابق اے آئی صرف معاون ’ٹول‘ ہے، ایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں، اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کامتبادل نہیں ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے کیوں ملنا چاہتا ہے؟

اے آئی کو صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت قرار دیتے ہوئے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کو اس ضمن میں گائیڈ لائنز مرتب کرنی چاہیں۔

عدالتی فیصلہ کے مطابق گائیڈ لائننز میں طے کیا جائے کہ جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیفیشل انٹیلجنس جسٹس منصور علی شاہ چیٹ جی پی ٹی ڈیپ سیک سپریم کورٹ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی قانونی ریسرچ گائیڈ لائنز لا اینڈ جسٹس کمیشن

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال کا کیس سماعت کیلئے مقرر
  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری
  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس، جسٹس باقرعلی نجفی کو سپریم کورٹ کاجج بنانے کی منظوری
  • حکومت ایکسپورٹرز کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہے، ملک کے لئے سب سے زیادہ ڈالر کما نے والا ایکسپورٹر قومی ہیرو بنے گا، احسن اقبال
  • ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
  • سپریم کورٹ کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
  • سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: عدالتی نظام میں اے آئی کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
  • عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش